• Thu, 16 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ڈنمارک کا بڑا قدم: ۱۵؍ سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی کا اعلان

Updated: October 09, 2025, 3:02 PM IST | Copenhagen

ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں ۱۵؍ سال سے کم عمر بچوں کیلئے سوشل میڈیا پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈجیٹل پلیٹ فارمز ہمارے بچوں کا بچپن چوری کر رہے ہیں اور معاشرے میں بچوں میں بڑھتی ہوئی بے چینی، ڈپریشن اور توجہ کی کمی کی بڑی وجہ یہی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن (Mette Frederiksen) نے منگل کو پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ حکومت ۱۵؍ سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں خبردار کیا کہ نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بے چینی، افسردگی (ڈپریشن) اور توجہ کی کمی ایک سنگین سماجی بحران بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے ایک عفریت کو جنم دیا ہے۔ اس سے پہلے کبھی اتنے بچے اور نوجوان بے چینی اور ڈپریشن کا شکار نہیں ہوئے تھے۔‘‘ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسکرین کے مسلسل استعمال نے بچوں کو ایسے مواد سے روشناس کرایا ہے ’’جو کسی بچے یا نوجوان کو نہیں دیکھنا چاہئے‘‘ اور اس نے ان کی پڑھنے اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: خالدہ ضیاء کے جلاوطن بیٹے طارق رحمٰن کا۱۷؍ سال بعد بنگلہ دیش لوٹنے کا فیصلہ

مجوزہ قانون کی تفصیلات
ڈنمارک حکومت کے اس مجوزہ قانون کے تحت ۱۵؍ سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی نہیں ہوگی۔البتہ والدین کی اجازت سے ۱۳؍ سال کی عمر کے بعد کچھ محدود پلیٹ فارمز استعمال کرنے کی اجازت دی جا سکے گی۔ حکومت کو امید ہے کہ یہ قانون اگلے سال کے آغاز میں نافذ کر دیا جائے گا۔ ڈجیٹائزیشن کی وزیر کیرولین اسٹیج نے اس منصوبے کو ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم نے اپنے بچوں کو ٹیکنالوجی کمپنیوں کے حوالے کرنے میں بہت جلدی کی ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم ڈجیٹل قید سے نکل کر سماجی تعلقات کی طرف لوٹیں۔‘‘

اعداد و شمار اور عالمی تناظر
فریڈرکسن نے بتایا کہ ڈنمارک میں ۱۱؍ سے ۱۹؍ سال کے ۶۰؍ فیصد لڑکے شاذ و نادر ہی اپنے دوستوں سے ذاتی طور پر ملاقات کرتے ہیں جبکہ ساتویں جماعت کے ۹۴؍ فیصد طلبہ کے سوشل میڈیا پروفائلز موجود ہیں۔ یاد رہے کہ ڈنمارک کا یہ فیصلہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح بچوں کو سوشل میڈیا کے مضر اثرات سے بچانے کے عالمی رجحان کا حصہ ہے۔ کئی ممالک نے پہلے ہی ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹاگرام اور اسنیپ چیٹ پر عمر کی سخت حدیں مقرر کر دی ہیں تاکہ کم عمر صارفین کو خطرناک الگورتھمز اور نقصان دہ مواد سے محفوظ رکھا جا سکے۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستانی طلبہ کی امریکہ آمد ریکارڈ کم ترین سطح پر، اگست میں ۴۴؍ فیصد گراوٹ

دیگر ممالک میں صورتحال
(۱) فرانس کی ایک پارلیمانی کمیٹی نے گزشتہ ماہ ۱۵؍ سال سے کم عمر بچوں کیلئے سوشل میڈیا پر پابندی اور نوعمروں کیلئے ڈجیٹل کرفیو کا مطالبہ کیا تھا۔
(۲) آسٹریلیا نے ۱۶؍ سال سے کم عمر بچوں کیلئے دنیا کا پہلا سوشل میڈیا پابندی بل متعارف کرایا ہے۔ ٹک ٹاک، فیس بک، ریڈاٹ، اسنیپ چیٹ، انسٹاگرام اور ایکس جیسے پلیٹ فارمز اگر کم عمر اکاؤنٹس بلاک کرنے میں ناکام رہیں تو انہیں ۳۳؍ ملین ڈالر تک جرمانے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
(۳) جنوبی کوریا نے مارچ ۲۰۲۶ء سے نافذ ہونے والا قانون منظور کیا ہے جو اسکول کے اوقات میں فون اور اسمارٹ ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی لگاتا ہے۔
(۴) فن لینڈ، اٹلی، نیدرلینڈس، چین اور ترکی نے بھی اسی طرح کے اقدامات کئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK