Updated: November 10, 2025, 7:03 PM IST
| Toronto
کنیڈا کے شہر مانٹریال میں خالصتان حامیوں کی ایک بڑی ریلی نکالی گئی جس میں ۵۰۰؍ سے زائد گاڑیاں زرد خالصتانی جھنڈوں سے سجی ہوئی تھیں۔ ریلی میں ’’خالصتان زندہ باد‘‘ کے نعرے لگائے گئے جبکہ سوشل میڈیا پر ہندوستان مخالف بیانات اور مطالبات نے ایک نئی بحث چھیڑ دی۔
گاڑیوں پر خالصتانی جھنڈے لگے ہوئے ہیں۔ تصویر: ایکس
کنیڈا میں خالصتان حامی ریلی میں زبردست ہجوم دیکھنے میں آیا، جس میں ۵۰۰؍ سے زائد گاڑیاں خالصتان تحریک کے پیلے جھنڈوں سے مزین تھیں۔ یہ ریلی اس ہفتے کے اختتام پر ہوئی جس کی متعدد ویڈیوز پنجابی کمیونٹی کے اراکین اور تحریک کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ ایک خود کو’’کنیڈا فرسٹ‘‘ قوم پرست قرار دینے والے شخص، بروس بیریٹ، نے ایکس پر اس ہندوستان مخالف ریلی کی ایک ویڈیو شیئر کی۔ انہوں نے ۹؍ نومبر کو لکھا، ’’انڈین حملہ آوروں نے آج مانٹریال میں ریفرنڈم کار ریلی نکالی۔ یہ چیز کنیڈا میں نہیں ہونی چاہئے۔ ‘‘بیریٹ اور دیگر کئی صارفین نے خالصتانی تحریک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کیا تاکہ اُنہیں واپس بھیجا جا سکے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج کی سابق اعلیٰ قانونی افسر یفعات تومر کی خودکشی کی کوشش، اسپتال داخل
مانٹریال ریلی میں ’’خالصتان زندہ باد‘‘ کے نعرے
ویڈیو میں مانٹریال کے مقام پر کھڑی گاڑیوں کی قطاریں نظر آتی ہیں جبکہ مظاہرین ایک جانب جمع ہو کر ’’خالصتان زندہ باد‘‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ احتجاج۲۳؍ نومبر کو اوٹاوا میں ہونے والے ’’خالصتان ریفرنڈم‘‘کے اگلے مرحلے سے پہلے منعقد ہوا۔ انسٹاگرام اکاؤنٹ @politics_punjab2 نے بھی احتجاج کے مناظر کی ویڈیوز اور تصاویر اپنی اسٹوریز میں شیئر کیں۔ اکاؤنٹ نے لکھا، ’’مانٹریال میں خالصتان ریفرنڈم کار ریلی میں زبردست شرکت دیکھی گئی، جس میں ۵۰۰؍ سے زیادہ گاڑیاں شامل ہوئیں۔ ‘‘
اسی اکاؤنٹ نے ایکس کے ایک صارف نریندر سنگھ سوری کی پوسٹ کے اسکرین شاٹس بھی لگائےجن میں ابوٹسفورڈ کے خالصہ دیوان سوسائٹی گردوارے کے باہر ہندوستان مخالف احتجاج کی اطلاع دی گئی تھی۔ تاہم، نریندر سنگھ کا ایکس اکاؤنٹ ’’ ہندوستان میں قانونی درخواست کے بعد‘‘بند کر دیا گیا ہے۔ کئی دیگر خالصتان حامی صارفین نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ’’ہندوستانی قونصل خانے کو مندروں یا گردواروں میں چلنے دینا غداری ہے‘‘ اور ہندوستانی سفارت خانے کو ’’دہشت گردی کا اڈہ‘‘ قرار دیا۔ ایک سکھ صارف نے دیگر حامیوں سے اپیل کی کہ وہ’’متحد رہیں ‘‘ اور’’ ہندوستان کے قبضے سے پنجاب کو آزاد کرانے کے تاریخی ریفرنڈم‘‘ میں اوٹاوا آ کر شرکت کریں۔
سِکھس فار جسٹس (SFJ) تنظیم کا کردار
ایس ایف جے (Sikhs for Justice) کے وکیل جنرل، گرپت وانت سنگھ پنوں نے بھی ایک پوسٹ میں اعلان کیا کہ مانٹریال سے قافلہ روانہ ہو گیا ہے اور۱۱؍سے۱۲؍ نومبر تک ’’خالصتان ایکشن 24/7‘‘ چلایا جائے گا جس کا مقصد ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو ’چیلنج‘ کرنا ہے۔ یہ پوسٹ اُس وقت سامنے آئی جب بلومبرگ نے “Inside the Deaths That Rocked India’s Relations With the West” کے عنوان سے ایک ڈاکیومنٹری اور فیچر مضمون شائع کیاجو ہندوستان، امریکہ اور کنیڈا کے درمیان سفارتی بحران کی جڑوں کو بیان کرتا ہے خصوصاً سکھ لیڈر ہر دیپ سنگھ نِجّار کے قتل اور اُس کے ساتھی پنوں پر مبینہ حملے کی سازشوں کو۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی حکومت کا ۴۰؍روزہ شٹ ڈاؤن اختتام کے قریب، سینیٹرز فنڈنگ معاہدے پر متفق
ہندوستان نواز اور دیگر صارفین کا ردِعمل
ایک خود کو’فکرمند کینیڈین‘کہنے والے صارف نےکنیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کے وژن پر سوال اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ خالصتانی تحریک کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے۔ اُس نے لکھا، ’’ہمیں کسی دوسرے ملک کے مسائل اپنے ملک میں درآمد نہیں کرنے چاہئیں !‘‘کچھ صارفین نے مطالبہ کیا کہ ایسے غیر ملکیوں کو کنیڈا کے ویزے نہ دیئے جائیں۔ اس کے برعکس، کئی ہندوستانی صارفین نے دعویٰ کیا کہ مظاہرین ہندوستانی نہیں بلکہ کنیڈین شہری ہیں۔ ہندوستانی وکیل ابھشیک دویدی (جنہیں وزیر اعظم نریندر مودی فالو کرتے ہیں ) نے لکھا، ’’تمہارے ملک نے اُنہیں سیاسی پناہ اور شہریت دی۔ یہ اب تمہاری مصیبت ہے۔ ہندوستان کو چا ہئے کہ ایسے افراد کی او سی آئی کارڈ منسوخ کرے اور ان کی جائیداد ضبط کرے۔ ‘‘سمیتا پراکاش (ادارہ اے این آئی کی ایڈیٹر) نے بھی بیریٹ کے واپس بھیجنے والے بیان پر طنز کرتے ہوئے لکھا، ’’انہیں کس ملک واپس بھیجو گے؟ ‘خالصتان’ نام کا کوئی ملک موجود نہیں۔ یہ مصیبت کنیڈا نے خود پیدا کی ہے۔ اب انہیں تمہیں ہی سنبھالنا ہوگا۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: ڈھاکہ چھاؤنی میں تبدیل، محمد یونس کے گھر کے باہر فورس تعینات
ایک اورہندوستانی صحافی نے لکھا، ’’خالصتان کنیڈا کی اپنی تخلیق ہے۔ اپنے آنگن کے سانپوں سے خود نمٹو۔ وہ ہندوستانی نہیں، کنیڈ ین دہشت گرد ہیں۔ ‘‘کینیڈین مصنف پیٹرک براک مین، جو ہندوستان اور سناتن دھرم کے حامی ہیں، نے کہا، ’’ ہندوستان میں خالصتانیوں کی ایسی ریلی کبھی نہیں دیکھی جا سکتی۔ مودی حکومت نے کنیڈا سے دو درجن سے زیادہ ایسے دہشت گرد واپس بھیجنے کی درخواست کی مگرکنیڈانے انکار کر دیا۔ اب وہ یہیں رہیں گے، ٹروڈو کی بدولت، کیونکہ وہ سب کنیڈین شہری ہیں۔ ‘‘