• Sat, 06 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوڈان کے باغیوں کو اسلحہ بند ہو، آئی سی سی غزہ کو انصاف دے: یورپی یونین کی سفیر

Updated: December 06, 2025, 10:01 PM IST | Brussels

یورپی یونین کی سفیر کاجسا اولونغرن نے ایک انٹرویو میں کہا کہ دنیا سوڈان کے آر ایس ایف کو مسلح کرنا بند کرے، ساتھ ہی انہوں نےکہا کہ آئی سی سی غزہ کو انصاف فراہم کرے، ای یو کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق نے خبردار کیا ہے کہ حکومتیں تنازعات کے دوران شہریوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے کثیرالجہتی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔

Kajsa Ollongren, the EU special representative for human rights. Photo: X
یورپی یو نین کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق کاجسا اولونغرن۔ تصویر: ایکس

یورپی یو نین کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق کاجسا اولونغرن نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان ’’تصور سے بھی زیادہ مظالم‘‘ برداشت کر رہا ہے، ساتھ ہی انہوں نے جنگجو گروہوں کو ہتھیار فراہم کرنے والے تمام ممالک پر فوری طور پر ہتھیاروں کی ترسیل بند کرنے پر زور دیا ہے۔لبنان اور مصر کے دوروں اور سعودی عرب کے ساتھ انسانی حقوق کے مکالمے کے بعد عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ غیر ملکی ہتھیار دنیا کی تباہ کن ترین جنگ کو ہوا دے رہے ہیں، جس کا کوئی سیاسی حل نظر نہیں آ رہا۔ان کی یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اپنے انتباہ میں کہا ہے کہ سوڈان ’’مظالم کی ایک اور لہر‘‘کا سامنا کر رہا ہے، جہاں شہریوں کو نسل کشی اور بڑے پیمانے پر بے گھر ہونے کا خطرہ ہے۔انہوں نے ہتھیاروں کی فراہمی پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یورپ، خلیج اور وسیع تر بین الاقوامی برادری کی جانب سے مربوط دباؤ ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ کی نگرانی کیلئے بین الاقوامی ادارے کا قیام ۲۰۲۵ء کے آخر تک: رپورٹ

واضح رہے کہ سوڈان میں فوج اور نیم فوجی دستہ آر ایس ایف دو سالوں سے باہم مسلح تنازع میں مبتلا ہیں۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، تقریباًایک کروڑ۲۰؍ لاکھ افراد اس خانہ جنگی میں بے گھر ہوئے ہیں، جس نے دنیا کی بدترین انسانی المیے کی صورت حال پیدا کر دی ہے۔ اس کے علاوہ ہلاکتوں کی تعداد ۴؍ لاکھ تک ہونے کا اندازہ ہے۔اس تصادم نے ملک کو عملاً دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے۔۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی حالیہ واشنگٹن کے دورے کے بعد سوڈان ایک بار پھر سفارتی توجہ کا مرکز بنا ہے، جہاں انہوں نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھسوڈان تنازع  اور اسے روکنے میں زیادہ فعال کردار ادا کرنے پر زور دیا۔اس کے فوراً بعد، ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ سوڈان میں تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے فوری طور پر ایک نیا اقدام شروع کرے گا، جسے انہوں نے زمین پر سب سے زیادہ پرتشدد جگہ اور سب سے بڑا انسانی بحران قرار دیا۔ اولونغرن نے کہا، ’’امریکہ کے صدر کا اس طرح مظالم پر تبصرہ کرنا اہم ہے، اور سوڈان میں اسے سنا جائے گا۔ لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ سنجیدہ عمل درآمد کے بغیر محض اعلانات بے معنی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’صرف جنگ یا تنازعہ کے خاتمے کا اعلان کرنا کافی نہیں ہے۔ ایک منصوبہ ہونا چاہیے ،جو تعمیر نو، احتساب، اور معاشرے کی ازسرتعمیر پر مشتمل ہو، جبکہ متاثرین کو بااختیار بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نے روانڈا اور کانگو کے درمیان ۳۰؍ سال پرانی دشمنی ختم کروادی

غزہ کے حوالے سے،  اولونغرن نے میڈیا اور انسانی کوششوں کے لیے چیلنجز کے طور پر ’’مکمل تباہی‘‘ اور انتہائی محدود رسائی کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہمارے پاس آزاد صحافی نہیں تھے جو ہلاکتوں یا تباہی کی رپورٹنگ کر سکیں۔تھوڑا تھوڑا کر کے، مزید معلومات سامنے آ رہی ہیں، اور ہم غزہ کے بہت سے حصوں میں مکمل تباہی دیکھ رہے ہیں۔ لوگوں کے پاس واپس جانے کے لیے گھر نہیں ہیں اور انہوں نے بہت بڑی تعداد میں شہریوں کو کھو دیا ہے، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔جس کا احتساب لازمی ہے۔‘‘اولونغرن نے زور دیا کہ دونوں طرف کے مبینہ جنگی جرائم کا احتساب بین الاقوامی کریمینل کورٹ کے ذریعے یقینی بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا، ’’آئی سی سی کو اس میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے حماس اور اسرائیل دونوں پر غور کیا ہے۔ انصاف اور احتساب کی تلاش کے لیے یہی صحیح جگہ ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ نے سوڈان کے خطے کردفان میں قحط پھیلنے کا انتباہ جاری کیا، عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی

جب پوچھا گیا کہ کیا یورپی ممالک وزیر اعظم نیتن یاہو اور اس کے سابق وزیر دفاع یوآو گالنٹ کے لیے آئی سی سی کے گرفتاری وارنٹ کی حمایت کرتے ہیں، تو اولونغرن نے کہا،’’ہم روم اسٹیٹیوٹ کے دستخط کنندہ ہیں، اس لیے ہم معاہدے کے پابند ہیں۔کورٹ گرفتاریوں، مقدمات اور قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ آزادانہ طور پر کرتی ہے۔ ہمارا کردار اس کی آزادی اور مسلسل کام کو یقینی بنانا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ وہی حکومتیں جو یوکرین میں روس کے اقدامات کی مذمت کرنے کے لیے بین الاقوامی قانون کا حوالہ دیتی ہیں، وہ غزہ پر زیادہ تر خاموش ہیں، جس سے سخت خلاف ورزیوںکو پنپنے دیا گیا ہے۔ انہوں نے تنقید کا جواب دیتے ہوئے  کہا، ’’ہمیں تمام معاملات میں یکساں طور پر بین الاقوامی قانون کا اطلاق کرنا چاہیے اور ضرور کرنا چاہیے،ہمیں دوہرے معیارات کے الزام کا احساس ہے۔‘‘ انہوں نے غزہ اور سوڈان کے شہریوں کو ایک پیغام دے کر بات ختم کی۔’’میں سمجھتی ہوں کہ آپ نے بین الاقوامی نظام پر سے اعتماد کھو دیا ہے کیونکہ جب آپ پر حملہ ہوا اور آپ نے اپنے پیاروں کو کھو دیا تو وہ آپ کے تحفظ کے لیے موجود نہیں تھا،یہ اب بھی ہمارے پاس موجود بہترین نظام ہے۔ میری طرف سے، میں احتساب اور انصاف پر توجہ مرکوز کروں گی، کیونکہ انسانی حقوق کے نقطہ نظر سے، میں آپ کے لیے یہی کرنا چاہتی ہوں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK