• Mon, 13 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ امن سمٹ ۲۰۲۵ء:غزہ میں جنگ ختم ہو گئی: ٹرمپ کا بیان

Updated: October 13, 2025, 3:58 PM IST | Washington

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کیلئے ترکی کے کردار کو سراہتے ہوئے صدر رجب طیب اردگان کو ’’شاندار‘‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردگان ایک بااثر لیڈر ہیں جنہوں نے مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم کرنے کی کوششوں میں اہم کردار ادا کیا۔

Donald Trump. Photo: INN
ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

غزہ میں میڈیکل ٹیمیں فلسطینی قیدیوں کو وصول کرنے کی تیاری کر رہی ہیں

غزہ کی حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت نے بی بی سی کو بتایا کہ میڈیکل ٹیموں نے ان فلسطینی قیدیوں کو وصول کرنے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں جو آج کے یرغمالوںکے تبادلے کے حصے کے طور پر رہا کئے جا رہے ہیں۔ وزارت کے مطابق، قیدیوں کو غزہ کی پٹی میں ناصر اسپتال میں طبی نگہداشت فراہم کی جائے گی۔اس معاہدے کے تحت، اسرائیل ۲۵۰؍ایسے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، اور غزہ سے تعلق رکھنے والے۱۷۰۰؍قیدیوں کو اسرائیلی یرغمالوںکے بدلے میں آزاد کیا جائے گا۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حصول کی کوششوں میں ترکی کے کردار کی تعریف کی ہے اور صدر رجب طیب اردگان کو ’’شاندار‘‘ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ انقرہ خطے میں مؤثر اثر و رسوخ رکھتا ہے۔ ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ کیلئے روانگی کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’ترکی بھی شاندار رہا۔ صدر اردگان شاندار رہے۔ انہوں نے بہت مدد کی، کیونکہ انہیں بہت احترام حاصل ہے۔ ان کے پاس ایک طاقتور ملک ہے۔ ان کی فوج بہت طاقتور ہے۔ اور انہوں نے بہت مدد کی۔ ‘‘صدر ٹرمپ نے ان ممالک کی بھی فہرست دی جنہوں نے، ان کے مطابق، جنگ بندی کے مذاکرات میں کردار ادا کیا، جن میں متحدہ عرب امارات، قطر، سعودی عرب، انڈونیشیا اور اردن شامل ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: پاک ۔ افغان سرحدی جھڑپوں کے بعد پاکستان کی افغانستان سےمذاکرات کی اپیل

ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے، ٹرمپ نے اپنی ’’انتہائی خاص‘‘ مشرقِ وسطیٰ کی روانگی کے آغاز پر غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر اٹھنے والے خدشات کو نظرانداز کیا۔ انہوں نے کہا:’’جنگ ختم ہو گئی ہے۔ ٹھیک ہے؟ آپ سمجھتے ہیں نا؟‘‘جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پُر اعتماد ہیں کہ اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے درمیان تنازع ختم ہو چکا ہے، تو انہوں نے یہی جواب دیا۔ ’امن لانے کیلئے‘۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جنگ بندی برقرار رہے گی، تو انہوں نے کہا:’’مجھے لگتا ہے یہ برقرار رہے گی۔ لوگ اس سے تنگ آچکے ہیں۔ یہ صدیوں سے چل رہا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں گھروں کو واپسی بھی امتحان، کہیں کچھ نہیں بچا

ٹرمپ کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب وہ اسرائیل کے دورے پر روانہ ہوئے، جہاں وہ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کریں گے اور کنیسٹ (پارلیمنٹ) سے خطاب کریں گے۔ اس کے بعد وہ شرم الشیخ، مصر جائیں گے، جہاں وہ پیر کے روز شرم الشیخ امن سربراہ اجلاس میں عالمی لیڈران کے ساتھ شرکت کریں گے۔ قاہرہ کے مطابق، یہ اجلاس، جس کی صدارت ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی مشترکہ طور پر کریں گے، کا مقصد ہے:’’غزہ میں جنگ کا خاتمہ، مشرقِ وسطیٰ میں امن و استحکام کی کوششوں کو فروغ دینا، اور علاقائی سلامتی و استحکام کے ایک نئے دور کا آغاز کرنا۔ ‘‘ترکی کے صدر رجب طیب ارد گان اس سربراہ اجلاس میں السیسی اور ٹرمپ کی دعوت پر شریک ہوں گے، ترکی کے مواصلاتی ڈائریکٹر برہان الدین دوران نے اتوار کو سوشل میڈیا پر اس کی تصدیق کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK