ایلون مسک نے ٹرمپ کے بگ بیوٹی فل بل کو صریح دیوانگی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل امریکہ کی حکمت عملی کو شدید نقصان پہنچائے گا۔
EPAPER
Updated: June 29, 2025, 5:03 PM IST | Washington
ایلون مسک نے ٹرمپ کے بگ بیوٹی فل بل کو صریح دیوانگی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل امریکہ کی حکمت عملی کو شدید نقصان پہنچائے گا۔
ایک زمانے میں محکمہ حکومتی کارکردگی (ڈوج) کے سربراہ رہنے والے ایلون مسک نےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے’’بگ بیوٹی فل بل ‘‘پر اپنی تنقید دہرائی۔ انہوں نے اس بل کو ’’سراسر دیوانگی پر مبنی اور تباہ کن‘‘ قرار دیا، کیونکہ ٹیکس اور اخراجات کے اس بل کے سینیٹ مسودے پر ووٹنگ جاری ہے۔مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر پوسٹ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ بل "ہمارے ملک کو حکمت عملی کے طور پر شدید نقصان پہنچائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ ماضی کی صنعتوں کو تو مراعات دیتا ہے، لیکن مستقبل کی صنعتوں کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔‘‘یہ صارف جیسی جینکنز کی پوسٹ کے جواب میں آیا، جنہوں نے بل کی اس شق کی مذمت کی جس میں تمام ونڈ اور شمسی منصوبوں پر ٹیکس بڑھانےکی تجویز ہے۔۹۴۰؍ صفحات پر مشتمل اس بل پر مسک کی تنقید نے صدر ٹرمپ اور ٹیسلا کے سی ای او کے درمیان دوبارہ تنازع کو ہوا دے دی۔جہاں سینیٹ کے ریپبلکن 4 جولائی کی ٹرمپ کی مقررہ ڈیڈ لائن پوری کرنے کی دوڑ میں ہیں، وہیں’’بگ بیوٹی فل بل‘‘میڈیکئڈ اور فوڈ اسٹامپس جیسے دیگر پروگراموں میں گہری کٹوتیوں کو دفاعی اخراجات اور ملک بدریوں میں اضافے کے ساتھ جوڑتا ہے۔ بل میں ٹیکس چھوٹ بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ظہران ممدانی کا پیغام : سب کیلئے یکساں سہولت ، سب کا یکساں احترا م
مسک نے اوول آفس سے اپنی مقررہ مدت پوری کرنے کے چند دنوں بعد، ہی اس بل کو ’’ فضول اخراجات سے بھرا ہوا‘‘ اور ’’گھناونی حرکت‘‘ قرار دیا تھا۔ انہوں نے اس مہینے کے شروع میںایکس پر لکھا، ’’اس کے حق میں ووٹ دینے والوں پر شرم آئے، آپ جانتے ہیں کہ آپ نے غلط کیا، آپ کو پتہ ہے۔‘‘ یہ جلد ہی امریکہ کی دو انتہائی بااثر شخصیات یعنی ٹرمپ اور مسک کے درمیان کھلے تنازع میں بدل گیا۔سینیٹ کا عمل سخت مذاکرات اور ریپبلکن کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے اس وقت تک معلق رہا جب تک کہ نائب صدر جے ڈی وینس ممکنہ ٹائی سے بچانے نہیں پہنچ گئے۔ کئی جی او پی سینیٹرنے اس بل پر بحث شروع کرنے کی مخالفت کی جو ٹرمپ دور کی ۳؍ اعشاریہ ۸؍ ٹریلین ڈالر کی ٹیکس چھوٹ کو پورا کرے گا۔ تاہم، سنیچر کی دیر رات ہونے والی ڈرامائی نشست میں سینیٹ ریپبلکن نے ایک اہمپیش رفت حاصل کر لی۔ ۵۱؍بمقابلہ ۴۹ ؍ کے ووٹوں کا یہ نتیجہ ایک پرہجوم نشست کے بعد سامنے آیا جس میں نائب صدر جے ڈی وینس ٹائی توڑنے کے لیے موجود تھے۔ ووٹنگ کے دوران ایوان میں کشیدہ مناظر دیکھنے میں آئے جب مخالف سینیٹر مذاکرات کے لیے جمع ہو گئے اور عمل گھنٹوں تک رکا رہا۔ آخر کار، دو ریپبلکن نے تمام ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کربحث کیلئے آگے بڑھنے کی تحریک کی مخالفت کی ۔اگرچہ ریپبلکن لیڈر قانون سازی کو آگے بڑھانے پر زور دے رہے ہیں، لیکن اندرونی اختلافات نے پیشرفت کو سست کر دیا ہے۔ سینیٹ کی اکثریتی جماعت کے لیڈر جان تھون نے فوری منظوری پر زور دیا، جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی مضبوط حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اس بل کو صدر کے ایجنڈے کے لیے کلیدی قرار دیا۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نے ہیتی باشندوں کا جلاوطنی سے تحفظ ختم کیا،۵؍ لاکھ افراد پرجلا وطنی کا خطرہ
دریں اثنا، ٹرمپ اپنا دن ورجینیا میں اپنے گولف کورس پر گزار رہے تھے، جبکہ جی او پی سینیٹر آن لائن اپ ڈیٹس شیئر کر رہے تھے۔بل کی ایک بڑی خصوصیت ٹرمپ کا۳۵۰؍ ارب ڈالر پر مشتمل منصوبہ ہے جو سرحدی اور قومی سیکیورٹی پر مرکوز ہے۔ اس میں امریکہ-میکسیکو سرحدی دیوار کو توسیع دینے کے لیے۴۶؍ ارب ڈالر، ایک لاکھ مہاجر ڈیٹینشن بیڈ کو سپورٹ کرنے کے لیے۴۵؍ ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں، اور امیگریشن انفورسمنٹ کے لیے بڑے پیمانے پر بھرتی کی مہم بھی شامل ہے، جس میں ۱۰؍ ہزار نئے آئس افسروں کو ۱۰؍ ہزار ڈالر کی سائننگ بونس پیش کی گئی ہے۔یہ منصوبہ ٹرمپ کے اس وعدے کی بنیاد ہے کہ وہ امریکی تاریخ میں مہاجرین کے خلاف سب سے بڑی ملک بدری مہم چلائیں گے، جس کا ہدف سالانہ تقریباً دس لاکھ (ایک ملین) افراد کو ملک بدر کرنا ہے۔