ماحولیاتی گروپس اور کارکنوں نے اس منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا کہ بنیادی ڈھانچے کیلئے بارانی جنگلات کو کاٹنا براہ راست سربراہی اجلاس کے مقصد کو کمزور کرتا ہے۔
EPAPER
Updated: November 11, 2025, 8:13 PM IST | Brasília
ماحولیاتی گروپس اور کارکنوں نے اس منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا کہ بنیادی ڈھانچے کیلئے بارانی جنگلات کو کاٹنا براہ راست سربراہی اجلاس کے مقصد کو کمزور کرتا ہے۔
موسمی بحران سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کی جانب سے ہر سال منعقد ہونے والی کانفرنس کا حالیہ اجلاس تنازع کا شکار ہوگیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، برازیل کے شہر بیلیم میں ہونے والے سی او پی ۳۰ اجلاس میں شرکت کرنے والے مندوبین اور نمائندوں کیلئے ایک نئی شاہراہ تعمیر کرنے کیلئے امیزون جنگل کے ۱۲ کلومیٹر کے دائرے میں اندازاً ایک لاکھ سے زائد درخت کاٹے جاچکے ہیں، جس کے بعد برازیلی حکام پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ حکام نے بتایا کہ بیلیم شہر اور سربراہی اجلاس کے اہم مقامات کے درمیان رسائی کو بہتر بنانے کیلئے یہ سڑک تعمیر کی گئی ہے۔ تاہم، اس کے بعد برازیل پر ”منافقت“ کے الزامات لگائے گئے ہیں، واضح رہے کہ کانفرنس کا بنیادی مقصد جنگلات کی کٹائی کو روکنا اور عالمی ماحولیاتی نظام کی حفاظت کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ : اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ برقرار، اب موبائل اور انٹرنیٹ بند
ٹرمپ اور ماحولیاتی گروپس کا شدید ردعمل
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کے بعد تنازع مزید بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ”ایک اسکینڈل“ قرار دیا اور برازیلی حکام پر ”جنگلات کی شدید تباہی“ کا الزام لگایا۔ دریں اثناء، وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی کہ ٹرمپ سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ تاہم، کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزم اور نیو میکسیکو کی گورنر مشیل لُجان گریشم سمیت دیگر امریکی حکام کانفرنس میں شرکت کیلئے برازیل پہنچ چکے ہیں۔
ماحولیاتی گروپس اور کارکنوں نے سڑک کی تعمیر کے منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا کہ بنیادی ڈھانچے کیلئے بارانی جنگلات کو کاٹنا براہ راست سربراہی اجلاس کے مقصد کو کمزور کرتا ہے۔ کنیڈین ماحولی کارکن مائیک ہدےما نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ”اگر آپ دنیا کے سب سے بڑے ماحولیاتی حل میں سے ایک کو کاٹ کر لیڈر بننے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ ممکن نہیں۔“
یہ بھی پڑھئے: الفاشر، سوڈان: بے گھر افراد کی تعداد تقریباً ۸۹؍ ہزار: آئی او ایم کی تازہ رپورٹ
سائنسدانوں کے خدشات
سائنسدان خبردار کرتے آئے ہیں کہ امیزون کے جنگلات میں مزید کمی، اس علاقے کو ’ناقابل واپسی موڑ‘ کی طرف دھکیل سکتی ہے۔ ’سائنس ایڈوانسیز‘ میں شائع ہونے والی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اگر ۲۰ سے ۲۵ فیصد بارانی جنگلات تباہ ہو جاتے ہیں تو ماحولیاتی نظام خشک، سوانا جیسے حالات میں تبدیل ہو سکتا ہے، جس سے بڑے پیمانے پر کاربن کا اخراج ہوگا اور گلوبل وارمنگ میں شدت آئے گی۔
تنقید کے درمیان، مقامی حکام صفائی پیش کی کہ نئی شاہراہ کو ماحول دوست بنانے کیلئے شمسی توانائی سے چلنے والے ایل ای ڈی قمقمے، جنگلی حیات کے راستے اور سائیکل لین شامل کئے گئے ہیں۔ تاہم، ماحولیاتی گروپس کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات موسمیاتی بحران کے ایک نازک لمحے میں بارانی جنگلات کے نقصان کی تلافی نہیں کرسکتے۔