اتوار کو دمشق (شام) کے ایک چرچ میں خودکش حملے میں ۲۵؍ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا ہے۔ اس حملے کو دہشت گردانہ قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ اور ترکی نے اس کی مذمت کی ہے۔
EPAPER
Updated: June 23, 2025, 9:40 PM IST | Damascus
اتوار کو دمشق (شام) کے ایک چرچ میں خودکش حملے میں ۲۵؍ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا ہے۔ اس حملے کو دہشت گردانہ قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ اور ترکی نے اس کی مذمت کی ہے۔
شام کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اور ترکی کی وزارت خارجہ نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایک چرچ میں ہونے والے مہلک خودکش بم حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قومی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اتوار کو ایک بیان میں، گیئر پیڈرسن نے اس کی مذمت کی جسے انہوں نے دمشق کے ڈویلیا میں مار الیاس چرچ پر دہشت گردانہ حملہ قرار دیا، جس میں بڑے پیمانے پر عام شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔ پیڈرسن نے کہا کہ ’’میں دہشت گردانہ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں جس میں بڑے پیمانے پر شہریوں کو ہلاک اور زخمی کیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کی حکام کی طرف سے مکمل تحقیقات اور کارروائی کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کیلیفورنیا: امریکی فنکار نے بامبے بیچ پرغزہ کے بچوں کیلئے منفرد یادگار بنائی
ایک بیان میں ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس حملے کا مقصد شام کو غیر مستحکم کرنا اور سماجی ہم آہنگی کو درہم برہم کرنا ہے۔ وزارت نے کہا کہ اس حملے کا مقصد شام میں استحکام اور سلامتی کے قیام کی کوششوں کو نقصان پہنچانا اور سماجی امن اور ہم آہنگی کو درہم برہم کرنا ہے۔ انقرہ نے شام کی خودمختاری اور اتحاد کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا، تمام ضروری مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا اور شامی عوام کی لچک پر اعتماد کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ شام کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اتوار کو داعش دہشت گرد گروہ کے ایک خودکش بمبار نے دمشق کے مشرق میں مار الیاس چرچ کے اندر فائرنگ کر کے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس سے کم از کم ۲۵؍ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ شام کے سول ڈیفنس نے کہا کہ ایمبولینسز زخمیوں کو جائے وقوعہ سے لے جا رہی ہیں اور داخلی سیکوریٹی فورسیز نے حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے چرچ کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کے مطابق دمشق کے داخلی سلامتی کے سربراہ، بریگیڈیئر جنرل اسامہ اتاکا نے بم دھماکے کی جگہ کا معائنہ کیا جب تفتیش کاروں نے دہشت گردانہ حملے کی ابتدائی تحقیقات شروع کیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی حملے کے بعد قم اور اطراف کے مکینوں کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں: ایران
اگرچہ شام کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ دہشت گردانہ حملے میں داعش ملوث ہے، تاہم ابھی تک کسی گروپ نے مار الیاس چرچ پر بم حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ یہ واقعہ شام کی وزارت داخلہ کی جانب سے ۲۶؍ مئی کو دمشق کے دیہی علاقوں میں داعش گروپ کے سیلوں کو بے نقاب کرنے کے اعلان کے چند ہفتے بعد پیش آیا ہے۔ چھاپے کے دوران، حکام نے بتایا کہ انہوں نے ہلکے اور درمیانے درجے کے ہتھیار ضبط کئے ہیں۔ اسد حکومت کے خاتمے کے بعد سے شام کی سیکوریٹی سروسیز ایسے افراد کے تعاقب میں ہے جن پر جرائم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
یاد رہے کہ شام پر تقریباً ۲۵؍ سال حکومت کرنے والے بشارالاسد دسمبر میں روس فرار ہو گئے، جس سے بعث پارٹی کی حکومت ختم ہو گئی، جو ۱۹۶۳ء سے اقتدار میں تھی۔ احمد الشارع، جنہوں نے اسد کو ہٹانے کیلئے حکومت مخالف قوتوں کی قیادت کی تھی، کو جنوری میں عبوری مدت کیلئے صدر قرار دیا گیا تھا۔