امریکہ کے سابق صدر جان ایف کینیڈی نے خیر سگالی اور بیرون ملک خوشحالی کو فروغ دینے کے ایک پرامن طریقے کے طور پر امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ USAID) کو ۱۹۶۱ء میں قائم کیا تھا۔
EPAPER
Updated: July 01, 2025, 7:04 PM IST | Washington
امریکہ کے سابق صدر جان ایف کینیڈی نے خیر سگالی اور بیرون ملک خوشحالی کو فروغ دینے کے ایک پرامن طریقے کے طور پر امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ USAID) کو ۱۹۶۱ء میں قائم کیا تھا۔
امریکہ کے سابق صدر جان ایف کینیڈی کی جانب سے خیر سگالی اور بیرون ملک خوشحالی کو یقینی بنا کر امریکی قومی سلامتی کو فروغ دینے کے ایک پرامن طریقے کے طور پر ۱۹۶۱ء میں قائم کئے گئے اور ۶ دہائیوں پرانے ادارے، امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ USAID) کیلئے ۳۰ جون، ایک آزاد ایجنسی کے طور پر آخری دن تھا۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے منگل سے یو ایس ایڈ کو محکمہ خارجہ میں ضم کرنے کا حکم دیا ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایجنسی "بنیادی بائیں بازو کے پاگلوں" کے ذریعے چلائی جا رہی تھی اور اس میں "زبردست دھوکہ دہی" پھیلی ہوئی تھی۔ ایلون مسک نے اسے "ایک مجرمانہ تنظیم" قرار دیا تھا۔ امریکہ کے سابق صدور براک اوبامہ اور جارج ڈبلیو بش نے ایجنسی کے آخری دن اسے بند کرنے کے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے پر سخت تنقید کی۔
اوبامہ نے اسے "زبردست غلطی" قرار دیا
اوبامہ نے ایک ریکارڈ شدہ بیان میں امداد اور ترقیاتی کارکنوں کو یقین دہانی کرائی جن میں سے کچھ بیرون ملک سے سن رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی خدمات اہم رہی ہیں اور آنے والی نسلوں کیلئے بھی اہم ثابت ہوگی۔ واضح رہے کہ اوبامہ ٹرمپ کی دوسری مدت کے دوران زیادہ تر عوامی سطح پر کم دکھائی دیئے ہیں اور ٹرمپ نے اندرون و بیرون ملک امریکی پروگراموں اور ترجیحات میں جو یادگار تبدیلیاں کی ہیں ان پر تنقید سے گریز کیا ہے۔
اوبامہ نے مزید کہا کہ یو ایس ایڈ کو ختم کرنا ایک المیہ اور سانحہ ہے۔ کیونکہ یہ دنیا میں ہونے والے سب سے اہم کاموں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے ایجنسی کو نہ صرف زندگیاں بچانے بلکہ عالمی اقتصادی ترقی کا ایک اہم عنصر قرار دیا جس نے کچھ امداد حاصل کرنے والے ممالک کو امریکی منڈیوں اور تجارتی شراکت داروں میں تبدیل کر دیا ہے۔ سابق ڈیموکریٹک صدر نے یو ایس ایڈ کو ٹرمپ کی طرف سے ختم کرنے کو "ایک زبردست غلطی" قرار دیا جو امریکہ کو نقصان پہنچاتی ہے اور پیش گوئی کی کہ جلد یا بدیر، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کو یہ احساس ہو جائے گا کہ آپ کی کتنی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھئے: چین، پاکستان، بنگلہ دیش کا ’سارک‘ کو ختم کرنے پر غور، نئے علاقائی اتحاد کیلئے کوششیں
`امریکہ کی عظیم طاقت` اور نئے پروگرام کا اعلان
بش نے یو ایس ایڈ کے عملے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اپنے کام کے ذریعے امریکہ کی عظیم طاقت دکھائی ہے اور یہ آپ کا اچھا دل ہے۔ کیا ہمارے قومی مفادات میں ہے کہ ڈھائی کروڑ لوگ جو مر گئے ہوتے اب زندہ ہیں؟ میرے خیال میں ایسا ہی ہے، اور آپ بھی ایسا ہی سمجھتے ہیں۔ سابق لائبیرین صدر ایلن جانسن-سرلیف، سابق کولمبیا کے صدر جوآن مینوئل سینٹوس اور اقوام متحدہ میں سابق امریکی سفیر لنڈا تھامس-گرین فیلڈ نے بھی عملے سے خطاب کیا۔
محکمہ خارجہ سے تبصرہ کی درخواست پر، انہوں نے کہا کہ وہ اس ہفتے یو ایس ایڈ کے غیر ملکی امداد کے جانشین کو متعارف کرائیں گے جسے امریکہ فرسٹ کہا جائے گا۔ محکمہ نے کہا کہ نئے عمل سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ مناسب نگرانی ہو اور ہر خرچ ہونے والا ٹیکس ڈالر ہمارے قومی مفادات کو آگے بڑھانے میں مدد کرے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹرمپ انتظامیہ، جی پی ایس کے ذریعے غیر قانونی تارکینِ وطن کی نگرانی کرے گی
یوایس ایڈ کی کٹوتیوں سے ۱۴ ملین اضافی اموات کا خدشہ
دونوں سابق صدور کے تبصرے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب `دی لینسیٹ` میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کٹوتیوں کے نتیجے میں ۲۰۳۰ء تک ۱۴ ملین سے زیادہ اموات ہو سکتی ہیں۔ اس تحقیق میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں میں، یو ایس ایڈ کے مالی امداد سے چلنے والے پروگراموں نے عالمی سطح پر ۹ کروڑ سے زائد اموات کو روکا ہے، جن میں ۳ کروڑ بچے بھی شامل ہیں۔ اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ جاری گہری فنڈنگ کٹوتیاں اور ایجنسی کا ممکنہ خاتمہ، ۲۰۳۰ء تک ۱۴ ملین سے زیادہ اضافی اموات کا باعث بن سکتی ہیں، جن میں ۵ سال سے کم عمر کے بچوں کی ۴۵ لاکھ اموات بھی شامل ہیں۔
امریکہ، انسانی ہمدردی کیلئے سب سے زیادہ امداد فراہم کرنے والا ملک ہے، جو اقوام متحدہ کے ریکارڈ کردہ تمام شراکتوں کے طور پر کم از کم ۳۸ فیصد امداد فراہم کرتا ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال اس نے ۶۱ ارب ڈالر کی غیر ملکی امداد تقسیم کی، جس میں سے نصف سے زیادہ یوایس ایڈ کے ذریعے کی گئی۔