Updated: May 27, 2025, 5:07 PM IST
| Mumbai
بامبےہائی کورٹ کی تعطیلاتی بنچ نے منگل کو مہاراشٹر کے شہر پونے سے تعلق رکھنے والی۱۹؍ سالہ مسلم طالبہ کی گرفتاری کے معاملے میں ریاستی حکومت اور ایک انجینئرنگ ادارے کی کارروائی پر سخت تنقید کی۔ طالبہ نے سوشل میڈیا پر `’’آپریشن سندور‘‘ کے خلاف ایک تنقیدی پوسٹ کی تھی۔
بامبے ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این۔
بامبےہائی کورٹ کی تعطیلاتی بنچ نے منگل کو مہاراشٹر کے شہر پونے سے تعلق رکھنے والی۱۹؍ سالہ مسلم طالبہ کی گرفتاری کے معاملے میں ریاستی حکومت اور ایک انجینئرنگ ادارے کی کارروائی پر سخت تنقید کی۔ طالبہ نے سوشل میڈیا پر `’’آپریشن سندور‘‘ کے خلاف ایک تنقیدی پوسٹ کی تھی۔ عدالت نے طالبہ کی وکیل فرحانہ شاہ سے کہا کہ وہ ہائی کورٹ میں رہائی کیلئے مناسب درخواست دائر کریں اور مزید کہا کہ عدالت منگل کی شام اس معاملے کی سماعت کرے گی۔
یہ بھی پڑھئے: مانسون کے ممبئی پہنچتے ہی ریکارڈ بارش، انتظامیہ کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی
خدیجہ شیخ، جو پونے کے کنڈھوا علاقے میں واقع سنگھگڑھ کالج میں آئی ٹی انجینئرنگ کی دوسری سال کی طالبہ ہیں، کو۷؍ مئی کو انسٹاگرام پر ہندوستان کی پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی پر تنقیدی کہانی پوسٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ اس معاملے میں پونے سٹی پولیس کے ساتھ مہاراشٹرا انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس)، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے ) اور انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی شامل ہوگئیں۔ گرفتاری کے بعدسنگھگڑھ اکیڈمی آف انجینئرنگ نے خدیجہ کو ادارے سے خارج کر دیا، یہ کہتے ہوئے کہ انہوں نے ادارے کی بدنامی کی اور یہ اشارہ دیا کہ وہ’’ملک دشمن جذبات‘‘ رکھتی ہیں، جو ’’کیمپس کمیونٹی اور سماج کیلئے خطرہ‘‘ہیں۔ جسٹس گوری گوڈسے اور جسٹس سوماسیکھر سندریسن پر مشتمل تعطیلاتی بنچ طالبہ کی ادارے سے خارج کرنے کے خلاف دائر عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: مساجد سے لاؤڈ اسپیکر اتروانے کیلئے پولیس کی جانب سے سختی کے خلاف میٹنگ
جسٹس گوری گوڈسے نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا:’’’’یہ کیا ہے؟ آپ ایک طالبہ کی زندگی برباد کر رہے ہیں ؟ یہ کیسا رویہ ہے؟ کسی نے کچھ اظہار کیا اور آپ اس کی زندگی برباد کرنا چاہتے ہیں ؟ آپ اس ے کالج سے کیسے خارج کر سکتے ہیں ؟ کیا آپ نے اس سے وضاحت طلب کی؟ ایک تعلیمی ادارے کا مقصد کیا ہوتا ہے؟‘‘ جب کالج کے وکیل نے قومی مفاد کا حوالہ دیتے ہوئے دلائل دینا شروع کئے تو جسٹس سندریسن نے زبانی طور پر کہا:’’کون سا قومی مفاد؟ وہ پہلے ہی اس کے نتائج بھگت چکی ہے۔ ‘‘درخواست کے مطابق طالبہ نے مذکورہ پوسٹ دو گھنٹے کے اندر ڈیلیٹ کر دی تھی اور بعد میں اسے ملنے والی دھمکیوں کے بعد عوامی معافی بھی جاری کی تھی۔ تاہم، دائیں بازو کے گروہوں کے نشانے پر آنے اور ادارے میں احتجاج کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا۔ ریاست کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل گورنمنٹ پلیڈر پری بھوشن کاکاڈے نے کہا کہ طالبہ پولیس کی نگرانی میں کالج کے امتحانات دے سکتی ہے، جسے بنچ نے مسترد کر دیا۔ جسٹس گوڈسے نے کہا:’’اسے رہا کرنا ہوگا۔ اسے امتحانات دینے سے نہیں روکا جا سکتا۔ اسے پولیس کی نگرانی میں امتحان دینے کیلئے نہیں کہا جا سکتا۔ ‘‘