• Wed, 31 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مئی میں ہند پاک تنازع میں ثالثی کی: چینی وزیر خارجہ وانگ یی کا دعویٰ

Updated: December 31, 2025, 6:19 PM IST | Beijing

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے دعویٰ کیا کہ مئی میں ہونے والے ہند پاک مسلح تنازع میں چین نے ثالثی کی، اس کے علاوہ انہوں نے اسرائیل فلسطین، کمبوڈیا تھائی لینڈ اورشمالی میانمار، اور ایرانی جوہری مسئلہ میں بھی ثالثی کرنے کا دعویٰ کیا۔

Chinese Foreign Minister Wang Yi. Photo: INN
چینی وزیر خارجہ وانگ یی۔ تصویر: آئی این این

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے منگل کو دعویٰ کیا کہ مئی میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والا تنازع ان متنازعہ معاملات میں سے ایک تھا جس میں چیننے ۲۰۲۵ء میں ثالثی کی۔چین کے دارالحکومت بیجنگ میں چین کے خارجہ تعلقات پر منعقدہ ایک کانفرنس میں وانگ نے کہا، ’’اس سال مقامی جنگیں اور سرحدی تنازعات کی تعداد دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد سب سے زیادہ تھی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پائیدار امن قائم کرنے کے لیے ’’ہم نے غیر جانبدارانہ اور منصفانہ موقف اختیار کیا ہے، اور علامات اور وجوہات دونوں پر توجہ مرکوز کی ہے۔‘‘  وانگ یی نے دعویٰ کیاکہ ، ’’تنازع کے حل کے چینی طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے، ہم نے شمالی میانمار، ایرانی جوہری مسئلہ، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی، فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مسائل، اور حال ہی میں کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان تنازع میں ثالثی کی۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: خالدہ ضیاء کے انتقال پر عالمی لیڈروں نے تعزیت کا اظہار کیا

بعد ازاں وانگ نے یہ بھی کہا کہ نئی دہلی اور بیجنگ کے تعلقات میںبہتری آئی ہے، اپنی بات کے ثبوت کے طور پر انہوں نے اس بات کا حوالہ دیا کہ چین نے اگست میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے لیے تیانجن میں وزیر اعظم نریندر مودی کو مدعو کیا تھا۔ تاہم ہندوستان کی وزارت خارجہ نے وانگ کے دعوے پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ لیکن اس نے اس بات پر اصرار کیا ہے کہ اسلام آباد کے ساتھ جنگ بندی کسی ثالثی کا نتیجہ نہیں تھی، اورجنگ بند کرنے کا فیصلہ اس وقت لیا گیا جب پاکستانی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن نے اپنے ہندوستانی ہم منصب سے بات کی تھی۔اس نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو بار بار مسترد کیا ہے کہ واشنگٹن نے جنگ بندی میں ثالثی کی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: ایٹمی پروگرام بحال کرنے پرامریکہ کی ایران پرپھر حملے کی دھمکی

واضح رہے کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی مئی میں اس وقت بڑھ گئی جب ہندوستانی فوج نے پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گرد کیمپوں پر حملے کیے جس کا کوڈ نام ’آپریشن سیندور‘ تھا۔یہ حملے۲۲؍ اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں تھے، جس میں۲۶؍ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستانی فوج نے جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ ہندوستانی گاؤں پر بار بار گولہ باری کر کے ہندوستانی حملوں کا جواب دیا۔ جولائی میں، ہندوستانی فوج نے کہا تھا کہ پاکستان کو مئی میں چار روزہ تنازع کے دوران ہندوستان کی اہم فوجی تعیناتیوں کے بارے میں چین سے ریل ٹائم انٹیلی جنس موصول ہو رہی تھی۔ڈپٹی آرمی چیف  لیفٹیننٹ جنرل راہل آر سنگھ نے کہا تھا کہ ہندوستان مؤثر طریقے سے تین دشمنوں کے خلاف لڑ رہا تھا، جس میں پاکستان اگلے محاذ پر تھا، چین وسیع پیمانے پر مدد فراہم کر رہا تھا اور ترکی نے ڈرونز کے ساتھ ساتھ ’’تربیت یافتہ افراد جو وہاں موجود تھے‘‘ فراہم کرکے اہم کردار ادا کیا تھا۔
دریں اثناء ہندوستانی  فوج نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں، پاکستان کو جو فوجی سامان موصول ہوا اس میں سے۸۱؍ فیصد چینی ساخت کا تھا۔ سنگھ نے کہا تھا، ’’چین مختلف دوسرے ہتھیاروں کے نظاموں کے خلاف اپنےہتھیاروں کی آزمائش کرنا چاہتا تھا اور یہ جنگ اس کے لئے ایک تجربہ گاہ کی مانند تھی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK