Updated: November 15, 2025, 10:22 PM IST
| Cape Town
جنوبی افریقہ نے ابتدائی طور پر داخلہ مسترد کئے جانے والے ۱۵۳؍ فلسطینی شہریوں کو ۹۰؍ دن کے ویزے سے استثنیٰ دے کر ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دی۔ یہ شہری غزہ سے اسرائیل کے رامون ایئرپورٹ اور پھر نیروبی کے راستے جنوبی افریقہ پہنچے تھے۔ فلسطینی وزارتِ خارجہ نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے انسانی اسمگلنگ میں ملوث اداروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا۔
جنوبی افریقہ نے جمعرات کو ۱۵۳؍ فلسطینی شہریوں کو ۹۰؍ دن کیلئے ویزا سے استثنیٰ دے دیا۔ یہ تمام افراد کینیا سے ملک میں سیاسی پناہ کی غرض سے پہنچے تھے۔ ابتدائی طور پر انہیں اس وجہ سے داخلے کی اجازت نہیں ملی تھی کہ وہ ضروری انٹرویو پاس نہیں کر سکے تھے اور ان کے پاسپورٹ پر روانگی کے روایتی ٹمپس بھی موجود نہیں تھے۔ بعد ازاں حکام نے حالات کا جائزہ لینے کے بعد انہیں ملک میں داخلے کی اجازت دے دی۔ فلسطین نے غزہ سے تعلق رکھنے والے ۱۵۰؍ سے زائد شہریوں کو قبول کرنے پر جنوبی افریقہ کے فیصلے کو سراہا۔ فلسطینی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ جنوبی افریقہ کی اس خودمختار فیصلے پر تعریف اور احترام کا اظہار کرتے ہیں جس کے تحت غزہ کے یہ شہری بغیر کسی پیشگی اطلاع یا رابطے کے اسرائیل کے رامون ایئرپورٹ سے کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے راستے جنوبی افریقہ پہنچنے کے باوجود داخلے کی اجازت کے مستحق قرار پائے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: اسٹاربکس ملازمین کی ہڑتال؛ ظہران ممدانی نے بائیکاٹ کی اپیل کی
وزارت نے خبردار کیا کہ وہ ادارے اور افراد جو فلسطینیوں کو بہکا کر ہجرت پر مجبور کرتے ہیں، انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہوتے ہیں یا مشکل حالات سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں، ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور انہیں اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ فلسطینی وزارتِ خارجہ نے جنوبی افریقہ میں اپنے سفارت خانے کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ حکام سے قریبی رابطہ کر کے صورتحال کو بہتر بنائیں اور اس کے اثرات کو کم کرنے کیلئے اقدامات کریں تاکہ متاثرہ فلسطینیوں کی عزت اور انسانی وقار کا تحفظ ہو اور وہ اسرائیلی نسل کشی کے نتیجے میں دو سال سے جاری مصائب میں کمی محسوس کر سکیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ اور کئی عرب ممالک کا اقوام متحدہ کی غزہ کی قرارداد کو جلد اپنانے پر زور
وزارت نے زور دیا کہ انسانی اسمگلنگ بین الاقوامی اور قومی قوانین کے تحت ایک سنگین جرم ہے، جسے ہرگز برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ساتھ ہی فلسطینی خاندانوں، خصوصاً غزہ میں رہنے والوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ غیر سرکاری یا غیر رجسٹرڈ اداروں اور سمگلنگ نیٹ ورکس سے ہوشیار رہیں۔ واضح رہے کہ جنوبی افریقہ فلسطینی حقوق کا دیرینہ حامی رہا ہے۔ ۲۹؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو جنوبی افریقہ نے عالمی عدالتِ انصاف میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں اسرائیل پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر جاری بمباری کے ذریعے ۱۹۴۸ء کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اسرائیلی حملوں میں اب تک ۶۹؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ ۷۰؍ ہزار ۷۰۰؍ سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔