برطانیہ نے سنیچر کو اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی پناہ گزین پالیسیوں میں جدید دور کی سب سے بڑی جامع اصلاحات متعارف کروانے جا رہا ہے، جو یورپ کے سخت ماڈل، خاص طور پر ڈنمارک کے طرز سے متاثر ہیں۔
EPAPER
Updated: November 16, 2025, 5:02 PM IST | London
برطانیہ نے سنیچر کو اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی پناہ گزین پالیسیوں میں جدید دور کی سب سے بڑی جامع اصلاحات متعارف کروانے جا رہا ہے، جو یورپ کے سخت ماڈل، خاص طور پر ڈنمارک کے طرز سے متاثر ہیں۔
برطانیہ نے سنیچر کو اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی پناہ گزین پالیسیوں میں جدید دور کی سب سے بڑی جامع اصلاحات متعارف کروانے جا رہا ہے، جو یورپ کے سخت ماڈل، خاص طور پر ڈنمارک کے طرز سے متاثر ہیں۔ لیبر پارٹی کی حکومت غیر قانونی ہجرت کو روکنے اور بڑھتی ہوئی دائیں بازو کی سیاسی حمایت کے دباؤ میں پناہ گزینوں کے لیے دستیاب حفاظتی مراعات اور سماجی سہولتوں کو محدود کرے گی۔ وزیرِ داخلہ شبانہ محمود نے کہا کہ پناہ کے درخواست گزاروں کے لیے برطانیہ کا ’’سنہری ٹکٹ‘‘ ختم کرنے جا رہا ہے اور مستقبل میں پناہ گزینوں کو طویل مدت کی رہائش کے لیے درخواست دینے سے پہلے ۲۰؍ برس انتظار کرنا ہوگاجبکہ موجودہ مدت ۵؍ سال ہے۔برطانوی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کے لیے دستیاب حفاظتی مراعات میں نمایاں کمی کرے گی اور پناہ کے درخواست گزاروں کو ملنے والی کئی سماجی سہولتوں کو بھی محدود کرے گی، جو فی الحال انہیں از خود حاصل ہوتی ہیں۔ یہ سب پناہ کے نظام میں مجوزہ ترمیم کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: جنوبی افریقہ: کینیا سے آنے والے ۱۵۳؍ فلسطینیوں کو ۹۰؍ روزہ ویزا سے استثنیٰ
اس اعلان کا پس منظر یہ ہے کہ وزیرِاعظم کیئر اسٹامر کو غیر قانونی ہجرت پر قابو پانے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے، خاص طور پر اس وقت جب انتہائی دائیں بازو کی حمایت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ برطانوی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود نے اپنے بیان میں کہا ’’میں پناہ کے درخواست گزاروں کے لیے برطانیہ کے سنہری ٹکٹ کا اختتام کرنے جا رہی ہوں۔‘‘ فی الحال پناہ گزینوں کو ۵؍ سال تک برطانیہ میں رہنے کا حق حاصل ہوتا ہے، جس کے بعد وہ مستقل رہائش اور پھر شہریت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
مگر وزارتِ داخلہ کے مطابق اب یہ مدت کم کر کے صرف ۳۰؍ ماہ کر دی جائے گی۔ اس کے علاوہ یہ ’’حفاظتی مدت‘‘ باقاعدہ نظرِ ثانی کے تحت ہو گی۔ مزید یہ کہ جن ممالک کو محفوظ قرار دے دیا جائے گا وہاں کے پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جا سکے گا۔ وزارت نے مزید کہا کہ مستقبل میں پناہ گزینوں کو طویل مدت کی رہائش کے لیے درخواست دینے سے پہلے۲۰؍ سال تک انتظار کرنا پڑے گا۔ موجودہ نظام میں یہ انتظار صرف ۵؍ سال ہے۔ اسی کے ساتھ حکومت پناہ گزینوں کو خود سے ہی ملنے والی سماجی مراعات کو بھی محدود کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
کیئر اسٹامر جن کی جماعت گزشتہ موسمِ گرما میں عام انتخابات جیت کر برسرِ اقتدار آئی، ان کو اس مسئلے پر خاص دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ فرانس سے چھوٹی کشتیوں پر غیر قانونی طور پر انگلستان پہنچنے والے ہزاروں افراد نے پچھلی کنزرویٹیو حکومت کو بھی شدید مشکلات میں ڈالا تھا، خصوصاً انتخابی سطح پر۔اس سال کی ابتدا سے اب تک ۳۹؍ ہزار سے زیادہ افراد غیر قانونی طور پر خطرناک چھوٹی کشتیوں کے ذریعے انگلش چینل عبور کرکے برطانیہ پہنچ چکے ہیں۔ یہ تعداد ۲۰۲۴ء کی سطح سے زیادہ ہے، تاہم ۲۰۲۲ء کے ریکارڈ سے کم ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: اسٹاربکس ملازمین کی ہڑتال؛ ظہران ممدانی نے بائیکاٹ کی اپیل کی
ان غیرقانونی تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد نے نايجل فراج کی قیادت والی ریفارم یوکے پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ کر دیا ہے اور گزشتہ مہینوں کے بیشتر عوامی سرویز میں یہ پارٹی لیبر کے مقابلے میں کہیں آگے دکھائی دی ہے۔جون ۲۰۲۴ء سے جون ۲۰۲۵ء کے درمیانی عرصے میں ایک لاکھ ۱۱؍ ہزار سے زیادہ افراد نے برطانیہ میں پناہ کی درخواستیں جمع کروائیں۔ وزارتِ داخلہ کے تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق یہ ۲۰۰۱ء میں اعداد و شمار کے آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔