Updated: September 23, 2025, 7:17 PM IST
| Beijing
چین نے جدید انجینئرنگ میں ایک نیا سنگِ میل عبور کرتے ہوئے سنکیانگ کے علاقے میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے تعمیر کیے گئے ڈیم میں پانی بھرنے کا آغاز کردیا۔ چین کے خود مختار علاقے سنکیانگ میں واقع ۲۴۷؍ میٹر بلند یہ ڈیم دنیا کا سب سے اونچا `کنکریٹ فیسڈ راک فل ڈیم ہے۔
چین کا باندھ۔ تصویر:آئی این این
چین نے جدید انجینئرنگ میں ایک نیا سنگِ میل عبور کرتے ہوئے سنکیانگ کے علاقے میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے تعمیر کیے گئے ڈیم میں پانی بھرنے کا آغاز کردیا۔ چین کے خود مختار علاقے سنکیانگ میں واقع ۲۴۷؍ میٹر بلند یہ ڈیم دنیا کا سب سے اونچا `کنکریٹ فیسڈ راک فل ڈیم ہے۔ اس کی بلندی ایک ۸۰؍ منزلہ عمارت کے برابر ہے اور یہ منصوبہ مکمل طور پر جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے تعمیر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے:روپیہ ریکارڈ کم ترین سطح پر بند ہوا
داشیشیا نامی یہ منصوبہ ناصرف آبپاشی اور بجلی کی پیداوار میں انقلاب لائے گا بلکہ اس کی تعمیر میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی نے اسے مقررہ وقت سے کئی ماہ قبل تکمیل کے قریب پہنچا دیا ہے۔اس منصوبے کی خاص بات اس کی تعمیر میں مکمل طور پر خودکار اور ذہین ٹیکنالوجی کا استعمال ہے، اس میں بغیر ڈرائیور کے مشینیں چلانے سے لے کر مصنوعی ذہانت، ڈجیٹل ٹوئن (منصوبے کا ڈجیٹل ہمزاد) اور بلاک چین جیسی ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔ چینی سرکاری میڈیا نے اس تعمیراتی عمل کو `تھری ڈی پرنٹنگ جیسا قرار دیا ہے، جس نے زلزلوں اور دیگر جغرافیائی چیلنجز پر قابو پانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
اگلے سال مکمل ہونے پر یہ ڈیم۱۷ء۱؍ارب کیوبک میٹر پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھے گا، جس سے تارم اور آقسو دریا کے بیسن میں ۵؍ لاکھ۳۳؍ ہزار ہیکٹر سے زائد زرعی اراضی کو سیراب کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ۷؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار کلو واٹ کی پیداواری صلاحیت کے ساتھ یہ ڈیم سالانہ۹ء۱؍ ارب کلو واٹ آور بجلی پیدا کرے گا جو لاکھوں گھروں کو روشن کرنے کے لیے کافی ہو گی۔ جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کی بدولت یہ منصوبہ اپنے مقررہ وقت سے۸؍ ماہ قبل ہی تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق کنکریٹ فیسڈ راک فل ڈیم کی قسم ناصرف کم لاگت اور محفوظ سمجھی جاتی ہے بلکہ یہ زلزلوں کے خلاف بھی زیادہ مزاحمت رکھتی ہے۔ چینی حکام نے ماحولیاتی تحفظ کو بھی مدِنظر رکھا ہے اور منصوبے کے قریب دریائے تارم کے قدرتی ماحول کی حفاظت کے لیے ایک لاکھ۴۰؍ ہزار مچھلیاں چھوڑی ہیں۔ داشیشیا ڈیم منصوبہ چین کی انجینئرنگ اور تکنیکی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر کے منصوبوں کو زیادہ مؤثر، محفوظ اور تیز رفتار بنا سکتی ہے۔