• Sat, 13 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

برسٹل میوزیم سے برطانوی دور سلطنت کے۶۰۰؍ سے زائد نوادرات چوری

Updated: December 12, 2025, 8:38 PM IST | London

برسٹل میوزیم سے برطانوی سلطنت کے دور کے۶۰۰؍ سے زائد نوادرات چوری ہو گئے، اس کے بعد محققین نے مدد کی اپیل کی ہے، ایون اینڈ سمرسیٹ پولیس نے جمعرات کو چار مشتبہ افراد کی تصاویر جاری کیں۔

Photo: X
تصویر: ایکس

جنوب مغربی برطانیہ کے پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ برسٹل میوزیم کے ذخیرے سے برطانوی سلطنت اور دولت مشترکہ کی تاریخ سے وابستہ۶۰۰؍ سے زائد نوادرات چوری ہو گئے ہیں۔ایون اینڈ سمرسیٹ پولیس نے معلومات کی اپیل کے حصے کے طور پر جمعرات کو چار مشتبہ افراد کی تصاویر جاری کیں۔تحقیقات کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ان اشیا کو، جنہیں ’’اہم ثقافتی اہمیت‘‘ کا حامل بتایا گیا ہے،۲۵؍ ستمبر کی صبح سویرے میوزیم کے اسٹوریج سہولت سے چوری کیا گیا۔اہلکاروں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ چوری کے دو ماہ بعد اپیل کیوں جاری کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: آسٹریا:نیشنل کونسل میں ۱۴؍سال سے کم عمر لڑکیوں کیلئے ہیڈ اسکارف پر پابندی منظور

دریں اثناء برسٹل سٹی کونسل نے تصدیق کی کہ چوری ہونے والے ذخیرے میں تمغے، بیجز، پن، زیورات، کھدی ہوئی ہاتھی دانت کی مصنوعات، چاندی کے برتن، کانسے کے مجسمے اور ارضیاتی نمونے شامل ہیں۔کونسل کے ثقافت اور تخلیقی صنعتوں کے سربراہ فلپ واکر نے کہا کہ یہ اشیا برطانیہ کے ان ممالک کے ساتھ دو صدیوں پر محیط تعلقات کی عکاس ہیں جو اس کی سلطنت کا حصہ تھے۔واکر نے کہا، ’’یہ ذخیرہ بہت سے ممالک کے لیے ثقافتی اہمیت کا حامل ہے اور برطانوی سلطنت میں شامل اور اس سے متاثرہ افراد کی زندگیوں کا ریکارڈ اور بصیرت فراہم کرتا ہے۔‘‘تحقیقات کی قیادت کرنے والے جاسوس کانسٹیبل ڈین برگن نے کہا کہ’’ یہ چوری شہر کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’یہ اشیا، جن میں سے بہت سی عطیات تھیں، ایک ایسے ذخیرے کا حصہ ہیں جو برطانوی تاریخ کے کثیر الجہتی پہلو پر روشنی ڈالتے ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ عوام ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ہماری مدد کر سکیں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: تھائی لینڈ - کمبوڈیا کی سرحد پر جھڑپ جاری، دونوں جانب ہلاکتیں بڑھیں

واضح رہے کہ برسٹل کا ماضی میں بحر اوقیانوس کے غلاموں کے تجارت سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔ ۱۸۰۷ء میں اس تجارت کے خاتمے سے پہلے، شہر سے روانہ ہونے والے جہاز کم از کم نصف ملین افریقیوں کو غلام بنا کر لے گئے۔اس نظام سے حاصل ہونے والے منافع نے اس خوبصورت جارجیائی فن تعمیر کو مالی اعانت فراہم کی جو آج بھی برسٹل بھر میں موجود ہے۔میوزیم کے وسیع تر ذخیرے میں بحرالکاہل کے جزائر کا مواد، افریقی ممالک کے تاریخی لباس، نیز تصاویر، فلمیں، ذاتی کاغذات اور آڈیو ریکارڈنگ شامل ہیں۔اس کی ویب سائٹ کے مطابق، یہ اشیا تاریخ کے ایک مشکل اور متنازعہ دور میں مختلف زندگیوں اور مناظر کی جھلک پیش کرتی ہیں۔بعد ازاںشہر نے ۲۰۲۰ء میں بین الاقوامی سرخیوں میں اس وقت جگہ بنائی جب نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرین نے ۱۷؍ویں صدی کے غلام تاجر ایڈورڈ کولسٹن کا مجسمہ گرا دیا اور اسے دریائے ایون میں پھینک دیا۔ بعد میں یہ مجسمہ برآمد کیا گیا اور ایک مقامی میوزیم میں عوام کیلئے رکھ دیا گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK