کردفان میں مدد کے منتظر تقریباً ۱۱ لاکھ افراد تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے انسانی ہمدردی کے کارکن، غیر معمولی خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 05, 2025, 10:07 PM IST | Khartoum/New York
کردفان میں مدد کے منتظر تقریباً ۱۱ لاکھ افراد تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے انسانی ہمدردی کے کارکن، غیر معمولی خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے سوڈان کے خطے کردفان میں بگڑتے حالات اور قحط کی دستک کے متعلق عالمی برادری کو خبردار کیا ہے۔ ایک حالیہ بیان میں اقوام متحدہ نے سخت انتباہ دیا کہ کردفان میں عام شہری تیزی سے بگڑتے ہوئے حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ادارے نے زور دیا کہ شدید لڑائی، محاصرے اور امدادی ناکہ بندی کی وجہ سے علاقے کے کچھ حصوں میں قحط کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔
نیویارک میں پریس کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ زمین پر موجود انسانی ہمدردی کی ٹیموں نے جنوبی، مغربی اور شمالی کردفان میں تشدد میں اضافے کے سبب ”بڑھتے ہوئے خطرات “ کی اطلاع دی ہے۔ سوڈان کی آپریشنل انسانی ہمدردی کنٹری ٹیم نے ایک مشترکہ بیان میں خطے میں مسلح گروپس کے نئے حملوں اور ”متعدد شہروں کو کاٹ دینے والے محاصرں“ کی مذمت کی۔
رپورٹس کے مطابق، ڈِلنگ اور کدوگلی میں ہزاروں لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ یہاں کے رہائشی انتہائی قلت، نقل و حرکت پر سخت پابندیوں اور بنیادی خدمات کے خاتمے کا سامنا کررہے ہیں۔ دوجارک نے تصدیق کی کہ ”کدوگلی میں قحط کی صورتحال کی نشاندہی کی گئی ہے“ جبکہ مغربی کردفان کے علاقے بابانوسا میں بھی مسلسل حملوں کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں مدد کے منتظر تقریباً ۱۱ لاکھ افراد تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے انسانی ہمدردی کے کارکن، غیر معمولی خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے تمام فریقوں سے شہریوں، طبی عملے اور فرنٹ لائن ریسپونڈرز کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا کہ کردفان میں جاری تشدد کی وجہ سے خوراک، ادویات اور دیگر اہم سامان کو عام شہریوں تک پہنچانے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ کسان کھیتوں یا منڈیوں تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ان نامساعد حالات کے باعث قحط کے کردفان کی تینوں ریاستوں میں پھیلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ پڑوسی علاقے شمالی دارفور میں سرگرم تنظیم سیو دی چلڈرن نے رپورٹ کیا کہ اکتوبر کے اواخر میں الفاشر سے بے گھر ہونے والے ۴۳ ہزار سے زائد افراد کورما قصبے اور سلک کیمپ میں پناہ گزین ہوئے ہیں جس کے بعد پہلے سے ہی زندہ رہنے کیلئے جدوجہد کرنے والی برادریوں پر بہت زیادہ دباؤ پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ خانہ جنگی کا سامنا کررہے سوڈان میں سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسیز (آر ایس ایف) کے درمیان جاری جنگ اپنے دوسرے سال میں داخل ہوچکی ہے۔ جنگ کے باعث، اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ جنگ کی وجہ سے کئی علاقوں میں انسانی بحران کے حالات پیدا ہوگئے ہیں۔