دبئی میں گھر خریدنے والے اب ای ڈی کے نشانے پر،اس کے علاوہ غیر قانونی امدنی اور کرپٹو ادائیگی بھی زیر تفتیش۔
EPAPER
Updated: July 11, 2025, 4:06 PM IST | New Delhi
دبئی میں گھر خریدنے والے اب ای ڈی کے نشانے پر،اس کے علاوہ غیر قانونی امدنی اور کرپٹو ادائیگی بھی زیر تفتیش۔
اگر آپ نےدبئی میں گھر خریدا ہے، تو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) کی چھان بین کے لیے تیار رہیں۔ اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ای ڈی نے دبئی میںجائداد خریدنے والے افراد کی متعدد طلبی جاری کی ہیں جن سے بینک ٹرانسفر کے ریکارڈ نہ ہونے کی وضاحت طلب کی گئی ہے۔ زیادہ تر طلبیاں شمالی ہندوستان کے علاقوں میں جاری کی گئی ہیں۔ سخت قواعد کے مطابق، بیرونِ ملک اپارٹمنٹس، اسٹاکس یا فکسڈ ڈپازٹس کی خریداری کے لیے ادائیگیاں صرف منظور شدہ بینکنگ نظام کے ذریعے ہونی چاہئیں۔ ای ڈی اب ایسے معاملات کی چھان بین کر رہی ہے جہاں ان لین دین میں بینکوں کا استعمال نہیں کیا گیا۔ انکم ٹیکس محکمہ اس ڈیٹا کو ای ڈی کو فراہم کرے گا، جس کے بعد غیر ملکی زرِ مبادلہ انتظامیہ ایکٹ (فیما)اور منی لانڈرنگ روک تھام ایکٹ (PMLA) کی خلاف ورزیوں کا تعین کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: بہار میں ’’ووٹوں کی چوری‘‘ روکنے کا عزم
ٹیکس مشیر فرم کے پارٹنر انوپ پی شاہ کے مطابق ای ڈی ایسے معاملوں کی تفتیش کر رہی ہے جہاں کرپٹو کرنسی (جیسے بٹکوائن) کے ذریعے براہِ راست بلڈرز کے ڈیجیٹل والیٹ میں ادائیگی کی گئی ۔ انتہائی امیر افراد نے یو اے ای فری ٹریڈ زون میں جائداد خریدنے یا کاروبار قائم کرنے کے لیے ہائی لیمٹ کریڈٹ کارڈ کا استعمال کیا یہ دونوں طریقے فیماکے قواعد کی خلاف ورزی ہیں۔ شاہ نے وضاحت کی کہ ہندوستانی شہری صرف آر بی آر کی لبرلائزڈ ریمیٹنس اسکیم کے تحت ایسے لین دین کر سکتے ہیں، جس کے لیے منظور شدہ ڈیلر بینک کے ذریعے رقم بھیجنا ضروری ہے۔ تمام متعلقہ فارم اور ڈیکلیریشنز مکمل کرنا لازمی ہے۔اور سالانہ صرف تقریباً 2 کروڑ روپے تک رقم بھیجی جا سکتی ہے۔ زیادہ تر خریداروں کو ہندوستانی حکام کو اس بابت پتا چلنے کی توقع نہیں تھی کیونکہ عالمی معلوماتی معاہدے عام طور پر بینک اکاؤنٹس اور اسٹاکس جیسے مالی اثاثوں تک محدود ہیں، نہ کہ فزیکل پراپرٹی تک۔ لیکن جب انکم ٹیکس محکمہ کو متحدہ عرب امارات میں پراپرٹی مالکیت کی تفصیلات ملیں، توای ڈی کی کارروائی شروع ہوئی۔
یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا پر ملک مخالف پوسٹس پر این آئی اے اور دیگر مرکزی ایجنسیوں کی نظریں
صنعتی ذرائع کے مطابق یہ معلومات یو اے ای سے باضابطہ ساجھا کرنے کے بجائے،دبئی میں تعینات ہندوستانی اہلکاروں نے تیسرے ملک کے راستے حاصل کی ہیں۔واضح رہے کہ سیاہ دھن قانون کے تحت غیر ملکی پراپرٹی نہ ڈکلئیر کرنے پر جائیداد کی مالیت کا۱۲۰؍ فیصد تک جرمانہ۔فیما کی خلاف ورزی پرایک سے ۳؍ گنا زیادہ سزائیں ، حوالہ یا نیٹ ورک جیسے غیرقانونی ذرائع استعمال کرنے والوں پر منی لانڈرنگ کے تحت کارروائی۔ ایسے معاملات میں پراپرٹی کو’’جرم کی آمدنی‘‘ سمجھا جائے گا اور جرمانہ ادا کر کے معاملہ ختم کرنے کا اختیارنہیں ہوگا۔ ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ ٹیکس محکمہ کی کارروائی منی لانڈرنگ کی چھان بین کو جنم دے سکتی ہے، جو ایک سنگین مجرمانہ فعل تصورکیا جاتا ہے۔