Inquilab Logo Happiest Places to Work

برطانیہ پاکستانی شہریوں کیلئے تعلیم کے ساتھ ملازمت کے ویزے پر روک لگانےجا رہا ہے

Updated: May 07, 2025, 5:46 PM IST | London

برطانیہ ان غیر ملکیوں کو ویزے دینے سے انکار کر دے گا جو پناہ کی درخواست کے معیار پر پورا اترتے ہیں اور ان ممالک سے تعلق رکھتے ہیں جہاں سے پناہ کی درخواستیں عام ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے تعلق رکھنے والے طلباء اور کارکنان کیلئے  برطانیہ میں تعلیمکے ساتھ ملازمت  پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔ ہوم آفس نے سری لنکن، نائجیرین اور پاکستانی شہریوں سمیت ان قومیتوں کی ملازمت اور تعلیمی ویزے کی درخواستوں کو روک دیا ہے جو ویزے کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی برطانیہ میں رہنے اور پناہ مانگنے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں ۔۲۰۲۴ء میں پاکستان (۱۰۵۴۲؍)افغانستان (۸۵۰۸؍)اور ایران (۸۰۹۹؍)پناہ کی درخواست دینے والے سب سے عام شہری تھے، جو کل پناہ کے متلاشیوں کا۲۵؍ فیصد ہیں۔  

یہ بھی پڑھئے: غزہ کی حمایت کی پاداش میں گرفتار کئے گئے طلبہ اور اساتذہ کیلئےامریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج

۲۰۲۴ء میں برطانیہ میں ۱۰۸۱۳۸؍  افراد نے پناہ کی درخواست دی، جو۲۰۲۳ء  کے مقابلے میں ۱۸؍ فیصداور ۲۰۰۲ء میں ۱۰۳۰۸۱؍کے ریکارڈ کیے گئے سب سے زیادہ اعداد و شمار کے مقابلے میں ۵؍ فیصدزیادہ ہے۔ لیبر پارٹی کے نظام کے استحصال پر قابو پانے کے اقدامات کے تحت، ان غیر ملکیوں کو ویزے دینے سے انکار کر دیا جائے گا جو بعد میں پناہ کی درخواست دینے والے افراد کی وضاحت پر پورا اترتے ہیں اور ان ممالک سے تعلق رکھتے ہیں جہاں سے برطانیہ میں پناہ کی درخواستیں عام ہیں۔  
پناہ کے تحت مستقل رہائش مل جاتی ہے، جبکہ کام اور تعلیم کے ویزے عارضی ہوتے ہیں۔ اس لیے مسترد کیے گئے پناہ کے متلاشی ملک بدری کے خلاف اپیل کر کے اپنا قیام بڑھا سکتے ہیں۔ ویزا درخواست دہندگان کے بینک اسٹیٹمنٹس کا استعمال بھی اہلکاروں کے ذریعے یہ ثابت کرنے کے لیے کیا جائے گا کہ وہ غریب نہیں ہیں اور انہیں ٹیکس دہندگان کے فنڈز سے چلنے والے ہوٹلوں جیسی رہائش کی ضرورت نہیں ہے۔حکومت کے امیگریشن وائٹ پیپر میں کام اور تعلیم کے ویزے کو برطانیہ کے پناہ کے نظام میں بیک ڈور کے طور پر استعمال ہونے سے روکنے کے اقدامات کا اعلان کیا جائے گا، جس میں کیر اسٹارمر کے نیٹ امیگریشن کو کم کرنے کے منصوبے کی تفصیلات ہوں گی۔  

یہ بھی پڑھئے: آپریشن سندورکی تفصیل دنیا کے سامنےپیش کرنے والی آرمی افسرصوفیہ قریشی کون ہیں ؟

گزشتہ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں موجود بین الاقوامی طلبہ کی بڑی تعداد ہندوستان اور چین سے تعلق رکھتی ہے، تاہم ۲۰۲۴ء میں تعلیم اور ملازمت کے ویزے کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ برطانیہ ایسی اصلاحات نافذ کرنے جا رہا ہے جس کے تحت غیر ملکی گریجویٹ کو ملک چھوڑنے کا پابند کیا جائے گا، جب تک کہ وہ ہنر کی سطح پر گریجویٹ لیول کی نوکری حاصل نہ کر لیں۔ برطانیہ کام یا تعلیم کے ویزے پر آنے والے مہاجرین کے لیے ٹیکس دہندگان کے فنڈز سے چلنے والی رہائش پر پابندی لگانے جا رہا ہے، جب تک کہ وہ غربت کا شکار نہ ہوں یا غربت کا شکار ہونے کا امکان نہ ہو، اور ساتھ ہی آنے والوں کو یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ ان کے پاس برطانیہ میں اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے کافی فنڈ موجود ہے۔ 
ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، پناہ کے متلاشی تین سالوں میں اپنے اہل خانہکیلئے تحفظ کی درخواست کر سکتے ہیں، جس میں ہندوستانیوں اور نائجیریائی کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو کام اور تعلیم کے ویزے کے ساتھ اپنے اہل خانہ کو لے کر آتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK