Inquilab Logo

ریاست کے۶۴۱؍اسپتالوں نے کووڈ۱۹؍کے علاج کیلئے زائد چارج لیا تھا

Updated: August 14, 2023, 12:14 PM IST | Agency | Mumbai

مریضوں کو۱۴؍کروڑ روپے واپس کئےگئے:مہاتماجیوتی باپھلے جن آروگیہ یوجنا کی آڈٹ رپورٹ۔ ریاستی وزیر صحت ڈاکٹر تاناجی ساونت نے حال ہی میں اسمبلی میں انکشاف کیا کہ۶۴۱؍اسپتالوںمیںسے خاطی پائے گئے۶۰۷؍ کووجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا ہے جبکہ ۷۷؍ اسپتالوں نے خودکواس اسکیم سےالگ کرلیا

Photo. INN
تصویر:آئی این این

مہاتما جیوتی با پھلے جن آروگیہ یوجنا(ایم جے پی جے اے وائی) جس کا مقصد معاشی طور پر پسماندہ مریضوں کی مدد کرنا تھا، کے تعلق سے ریاستی حکومت کی ایک آڈٹ رپورٹ سامنے آئی ہے کہ اس اسکیم کی فہرست میں شامل ۶۴۱؍ اسپتالوں نے کووڈ ۱۹؍کے علاج کیلئے زیادہ چارج لیا ہے۔ آڈٹ نے ۳۲؍ ہزار شکایات کی پیروی کی جس کے نتیجے میں پورے مہاراشٹر میں متاثرہ مریضوں کو تقریباً ۱۴؍ کروڑ روپے واپس کئے گئے۔
 ریاست کے اہم اقدام کے تحت خط افلاس کے نیچے (بی پی ایل) مریضوں ، اناپورنا اسکیم سے مستفید ہونے والوں کے ساتھ ساتھ اورینج اور پیلے راشن کارڈ رکھنے والوں کو ڈیڑھ لاکھ روپے تک کا طبی بیمہ کیاجاتا ہے۔مالی مجبوریوں کی وجہ سے نجی اسپتالوں میں علاج سے انکار کے معاملات کو روکنے کیلئےاس وقت کے ریاستی وزیر صحت ڈاکٹر راجیش ٹوپے نے مارچ۲۰۲۰ء میں کووڈ۱۹؍ پھیلنے کے دوران اسکیم کے تحت مفت علاج کا اعلان کیا تھا۔تاہم متعدد مریضوں کی پچھلی شکایات کےتحت فہرست میں شامل اسپتالوں نے’مقررہ پیکیج سے زیادہ رقم وصول کر کے‘ ایم جے پی جے اے وائی قواعد کی خلاف ورزی کی۔
 انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے ریاستی وزیر صحت ڈاکٹر تاناجی ساونت نے حال ہی میں ریاستی اسمبلی میں انکشاف کیا کہ نشاندہی کئے گئے ۶۴۱؍ اسپتالوں میں سے خاطی پائے جانے والے ۶۰۷؍ اسپتالوں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیاہے جبکہ ۷۷؍اسپتالوں نے خود کو اس اسکیم سے الگ کرلیا۔
 یہ مسئلہ ۲۰۲۱ء میں اس وقت منظر عام پر آیا جب مفاد عامہ کی ایک عرضی کے ذریعے اس بات کو اجاگرکیا گیاتھا کہ بی پی ایل خاندانوں کے متعدد ضرورتمند کورونامریضوں کومہاتماجیوتی باپھلے جن آروگیہ یوجنا(ایم جے پی جے اے وائی) فوائد دینے سے انکار کیا جا رہا ہے۔اس عرضی کا جواب دیتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے اس اسکیم کو نافذ کرنے میں ناکامی پر ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔عدالت کی ہدایت کے تعلق سے جواب دیتے ہوئےحکومت نے۲۰۲۱ء میں کووڈ۱۹؍ کی دوسری لہر کے دوران متعلقہ کلکٹروں کی سربراہی میں ضلعی سطح پر شکایات کے ازالے کے سیل قائم کئے تھے۔ ڈاکٹر ساونت نے تصدیق کی کہ ان سیلوں کو ریاست کے میڈیکل انشورنس اقدام میں شامل پرائیویٹ اسپتالوں میں ضرورت سے زیادہ چارج کے بارے میں ۳۱؍ ہزار ۷۰۳؍ شکایات موصول ہوئی ہیں ۔ ڈاکٹر ساونت نے کہا کہ ’’ریاستی محکمہ صحت نے تمام میڈیکل بلوں اور رپورٹوں کی جانچ کی۔ اب تک ۳۰؍ ہزار ۳۸۷؍ شکایات کو حل کیا گیا ہے جبکہ ایک ہزار ۳۱۶؍ زیر التوا ہیں ۔ مزید برآں عدالت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے محکمہ صحت عامہ نے متاثرہ مریضوں کو۱۳؍ء۷۷؍ کروڑ روپے واپس کئے۔
 ریاستی حکومت نے کہا کہ مذکورہ اسکیم کے تحت ۲۸؍ لاکھ سے زیادہ کورونا مریضوں کا علاج ہوا۔ تاہم پال گھر کے ۳۶؍ سالہ کسان سنیل تھالے جیسے لوگوں کو اپنی بیوی کے علاج پر آنے والے خرچ کو پورا کرنے کیلئے اس وقت اپنی جمع پونجی بھی لگانی پڑی جب فہرست میں شامل اسپتالوں نے بی پی ایل مریض کو اسکیم میں شامل کرنے سے انکار کردیاتھا۔ سنیل تھالے نے اس سے قبل انڈین ایکسپریس کو بتایاتھا کہ تمام سرکاری اسپتالوں کےبیڈ پر مریضوں کا علاج جاری تھا (اکتوبر۲۰۲۱ء میں )۔ نتیجتاً مجھے اپنی بیوی کو ایک لاکھ ۷۰؍ ہزار روپے کے بل کے ساتھ ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔ اس کیلئے مجھے اپنے خاندان سے قرض لینا پڑا۔
  نجی اسپتالوں کے کنسورشیم کے ایک سینئر ڈاکٹر نے وضاحت کی کہ کورونابحران کے دوران ادویات اور آکسیجن کی قیمتوں میں اضافے نے اسکیم کے تحت مفت علاج کی پیشکش کو ناقابل عمل بنا دیاتھا۔ اہلکار نے بتایا کہ’’اس کے علاوہ ادویات اور طبی آلات کی کمی کی وجہ سے، ہمیں پیشگی آرڈر دینے پڑے۔ مزید یہ کہ نجی اسپتال علاج کے ۱۵؍ دن کے اندر حکومت کو بل جمع کرانے کے پابند ہیں ۔ اس سے ہمارے لئے مالی مشکلات پیدا ہوئیں ، خاص طور پر جبکہ مریضوں کی آمد میں ۸۰؍ فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
 مجموعی طور پر ریاستی محکمہ صحت نے۲۰۲۲ء تک کووڈ ۱۹؍کے مریضوں کی ۶۸؍ ہزار شکایات ریکارڈ کی ہیں جن میں اسپتالوں میں زیادہ معاوضہ لینے اور علاج سے انکار کرنے کی شکایتیں بھی شامل ہیں ۔مہاراشٹر کورونا ایکل مہیلا پنرواسن سمیتی کے ساتھ جن آروگیہ ابھیان کے ذریعہ کئے گئے ایک سروے میں پتہ چلا ہے کہ ریاست کے نجی اسپتالوں میں زیر علاج کووڈ۱۹؍کے تقریباً ۷۵؍ فیصد مریض سے ریاستی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ رقم کی حد کے باوجود زیادہ چارج لیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK