Inquilab Logo Happiest Places to Work

چین: سائنسدانوں نے ایسے لینز متعارف کروائے جو انسانوں کو’’سپر ویژن‘‘ دے سکتے ہیں

Updated: June 06, 2025, 2:57 PM IST | Beijing

چین کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے محققین نے ایسے سافٹ کانٹیکٹ لینز تیار کئےہیں جو انسانوں کو عام نظر آنے والی روشنی کے ساتھ انفرا ریڈ روشنی بھی دیکھنے کے قابل بناتے ہیں۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

چین کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے محققین نے ایسے سافٹ کانٹیکٹ لینز تیار کئےہیں جو انسانوں کو عام نظر آنے والی روشنی کے ساتھ انفرا ریڈ (Infrared) روشنی بھی دیکھنے کے قابل بناتے ہیں۔ محققین کے مطابق یہ لینز پہننے کے بعد انسان بند آنکھوں سے بھی انفرا ریڈ روشنی دیکھ سکتا ہے۔ جریدے’’سیل پریس‘‘( Cell Press )کے مطابق یہ لینز کسی بھی بجلی کے ذریعہ کے بغیر کام کرتے ہیں اور صارف کو ایک ہی وقت میں مرئی اور غیر مرئی روشنی دیکھنے کی صلاحیت دیتے ہیں۔ 
منصوبے کے سربراہ اور یونیورسٹی کے نیوروسائنسداں تیان شوئے (Tian Xue) کا کہنا ہے:’’ہماری تحقیق اس امکان کو ظاہر کرتی ہے کہ بغیر کسی مداخلت کے پہنے جانے والے آلات کے ذریعے انسانوں کو سپر وژن دی جا سکتی ہے۔ ‘‘روایتی نائٹ ویژن چشموں کے برعکس، جو الیکٹرانکس پر انحصار کرتے ہیں اور سبز روشنی خارج کرتے ہیں، یہ لینز ایسے مخصوص ذرات استعمال کرتے ہیں جو انفرا ریڈ روشنی کو مرئی روشنی میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ تحقیقی ٹیم کے رکن ڈاکٹر یوکیان ما (Yuqian Ma) نے بتایا کہ:’’سورج کی نصف سے زیادہ شعاعی توانائی انفرا ریڈ روشنی کی شکل میں موجود ہوتی ہے، جو انسان کی آنکھوں کیلئے ناقابلِ دید ہے۔ اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے ٹیم نے ’’اپ کنورژن نینو پارٹیکلز‘‘کو لینز کے مادے میں شامل کیا جو انفرا ریڈ روشنی کو مرئی روشنی میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: چین کے صدر کو پسند کرتا ہوں لیکن وہ بہت سخت ہیں، ان سے ڈیل کرنا مشکل ہے: ڈونالڈٹرمپ

انسانی آنکھ صرف ۴۰۰؍سے ۷۰۰؍ نینو میٹر کے درمیان والی روشنی کو دیکھ سکتی ہے۔ ایک نینو میٹر ایک ملی میٹر کا دس لاکھواں حصہ ہوتا ہے۔ دوسری طر ف کچھ جانور جیسے پرندے، شہد کی مکھیاں، بارہ سنگھے اور چوہے الٹرا وائلٹ روشنی دیکھ سکتے ہیں، جبکہ سانپ اور ویمپائر چمگادڑ جیسے جانور انفرا ریڈ یا حرارتی شعاعوں (thermal radiation) کو محسوس کر سکتے ہیں۔ تیان شوئے کا کہنا ہے کہ یہ لینز مکمل انفرا ریڈ وژن نہ ہونے کے باوجود بھی کئی جگہوں پر استعمال ہو سکتے ہیں، مثال کے طور پر، اگر کوئی خفیہ پیغام انفرا ریڈ روشنی کے ذریعے بھیجا جائے تو صرف وہی لوگ اسے دیکھ سکتے ہیں جنہوں نے یہ کانٹیکٹ لینز پہنے ہوں۔ یہ بھی پایا گیا ہے کہ بند آنکھوں کے پیچھے انفرا ریڈ دیکھنے کی صلاحیت انسانی جسم کے ٹشوز اور مختلف قسم کی روشنی کے تعامل کی وجہ سے ہے  کیونکہ آنکھوں کی پلکیں مرئی روشنی کو زیادہ فلٹر کرتی ہیں جبکہ انفرا ریڈ روشنی آسانی سے ریٹینا تک پہنچ جاتی ہے۔ ابھی یہ ٹیکنالوجی ابتدائی مرحلے میں ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: سعودی سفیرعبدالعزیز الواصل یو این جنرل اسمبلی کے نائب صدر، اینالینا بیرباک صدر

موجودہ لینز قدرتی طور پر گرم اجسام سے خارج ہونے والی کم شدت کی انفرا ریڈ روشنی کو محسوس نہیں کر سکتےبلکہ صرف ایل ای ڈی سے خارج ہونے والی تیز روشنی کو ہی دیکھ سکتے ہیں۔ تیان شوئے کے مطابق:’’اگر مٹیریل سائنسداں زیادہ مؤثر اپ کنورژن نینو پارٹیکلز تیار کر لیں تو یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ انسان کانٹیکٹ لینز کے ذریعے ارد گرد کی انفرا ریڈ روشنی دیکھ سکے۔ ‘‘اگرچہ یہ لینز فی الحال تھرمل وژن فراہم نہیں کرتےجو گرمی محسوس کرنے کی صلاحیت دیتا ہے محققین کا ماننا ہے کہ موجودہ پیشرفت بھی کافی امید افزا ہے۔ مستقبل میں تحقیق کا مقصد مزید مؤثر لینز تیار کرنا ہوگا۔ تیان کا کہنا ہے:’’اگر ہم سرخ مرئی روشنی کو سبز مرئی روشنی میں تبدیل کر سکیں تو یہ ٹیکنالوجی رنگوں کی کمزوری کا شکار افراد کیلئے بھی مددگار ہو سکتی ہے۔ ‘‘ یہ لینز خفیہ پیغامات کی ترسیل، رنگوں کی کمزوری میں مدد، اور روزمرہ کی پہننے والی ڈیوائسز میں نئی صلاحیتیں فراہم کرنے کی راہ ہموار کر سکتے ہیں، جو ہماری حسی دنیا کو وسعت دیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK