Updated: November 15, 2025, 6:01 PM IST
| New York
امریکہ میں اسٹاربکس کے سالانہ ریڈ کپ ڈے کے موقع پر ایک ہزار برستا سے زائد نے ملک گیر ہڑتال کی جس میں ۶۵؍ سے زائد اسٹور شامل تھے۔ ہڑتال کا مقصد مبینہ غیر منصفانہ لیبر پریکٹسز کے خلاف آواز بلند کرنا اور منصفانہ یونین معاہدہ کا مطالبہ کرنا تھا۔ نیویارک سٹی کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی نے اسٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ کی حمایت میں عوام سے بائیکاٹ کی اپیل کی۔
امریکہ بھر میں جمعرات کو ہونے والا ’’ریڈ کپ ڈے‘‘ جو روایتی طور پر اسٹاربکس کا سال کا سب سے بڑا فروخت کا دن ہوتاہے، ایک با رپھر بڑے احتجاج میں تبدیل ہوگیا۔ تقریباً ایک ہزار برستانے ۴۰؍ سے زائد شہروں میں ہڑتال کی، جس میں ۶۵؍ سے زیادہ اسٹور شامل تھے۔ یہ ہڑتال کمپنی کے ساتھ جاری لیبر مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے پر کی گئی۔ ظہران ممدانی، جو نیویارک سٹی کے نو منتخب میئر اور ہند نژاد امریکی سیاستداں ہیں، نے اسٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ کی کھل کر حمایت کی۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’’ملک بھر کے اسٹاربکس ملازمین غیر منصفانہ لیبر پریکٹسز کے خلاف ہڑتال کر رہے ہیں، اور جب تک یہ ہڑتال جاری رہے گی وہ اسٹاربکس سے کچھ نہیں خریدیں گے۔‘‘ ان کے الفاظ میں:’’کوئی معاہدہ نہیں، کوئی کافی نہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکہ اور کئی عرب ممالک کا اقوام متحدہ کی غزہ کی قرارداد کو جلد اپنانے پر زور
انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ ملازمین کے ساتھ یکجہتی دکھاتے ہوئے اسٹاربکس مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ ادھر سٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ نے اعلان کیا کہ یہ احتجاج کمپنی کی تاریخ کی ’’سب سے بڑی اور طویل ترین یو ایل پی ہڑتال‘‘ بن سکتا ہے۔ یونین کے مطابق، اسٹاربکس کو جدید تاریخ میں لیبر قوانین کی سب سے بڑی خلاف ورزی کرنے والی کمپنی قرار دیا گیا ہے، جبکہ این ایل آر بی کے ججز کمپنی کے خلاف ۴۰۰؍ سے زائد خلاف ورزیوں کی نشاندہی کر چکے ہیں۔ یونین نے واضح کیا کہ ۲۰۲۱ء میں پہلی بار یونین سازی کے بعد، اسٹاربکس نے دسمبر ۲۰۲۳ء میں وعدہ کیا تھا کہ وہ ۲۰۲۴ء کے آخر تک منصفانہ معاہدہ کرے گا، مگر مذاکرات اپریل ۲۰۲۵ء سے تعطل کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ایپل جلد اپنا سی ای او تبدیل کرسکتا ہے، جان ٹرنس متوقع جانشین
کارکنوں کے اہم مطالبات کیا ہیں؟
بہتر شفٹ شیڈول، مزید عملہ تاکہ صارفین کے طویل انتظار کے وقت کم ہوں، تنخواہوں میں مناسب اضافہ اور منصفانہ یونین معاہدہ۔ ایسی صورتحال کے باوجود، اسٹاربکس کا کہنا ہے کہ ہڑتال سے اس کی زیادہ تر دکانوں پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔ کمپنی کی ترجمان جیکی اینڈرسن نے بتایا کہ جمعرات کا دن شمالی امریکہ میں فروخت کے لحاظ سے توقعات سے بہتر رہا۔ یہ ہڑتال اب امریکی لیبر موومنٹ کی ایک اہم مثال بنتی جا رہی ہے، اور آئندہ ہفتوں میں اس کے مزید اثرات سامنے آنے کی توقع ہے۔