زمین نے ایک ماہ میں اپنا تیسرا مختصر ترین دن دیکھا، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر مستقبل قریب میں زمین اسی رفتار سے گھومتی رہی تو ایک تباہی جنم لے سکتی ہے۔
EPAPER
Updated: August 06, 2025, 1:12 PM IST | Washington
زمین نے ایک ماہ میں اپنا تیسرا مختصر ترین دن دیکھا، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر مستقبل قریب میں زمین اسی رفتار سے گھومتی رہی تو ایک تباہی جنم لے سکتی ہے۔
زمین ۵؍ اگست کو ایک اور مختصر دن دیکھے گی، گزشتہ مہینے میں مزید دو ایسے دن گزر چکے ہیں۔ انسان اس بارے میں کچھ نہیں کر سکتے، لیکن اگر قریب کے مستقبل میں زمین اسی طرح تیزی سے گرد کرتی رہی تو وہ ایک تباہی کا شکار ہو سکتی ہے۔ ہم حال ہی میں ۹؍ جولائی اور۲۲؍ جولائی کو ایسے دو دن دیکھ چکے ہیں۔ انٹرنیشنل ارتھ روٹیشن اینڈ ریفرنس سسٹمز سروس (IERS) کے مطابق، چاند خط استوا سے اپنےدور ترین مقام پر ہوگا۔ اس کی کشش ثقل زمین کو قطبوں پر تیز تر گھما رہی ہے، جس سے۲۴؍ گھنٹوں میں سے ایک اعشاریہ ۲۵؍ ملی سیکنڈ کم ہو رہی ہے۔ گردش میں یہ تبدیلی عالمی وقت کے ماہرین کو۲۰۲۹ء میں پہلی بار ایک لیپ سیکنڈ منفی کرنے پر بھی مجبور کر دے گی۔ گھڑیاں ایک سیکنڈ چھوڑ دیں گی، جسے ’’منفی لیپ سیکنڈ‘‘ کہا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۲؍ ہزار ۴۰۰؍ اسرائیلی فنکاروں اورآرکیٹیکٹس کا غزہ میں مظالم کے خاتمے کا مطالبہ
زمین کے تیز گھومنے کی کوئی ایک وجہ نہیں ہے۔ چاند کا خط استوا سے فاصلہ ان میں سے ایک ہے۔ زمین کے اندر پگھلے ہوئے مرکزے کا برتاؤ، اور فضا میں موسمی تبدیلیاں بھی اس حرکت پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی ایک اور وجہ ہے، جو قطبوں پر برف پگھلنے کا سبب بنتی ہے، جس سے سیارے کی شکل بدل جاتی ہے۔ فی الحال، چاند کو تیزی کی مرکزی وجہ سمجھا جا رہا ہے۔ یہ زمین کے گرد بیضوی مدار میں گردش کرتاہے، اس لیے کبھی کبھی ہم سے دور چلا جاتا ہے۔ تاہم، وہاں کچھ اور بھی ہو رہا ہے۔ چاند آہستہ آہستہ زمین سے دور ہو رہا ہے، یہ عمل قمری پسپائی (lunar recession) کہلاتا ہے۔ بتدریج، یہ تقریباً ڈیڑھ انچ فی سال کی رفتار سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔ اگر یہ عمل جاری رہا تو کیا ہوگا؟ کیا زمین ایک دن کنٹرول سے باہر ہو جائے گی؟ یا اس کی گردش سست ہو جائے گی؟ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر زمین تیزی سے گھومتی رہی تو یہ ہمارے سیارے کے لیے تباہی کا پیغام ہوگا۔ یہ عالمی سطح پر ایک تباہ کن منظر نامہ تخلیق کر سکتا ہے۔ مرکز گریز قوت پانی کو قطبوں سے خط استوا کی طرف دھکیل دے گی، جس سے وہ علاقہ سیلاب میں ڈوب جائے گا۔ دنیا کے متعدد ساحلی علاقوں میں پہلے ہی سمندر کی سطح میں اضافہ ایک بڑا خطرہ ہے۔ یہ صورت حال منظر کو مزید سنگین بنا دے گی، مسائل کو بدتر کر دے گی۔ محض ایک میل فی گھنٹہ کی معمولی تبدیلی بھی خط استوائی علاقوں میں سمندر کی سطح میں کئی انچ تک اضافہ کر سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو زیادہ تر نشیبی علاقے زیر آب آ جائیں گے۔ نظریاتی طور پر، اگر یہ رفتار۱۰۰؍ میل فی گھنٹہ تک بڑھ جائے، تو قطبوں سے پانی کی بھاری مقدار مرکز کی طرف بہےگی،جو کئی ممالک کو ڈبو دے گی، اور انہیں نقشے سے مٹا دے گی۔ جو علاقے پانی میں نہیں ڈوبیں گے، انہیں سیارے کے توازن میں تبدیلی کی زبردست تباہی برداشت کرنی پڑے گی۔ دن مزید مختصر ہو جائیں گے، اور سیارے کے بنیادی کام کاج بدل جائیں گے۔ ماحولیاتی نظام ویسا نہیں رہے گا، فصلیں متاثر ہوں گی، اور ہر چیز الٹ پلٹ ہو جائے گی۔ ایک دن محض۲۲؍ گھنٹے کا رہ سکتا ہے، جس سے ہمارے جسمانی گھڑی (بائیولوجیکل کلاک) کا نظام بدل جائے گا۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ ایسی تبدیلیاں صحت کے مسائل کا باعث بن سکتی ہیں۔ مطالعے کے مطابق ڈے لائٹ سیونگ ٹائم جیسی چیز، جہاں سال میں دو بار گھڑیاں تبدیل کی جاتی ہیں، کا تعلق دل کے دورے اور فالج میں اچانک اضافے سے بتایا گیا ہے۔ موسمی پیٹرن بھی یکسر بدل جائیں گے۔
یہ بھی پرھئے: ہماچل میں شدید بارش، مرنےو الوں کی تعداد۱۸۰؍ سے متجاوز
ناسا کے ماہر فلکیات ڈاکٹر اسٹین اوڈنوالڈ خبردار کرتے ہیں کہ تیزی سے گھومتا ہوا سیارہ کوریولس اثر (Coriolis effect) کو جنم دے گا، جب طوفان گردش کریں گے اور شدت اختیار کریں گے۔ سمندری طوفان (ہری کین) بے مثال رفتار تک پہنچ جائیں گے، جس سےوہ زیادہ تباہ کن ہو جائیں گے۔