Inquilab Logo

مرکزی حکومت کا ’’ نیشنل دستک‘‘ کو یوٹیوب سے ہٹانے کا حکم

Updated: April 09, 2024, 5:02 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

ہندوستان کی مرکزی حکومت نے یو ٹیوب سے کہا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے نیشنل دستک نامی یو ٹیوب چینل کو ہٹا دے۔ یہ چینل دلتوں، آدیواسیوں، کسانوں، خواتین اور مظلوموں کی آواز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس سے پہلے اس قسم کا نوٹس ’’آرٹیکل ۱۹‘‘ اور ’’بولتا ہندوستان‘‘ کو بھی موصول ہو چکا ہے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

ڈجیٹل نیوز پورٹل ’’نیشنل دستک‘‘ جس کے یوٹیوب پر تقریباً ۹۴؍ لاکھ۱۰؍ ہزار صارفین ہیں نے پیر کو کہا کہ مرکزی حکومت نے گوگل کی ملکیت والے اپنے پلیٹ فارم سےچینل کو ہٹانے کو کہا ہے۔ نیوز پورٹل نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’’حکومت نیشنل دستک کو بند کرنا چاہتی ہے۔‘‘ یوٹیوب نے ۳؍اپریل کو ایک نوٹس بھیجا تھا۔ ایک اور یوٹیوب چینل آرٹیکل ۱۹؍ کو بھی نوٹس موصول ہوا ہے۔ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہے۔‘‘
نیشنل دستک اپنی پہچان دلتوں، آدیواسیوں، کسانوں، خواتین اور مظلوموں کی آواز کے طور پرکرباتا ہے۔ منگل کی سہ پہر تک، نیوز پورٹل کا یوٹیوب چینل چل رہا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت دلتوں کیلئے ایک نیوز پورٹل سے خوفزدہ ہے جبکہ لاکھوں اخبارات اور ٹیلی ویژن نیوز چینلوں کو چلانے کی اجازت ہے۔ تاہم، مرکز یا یوٹیوب نے نیوز پورٹل کے خلاف کارروائی کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسپین: غیر یورپی دولتمندوں کیلئے جاری گولڈن ویزا ختم کرنے کا ارادہ

نیشنل دستک کو بھیجے گئے ایک ای میل میں یوٹیوب نے کہا کہ اسے وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ۲۰۰۰ءکے سیکشن ۶۹؍ اے کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی رولز، ۲۰۲۱ءکے رول ۱۵ (۲) کی تعمیل میں چینل کو ہٹانے کا نوٹس موصول ہوا ہے۔ 
قاعدہ۱۵(۲) کے ذریعہ اختیار کردہ افسر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو مواد کو بلاک کرنے کی ہدایت کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ ایکٹ کے سیکشن ۶۹؍ اے کے تحت مرکزی حکومت میں ایک مجاز اہلکار، جو جوائنٹ سیکریٹری کے عہدے سے نیچے نہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مواد ہٹانے کے احکامات بھیج سکتا ہے۔ اگر یہ مواد قومی سلامتی، خودمختاری یا امن عامہ کیلئے خطرہ سمجھا جاتا ہے تو یہ شق مرکز کو آن لائن ثالثوں کو مواد کو روکنے کے احکامات جاری کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: لوک سبھا الیکشن: امیدواروں کا اثاثے کا ہر حصہ ظاہر کرنا لازمی نہیں: سپریم کورٹ

۴؍ اپریل کو یوٹیوب چینل آرٹیکل ۱۹؍ چلانے والے صحافی نوین کمار نے کہا کہ فیس بک نے چینل کے پیج کو محدود کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ پیشرفت ایک اور نیوز پورٹل بولتا ہندوستان کے یوٹیوب چینل کو۴؍ اپریل کو مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات کے حکم پر گوگل کے زیر ملکیت پلیٹ فارم سے ہٹائے جانے کے چند دن بعد سامنے آئی ہے۔ بولتا ہندوستان کے ایڈیٹرسمر راج نے اسکرول کو بتایا تھا کہ یوٹیوب نے پورٹل کو ان کے چینل کو ہٹانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔ بولتا ہندوستان کی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ اس کی بنیاد ۲۰۱۵ءمیں غیر جانبدارانہ خبروں کی ترسیل کے واحد مقصد کے تحت رکھی گئی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK