Inquilab Logo

سی اے اے: دہلی یونیورسٹی کے طلبہ کا احتجاج، ۵۵؍ طلبہ حراست میں

Updated: March 13, 2024, 8:07 PM IST | New Delhi

دہلی پولیس نے دہلی یونیورسٹی کے ۵۵؍ طلبہ کو سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے حراست میں لیا ہے۔ اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن کے صدر مانیک گپتا نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے احتجاج شروع ہونے سے قبل ہی طلبہ کو حراست میں لیا تھا اور حکام نے ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا تھا۔ ڈپٹی کمشنر ایم کے مینا نے کہا کہ حفاظتی اقدامات کے تحت یونیورسٹی کے ۵۰؍ سے ۵۵؍ طلبہ کو سینٹرل لائبریری سے ہٹایا گیا تھا۔ انہیں جلد ہی رہا کیا جائے گا۔

During the Jamia Millia Islamia students protest. Photo: X
جامیہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ احتجاج کے دوران۔تصویر: ایکس

شہریت قانون کیخلاف شدید احتجاج

’’شہریت کی درخواست دینے سے پہلے ہزار بار غور کرلیں‘‘

ہندوستان میں سی اے اے کے نفاذ پر اقوام متحدہ کا مسلمانوں کے متعلق اظہارِ تشویش

گزشتہ دنوں مرکزی حکومت کی جانب سے سی اے اے کے نفاذ کے بعد آج دہلی پولیس نے دہلی یونیورسٹی کے ۵۵؍ طلبہ کو قانون کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے حراست میں لیا ہے۔بائیں بازو کے آل انڈیا اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن سے وابستہ طلبہ نے سی اے اے کے خلاف احتجاج کیا۔ مرکزی حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد جامیہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے بھی احتجاج کیا تھا۔ علاوہ ازیں دہلی یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن کے صدر مانیک گپتانے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے احتجاج شروع ہونے سے قبل ہی حراست میں لیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ حکام طلبہ سے بے دردی کے ساتھ پیش آئے تھے۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ متعدد طلبہ جو صرف آرٹس فیکلٹی کے باہر کھڑے ہوئے تھے اور انہوں نے احتجاج میں حصہ تک نہیں لیا تھا پولیس نے انہیں شک کی بناء پر حراست میں لے لیا۔ 
علاوہ ازیں ڈپٹی کمشنر آف پولیس ایم کے مینا نے کہا کہ حفاظتی اقدامات کے تحت یونیورسٹی کے ۵۰؍ سے ۵۵؍ طلبہ کو سینٹرل لائبریری سے ہٹایا تھا جو سی اے اے کے خلاف احتجاج کرر ہے تھے۔ ہم نے انہیں جائے وقوع سے ہٹایا ہے اور انہیں جلد ہی رہا کیا جائے گا۔یہ الزامات کے پولیس نے طلبہ کے ساتھ مار پیٹ کی ہے سراسر غلط ہے کیونکہ ہم نے ویڈیو ریکارڈ کیا ہواہے۔ 
جامیہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی احتجاج کیا تھا۔ طلبہ کے گروہ نے پریس کانفرنس کی تھی اور اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے حراست میں لئے گئے طلبہ کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ یونیورسٹی کے باہر سیکوریٹی افسران تعینات تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK