Inquilab Logo Happiest Places to Work

برازیل: سپریم کورٹ کا سابق صدر بولسونارو کو گھر میں نظر بند کرنے کا حکم

Updated: August 05, 2025, 8:02 PM IST | Brasília

بولسونارو کے حامی، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حال ہی میں برازیلی درآمدات پر ۵۰ فیصد ٹیرف عائد کیا ہے اور بولسونارو کے خلاف قانونی کارروائی کو ”جادوگرنی کا شکار“ قرار دیا تھا۔

Jair Bolsonaro. Photo: INN
جائر بولسونارو۔ تصویر: آئی این این

برازیل میں سیاسی کشیدگی پیر کو اس وقت بڑھ گئی جب سپریم کورٹ نے سابق صدر اور ملٹری افسر، جائر بولسونارو کو گھر میں نظر بند کرنے کا حکم دیا۔ واضح رہے کہ انتہائی دائیں بازو کے اس لیڈر پر ۲۰۲۲ء کے انتخابات میں صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا سے شکست کے بعد بغاوت کی کوشش کرنے کا الزام ہے۔

عدالت کا فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب بولسونارو نے ریو ڈی جنیرو کے کوپاکابانا میں ایک بڑے عوامی مظاہرے سے ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کیا۔ اس اقدام کے ذریعے انہوں نے گزشتہ ماہ عائد کی گئی موجودہ سوشل میڈیا پابندی کی خلاف ورزی تھی۔ بولسونارو کو پہلے ہی ایک الیکٹرانک ٹخنے کی نگرانی والی ڈیوائس پہننے اور اپنی عوامی گفتگو کو محدود کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ یہ ویڈیو ان کے بیٹے، سینیٹر فلاویو بولسونارو نے شیئر کیا تھا، لیکن اسے چند گھنٹوں میں ہٹا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: کولمبیا کے سابق صدرالبارو اوریبےکو ۱۲؍ سال گھر میں نظر بند کی سزا

سپریم کورٹ کے جج الیگزینڈر ڈی مورائیس نے اپنے فیصلے میں بولسونارو کے اقدامات کو ”خفیہ“ اور ”غیر قانونی“ قرار دیا اور ان پر جان بوجھ کر اپنے حامیوں کو عدلیہ کو کمزور کرنے کی ترغیب دینے کا الزام لگایا۔ مورائیس نے لکھا کہ ”قانون کی حکم عدولی کرتے ہوئے، ملزم جائر میسیئس بولسونارو نے مظاہرین سے خطاب کیا اور جان بوجھ کر پہلے سے تیار مواد استعمال کیا تاکہ اس کے حامی وفاقی سپریم کورٹ کو مجبور کرنے کی کوششیں جاری رکھ سکیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”انصاف ایک ملزم کو بے وقوف سمجھے جانے کی اجازت نہیں دے گا اور یہ کہ وہ سزا سے بچ جائے گا کیونکہ اس کے پاس سیاسی اور اقتصادی طاقت ہے۔“

گھر میں نظر بندی کے حکم کے تحت، بولسونارو کو وکلاء اور سپریم کورٹ کی طرف سے مجاز افراد کے علاوہ کسی سے بھی ملاقات کی اجازت نہیں ہے۔ وفاقی پولیس کو ان کی رہائش گاہ سے تمام موبائل فون ضبط کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

اتوار کو ہونے والے متنازع مظاہرے میں برازیل کے کئی شہروں میں بولسونارو کے ہزاروں حامیوں نے ریلیاں نکالیں۔ یہ مظاہرے جزوی طور پر برازیل اور جج مورائیس کو نشانہ بنانے والی امریکہ کی حالیہ پابندیوں کے ردعمل میں کئے گئے۔ مظاہرین نے امریکی پرچم لہرائے اور امریکہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جسے وہ سیاسی ظلم و ستم کے خلاف بولسونارو کا دفاع کرنے والا سمجھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کی دھمکی بے اثر، ہندوستان روس سے تیل خریدنا جاری رکھے گا

بولسونارو کے حامی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حال ہی میں برازیلی درآمدات پر ۵۰ فیصد ٹیرف عائد کیا ہے اور بولسونارو کے خلاف قانونی کارروائی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ”جادوگرنی کا شکار“ قرار دیا تھا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے مورائیس کے اقدامات کی مذمت کی، انہیں ”امریکہ کی طرف سے پابندی عائد کردہ انسانی حقوق کا پامال کنندہ“ قرار دیا اور سیاسی مخالفت کو دبانے میں ملوث افراد کو نتائج سے خبردار کیا۔ محکمہ خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا کہ ”بولسونارو کی عوامی اور جائز طور پر اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت پر مزید پابندیاں لگانا ایک عوامی خدمت نہیں ہے۔ بولسونارو کو بولنے دو!“

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK