Inquilab Logo Happiest Places to Work

چین: سیاحت کو فروغ کیلئے ۷۰؍ سے زائد ممالک کیلئے ویزا فری داخلہ

Updated: July 09, 2025, 11:01 AM IST | Beijing

چین نے سیاحت کو فروغ کیلئے ۷۰؍ سے زائد ممالک کیلئے ویزا فری داخلہ کی سہولت کا اعلان کیا ہے، حکومت نے سیاحت اور معیشت کو طاقت بخشنے کیلئے یہفیصلہ کیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

چین کی جانب سے ویزا پالیسی کو غیر معمولی طور پر نرم کرنے کے بعد غیر ملکی سیاح آہستہ آہستہ چین واپس آرہے ہیں۔ اب۷۴؍ ممالک کے شہری بغیر ویزا کے۳۰؍ دن تک چین میں داخل ہو سکتے ہیں، جو کہ پچھلے ضوابط کے مقابلے ایک بڑی پیش رفت ہے۔حکومت سیاحت، معیشت کو بڑھاوا دینے کیلئے ویزا فری داخلے کو مسلسل وسعت دے رہی ہے۔ نیشنل ایمیگریشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق۲۰۲۴ء میں۲۰؍ ملین سے زائد غیر ملکی سیاح بغیر ویزا کے داخل ہوئے، جو کہ کل تعداد کا تقریباً ایک تہائی ہے اور گزشتہ سال کے مقابلے میں دوگنا سے زیادہ ہے۔اگرچہ زیادہ تر سیاحتی مقامات پر اب بھی غیر ملکیوں کے مقابلے میں مقامی سیاحوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے، لیکن ٹریول کمپنیاں اور ٹور گائیڈاب گرمیوں کی چھٹیوں میں  چین آنے والے سیاحوں کی بڑی تعداد کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ظہران ممدانی پر ’’نسلی‘‘ مضمون شائع کرنے کے بعد نیویارک ٹائمز کو شدید تنقید کا سامنا

کرونا کی سخت پابندیوں کو ہٹانے کے بعد، چین نے ۲۰۲۳ءکے اوائل میں سیاحوں کے لیے اپنی سرحدوں کو کھولا۔ یورپ، ایشیا، لاطینی امریکہ اور مشرق وسطیٰ کے بہت سے لوگوں کے لیے۳۰؍ دن کا اعلان کیا۔ دسمبر ۲۰۲۳ء میں، چین نے فرانس، جرمنی، اٹلی، نیدرلینڈز، اسپین اور ملائیشیا کے شہریوں کے لیے ویزا فری داخلے کا اعلان کیا۔ اس کے بعد سے تقریباً پورا یورپ اس سہولت میں شامل کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ مہینے پانچ لاطینی امریکی ممالک اور ازبکستان کے شہری اہل ہوئے، اس کے بعد مشرق وسطیٰ کے چار ممالک شامل ہوئے۔ جولائی کو آذربائیجان کے اضافے کے ساتھ کل تعداد ۷۵؍ہو جائے گی۔تقریباً دو تہائی ممالک کو ایک سال کی آزمائشی بنیاد پر ویزا فری داخلہ دیا گیا ہے۔ وائلڈ چائنا کی منیجنگ ڈائریکٹر جینی ژاؤ نے کہا، ’’نئی ویزا پالیسیاں ہمارے لیے۱۰۰؍ فیصد فائدہ مند ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کا کاروبار وبائی مرض سے پہلے کے مقابلے میں۵۰؍ فیصد بڑھ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ میڈیا نے بین الاقوامی سطح پر ’’ٹروتھ پلس‘‘ نامی اسٹریمنگ سروس شروع کی

امریکہ اب بھی چین کا سب سے بڑابازار ہے، جو کہ ان کے موجودہ کاروبار کا تقریباً۳۰؍ فیصد ہے، لیکن یورپی سیاحوں کا حصہ بھی ۵؍  فیصد سے بڑھ کر ۲۰؍ فیصد ہو گیا۔انہوں نے کہاکہ ’’ہم کافی پرامید ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ یہ فوائد جاری رہیں گے۔‘‘ شنگھائی کی ایک آن لائن ٹریول ایجنسی ٹرپ ڈاٹ کام گروپ نے کہا کہ ویزا فری پالیسی نے سیاحت کو نمایاں طور پر بڑھاوا دیا ہے۔ ان کی ویب سائٹ پر چین کے سفر کے لیے ہوائی، ہوٹل اور دیگر بکنگ اس سال کے پہلے تین مہینوں میں پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں دگنی ہوگئی ہیں، جن میں سے ۷۵؍ فیصد سیاح ویزا فری علاقوں سے ہیں۔افریقہ کا کوئی بڑا ملک ویزا فری داخلے کے لیے اہل نہیں ہے، حالانکہ براعظم افریقہ کے چین کے ساتھ نسبتاً قریبی تعلقات ہیں۔ نیشنل ایمیگریشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق، یہ پالیسی۶۰؍ داخلی بندرگاہوں تک محدود ہے۔ٹرانزٹ پالیسی۵۵؍ ممالک پرنافذ ہوتی ہے، لیکن زیادہ تر وہ ممالک بھی ہیں جو۳۰؍ دن کے ویزا فری داخلے کی فہرست میں ہیں۔ یہ۱۰؍ ممالک کے شہریوںکیلئے  ایک محدود آپشن پیش کرتی ہے جو اس فہرست میں نہیں ہیں: چیک ریپبلک، لتھوانیا، سویڈن، روس، برطانیہ، یوکرین، انڈونیشیا، کنیڈا، امریکہ اور میکسیکو۔سویڈن واحد اعلیٰ آمدنی والا یورپی ملک ہے جو۳۰؍ دن کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK