• Mon, 15 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

چلی صدارتی الیکشن: انتہائی دائیں بازو کے جوز انتونیو کاسٹ صدر منتخب

Updated: December 15, 2025, 2:55 PM IST | San Diego

چلی میں صدارتی انتخابات کے نتیجے میں انتہائی دائیں بازو کے امیدوار جوز انتونیو کاسٹ نے ۵۸؍ فیصد ووٹ حاصل کر کے واضح فتح حاصل کی۔ بائیں بازو کی امیدوار جینیٹ جارا نے ابتدائی نتائج کے فوراً بعد شکست تسلیم کر لی۔ کاسٹ نے امیگریشن، سیکوریٹی اور معیشت کو اپنی مہم کے مرکزی نکات بنایا جبکہ یہ کامیابی لاطینی امریکہ میں دائیں بازو کے بڑھتے ہوئے سیاسی رجحان کی عکاس سمجھی جا رہی ہے۔

José Antonio Kast. Picture: INN
جوز انتونیو کاسٹ۔ تصویر: آئی این این

چلی کے ووٹروں نے اتوار کو جمہوریت کے ۳۵؍ میں پہلی بار سب سے زیادہ دائیں بازو کے صدر کا انتخاب کیا۔ سرکاری نتائج کے مطابق انتہائی دائیں بازو کے امیدوار جوز انتونیو کاسٹ نے واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کی جبکہ ان کی حریف جینیٹ جارا نے ابتدائی نتائج سامنے آتے ہی شکست تسلیم کر لی۔ تقریباً ۸۰؍ فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر کاسٹ کو ۵۸؍ فیصد ووٹ ملے جو کمیونسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی جینیٹ جارا پر فیصلہ کن برتری ثابت ہوئے۔ خیال رہے کہ جارا بائیں بازو کے ایک وسیع اتحاد کی قیادت کر رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھئے: سڈنی : یہودیوں پرحملہ، ۱۱؍ ہلاک ،مسلم شخص نے جان پر کھیل کر حملہ آور کو پکڑلیا

دارالحکومت سان تیاگو کے وسطی علاقوں میں کاسٹ کے حامیوں نے جشن منایا، کاروں کے ہارن بجائے، قومی پرچم لہرائے اور اس لیڈر کی حمایت میں نعرے لگائے، جو ماضی میں آمر آگسٹو پنوشے کے دور کا کھل کر دفاع کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ جوز انتونیو کاسٹ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری، شمالی سرحد کی بندش، بڑھتے ہوئے پرتشدد جرائم پر قابو پانے اور سست روی کا شکار معیشت کو دوبارہ فعال کرنے کے وعدے کئے تھے۔ کبھی لاطینی امریکہ کے محفوظ اور خوشحال ممالک میں شمار ہونے والا چلی، کووڈ ۱۹؍  وبا، پرتشدد سماجی مظاہروں اور منظم جرائم پیشہ گروہوں کے پھیلاؤ کے باعث شدید مشکلات کا شکار رہا ہے۔
۴۲؍ سالہ سماجی کارکن ماریبل ساویدرا نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ نئی حکومت امیگریشن کے مسئلے کو مؤثر انداز میں حل کرے گی۔ یہ کامیابی لاطینی امریکہ میں دائیں بازو کی تازہ ترین سیاسی فتح سمجھی جا رہی ہے، جہاں حالیہ برسوں میں ارجنٹائنا، بولیویا، ہونڈوراس، ایل سلواڈور اور ایکواڈور میں بھی دائیں بازو کے امیدوار انتخابات جیت چکے ہیں۔ نو بچوں کے والد اور ۵۹؍ سالہ جوز انتونیو کاسٹ کیلئےیہ صدارتی انتخاب میں تیسری کوشش تھی، جو اس بار کامیابی میں بدل گئی۔ جینیٹ جارا نے کاسٹ کو فون کر کے شکست تسلیم کی اور ابتدائی نتائج کے فوراً بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ ووٹرز نے اپنا فیصلہ ’’واضح اور دوٹوک‘‘ انداز میں دے دیا ہے۔
سان تیاگو کے قریب ووٹ ڈالنے کے بعد اور حامیوں کے ساتھ سیلفیاں لینے کے موقع پر کاسٹ نے کہا کہ سخت اور بعض اوقات تلخ انتخابی مہم کے بعد وہ قومی اتحاد کیلئےکام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’جو جیتتا ہے، اسے پورے چلی کا صدر بننا ہوتا ہے۔‘‘ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق چلی کے ۶۰؍ فیصد سے زیادہ شہریوں کے نزدیک سیکوریٹی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، جو معیشت، صحت اور تعلیم جیسے معاملات پر سبقت رکھتا ہے۔ اگرچہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں پرتشدد جرائم میں اضافہ ہوا ہے، تاہم عوامی سطح پر جرائم کا خوف اس سے بھی زیادہ تیزی سے بڑھا ہے۔ نومبر میں ہونے والے پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں جینیٹ جارا کو برتری حاصل تھی، تاہم مجموعی طور پر دائیں بازو کے امیدواروں نے اکثریت حاصل کر لی۔

یہ بھی پڑھئے: کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کی سرحدی جھڑپیں دوسرے ہفتے میں داخل، تھائی حکام کا جنگ بندی دعوے سے انکار

۵۱؍ سالہ جینیٹ جارا، جو سبکدوش ہونے والے صدر گیبریل بورک کی حکومت میں وزیر محنت رہ چکی ہیں، کیلئےیہی حکومتی تجربہ ان کی انتخابی مہم کا کمزور پہلو ثابت ہوا۔ پنوشے دور کے آئین میں اصلاحات کی بار بار ناکام کوششوں کے باعث بورک کی صدارت بھی دباؤ کا شکار رہی۔ ۲۰۱۰ء کے بعد سے چلی میں ہر صدارتی انتخاب میں بائیں بازو اور دائیں بازو کی حکومتیں باری باری اقتدار میں آتی رہی ہیں۔ اس انتخاب میں ایک دہائی سے زائد عرصے بعد پہلی بار ووٹنگ کو لازمی قرار دیا گیا، جبکہ تقریباً ایک کروڑ ۶۰؍ لاکھ شہری ووٹ ڈالنے کیلئےرجسٹرڈ تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK