Updated: December 06, 2025, 5:07 PM IST
| Gaza
ایک رپورٹ کے مطابق غزہ کے نگراں ادارے کا قیام ۲۰۲۵ء کے آخر تک ہو جائے گا،جنگ بندی معاہدے کے تحت، یہ اتھارٹی جسے ’’بورڈ آف پیس‘‘ کا نام دیا گیا ہے اور جس کی صدارت امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کریں گے - یہ اقوام متحدہ کی منظوری کے تحت غزہ کی تعمیر نو کی نگرانی کرے گی۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس
ایک رپورٹ کے مطابق غزہ کے نگراں ادارے کا قیام ۲۰۲۵ء کے آخر تک ہو جائے گا،ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، عرب اور مغربی اہلکاروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ اعلان امریکی ثالثی میں جنگ بندی کے اگلے مرحلے کے ساتھ ہوگا جبکہ جنگ کے بعد غزہ کے انتظام کے مذاکرات تیز ہو گئے ہیں۔ایک عرب اہلکار اور ایک مغربی سفارتکار نے بتایا کہ امریکی ثالثی میں جنگ بندی کے اگلے مرحلے کے تحت غزہ کی نگرانی کے لیے مامور بین الاقوامی ادارے کے قیام کا اعلان سال کے آخر تک متوقع ہے۔جنگ بندی معاہدے کے تحت، یہ اتھارٹی - جسے ’’بورڈ آف پیس‘‘ کا نام دیا گیا ہے اور جس کی صدارت امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کریں گے -یہ اقوام متحدہ کی منظوری کے تحت غزہ کی تعمیر نو کی نگرانی کرے گی۔ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرنے والے نامہ نگارنے بتایا کہ اس میں تقریباً ایک درجن مشرق وسطیٰ اور مغربی لیڈر شامل ہوں گے۔ انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ انہیں عوامی طور پر تبصرہ کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھئے: یورو وژن ۲۰۲۶ء میں اسرائیل کی شمولیت، درجنوں ممالک کا تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان
اس کے ساتھ ہی فلسطینی ٹیکنوکریٹس کی ایک کمیٹی کے اعلان کی بھی توقع ہے جو جنگ کے بعد غزہ کے روزمرہ انتظام کی ذمہ دار ہوگی۔قاہرہ سے فون پر بات کرتے ہوئے مغربی سفارتکار نے کہا کہ یہ اعلان اس وقت ہوگا جب ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اس مہینے کے آخر میں ملاقات کریں گے۔اس کے علاوہ جنگ بندی معاہدے میں ایک مسلح بین الاقوامی استحکامی فورس کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا ہے جو سلامتی فراہم کرے گی اور حماس کے غیر مسلح ہونے کی نگرانی کرے گی، جو اسرائیل کا ایک اہم مطالبہ ہے۔تاہم یہ اقدام غزہ کے لیے ٹرمپ کے۲۰؍نکاتی منصوبے پر عمل درآمد میں ایک اہم پیشرفت ہوگی، جو اسرائیلی دو سالہ نسل کشی سے تباہ ہو چکا ہے۔
دریں اثناء اکتوبر سے نافذ جنگ بندی کی اسرائیل نے سیکڑوں بار خلاف ورزی کی ہے۔تاہم جنگ بندی کاپہلا مرحلہ تقریباً مکمل ہونے کے قریب ہے، حالانکہ حماس نے معاہدے میں درج آخری اسرائیلی یرغمال کے باقیات ابھی تک حوالے نہیں کئے ہیں۔عرب اہلکار نے کہا کہ استحکامی فورس میں کون سے ممالک شامل ہوں گے، اس پر بحث جاری ہے، لیکن توقع ہے کہ تعیناتی۲۰۲۶ء کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو جائے گی۔دونوں اہلکاروں نے کہا کہ دوسرے مرحلے پر حماس اور اسرائیل کے ساتھ’’وسیع مذاکرات‘‘ فوری طور پر شروع ہوں گے، جس کے مشکل ہونے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے غزہ کے پورے خاندان کو ’محفوظ‘ علاقے میں خیمے میں زندہ جلا دیا، چھ فلسطینی جاں بحق
حماس نے غیر مسلح ہونے سے انکار کیا ہے۔ اور بین الاقوامی فورس کے تعینات ہونے کے ساتھ اسرائیلی فوجوں کا غزہ کے تقریباً نصف حصے سے انخلا شامل ہے۔غزہ کی تعمیر نو کے لیے فنڈنگ ابھی تک طے نہیں ہو سکی ہے۔ نئی اتھارٹی میں برائے نام فلسطینی نمائندگی اور آزاد ریاست کے قیام کے غیر واضح اعلان نے فلسطینیوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ جبکہ نیتن یاہو کی حکومت نےفلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کردیا ہے، اور امریکی ثالثی والے منصوبے میںمحض کچھ شرائط کے تحت ممکنہ راستے کا اشارہ ملتاہے۔