۳؍ جولائی کو برطانیہ کی لیبر پارٹی سے مستعفی ہونے والے جیریمی کوربن اور زارا سلطانہ کی نئی سیاسی پارٹی سے شہری تیزی سے جڑرہے ہیں۔ ان کی پارٹی کیلئے ہر منٹ ۵۰۰؍ سے زائد سائن اَپ ہورہے ہیں۔ حتمی اعدادوشمار چند دنوں بعد پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
EPAPER
Updated: July 29, 2025, 8:01 PM IST | London
۳؍ جولائی کو برطانیہ کی لیبر پارٹی سے مستعفی ہونے والے جیریمی کوربن اور زارا سلطانہ کی نئی سیاسی پارٹی سے شہری تیزی سے جڑرہے ہیں۔ ان کی پارٹی کیلئے ہر منٹ ۵۰۰؍ سے زائد سائن اَپ ہورہے ہیں۔ حتمی اعدادوشمار چند دنوں بعد پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
۳؍ جولائی کو برطانیہ کی لیبر پارٹی سے مستعفی ہونے والے جیریمی کوربن اور زارا سلطانہ کی نئی سیاسی پارٹی سے لوگ تیزی سے جڑرہے ہیں۔ دی انڈیپینڈنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق کوربن اور سلطانہ کی نئی پارٹی کیلئے ہر منٹ ۵۰۰؍ سے زائد سائن اَپ ہورہے ہیں۔ تاہم، پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اس کی قائم کردہ ویب سائٹ ’’یور پارٹی ڈاٹ یوکے‘‘ پر لاکھوں برطانویوں نے اندراج کرکے پارٹی سے وابستہ ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے البتہ حتمی اعدادوشمار چند دنوں بعد پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ موجودہ پارلیمنٹ کے دوران فلسطین کو تسلیم کرے گا: وزیر تجارت
کامنس لائبریری ڈاٹ پارلیمنٹ ڈاٹ یوکے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں سب سے کم ممبر والی سیاسی پارٹی ’’پلیڈ کائمرو‘‘ سے ۱۰؍ ہزار شہری وابستہ ہیں جبکہ گرین پارٹی سے ۵۴؍ ہزار۔ اس ضمن میں دی انڈیپینڈنٹ کے ٹی وی میزبان نے گرین پارٹی کی ممبر ایلی شوون سے جب کہا کہ زارا سلطانہ اور جیریمی کوربن کی پارٹی سے محض ۴؍ دنوں میں آپ کی پارٹی سے کہیں زیادہ ممبر جڑ گئے ہیں تو ایلی نے پارٹی کی حمایت کرتے ہوئے کہا ’’ضروری نہیں کہ جس نے انٹرنیٹ پر سائن اَپ کیا ہے وہ در حقیقت پارٹی سے جڑنا چاہتا ہے۔‘‘ اہم بات یہ ہے کہ گرین پارٹی کے سربراہان کی جانب سے اپنے ممبروں کو انتباہ دینے کے باوجود پارٹی کے اہم خیال کئے جانے والے لیڈر جیک پولانسکی نے کہا ہے کہ وہ کوربن اور سلطانہ کی نئی پارٹی کے ساتھ جڑنے کیلئے تیار ہیں۔ برطانوی اخبارات میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ان کی پارٹی سے اب تک لاکھوں شہری جڑ چکے ہیں۔
چونکہ نئی سیاسی پارٹی کے وجود میں آنے کے امکانات کافی بڑھ گئے ہیں اس لئے اس کے نام کے متعلق بھی قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ لوگوں کا خیال تھا کہ اس کا نام ’’یو ر پارٹی‘‘ ہوگالیکن گزشتہ دن ایک انٹرویو میں زارا سلطانہ نے کہا کہ ’’بائیں بازو والی ہماری نئی پارٹی کا نام یور پارٹی نہیں ہے۔ مَیں چاہتی ہوں کہ اس کا نام ’’دی لیفٹ‘‘ یا ’’دی لیفٹ پارٹی‘‘ ہو لیکن مشکل یہ ہے کہ بائیں بازو کو عام طور پر ’’دی لیفٹ‘‘ ہی کہا جاتا ہے۔ لہٰذا حتمی نام کا فیصلہ جمہوری طریقے سے کیا جائے گا۔‘‘ واضح رہے کہ نئی پارٹی کے قیام سے لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے موجودہ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کو انتخابات میں ووٹوں کی تقسیم کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی گروپس کا ’’غزہ نسل کشی‘‘ بند کرنے کا مطالبہ، اپنی ہی حکومت کی مذمت
یاد رہے کہ زارا سلطانہ اور جیریمی کوربن نے لیبر پارٹی سے علاحدگی کا اعلان اس بنیاد پر کیا تھا کہ ان کی پارٹی اقتدار میں رہنے کے باوجود ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھا رہی ہے۔ دونوں ہی ممبران کا کہنا تھا کہ غزہ نسل کشی کے خلاف برطانیہ کو آواز بلند کرنا چاہئے مگر کیئر اسٹارمر کی حکومت نے اسرائیلی حمایت جاری رکھی۔ علاوہ ازیں، برطانیہ میں کم و بیش ۵؍ ملین بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں جبکہ برطانیہ کا شمار دنیا کے چھٹے امیر ترین ملک میں ہوتا ہے۔ کوربن اور سلطانہ کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت ان بچوں کیلئے کچھ کرنے میں بھی ناکام رہی ہے اس لئے وہ لیبر پارٹی سے علاحدہ ہوکر نئی پارٹی بنانے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ان کی نئی پارٹی کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ ’’یہ (برطانوی) حکومت کی دھاندلی ہے کہ وہ غریبوں کو کچھ دینے کے متعلق کہتی ہے کہ ہمارے پاس فنڈ نہیں ہے لیکن جنگوں میں کروڑوں پاؤنڈ ہتھیاروں پر پھونکے جارہے ہیں۔ ہر انسان کی زندگی کی قیمت ہے اور یہ حکومت نسل کشی میں پوری طرح ملوث ہے۔ ہمیں ایک ایسے معاشرے کی تشکیل دینا ہے جہاں امیری اور غریبی کا خلاء کم سے کم ہو، اور ہر انسان اپنے حقوق کے ساتھ سر اٹھا کر جی سکے۔