یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے پورے یورپی یونین میں کم از کم عمری کی حد سولہ سال مقرر کرنے اور انتہائی نقصان دہ عادت ڈالنے والے طریقوں پر پابندی عائد کرنےکی زوردار تجویز پیش کی۔
EPAPER
Updated: November 27, 2025, 7:59 PM IST | Brussels
یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے پورے یورپی یونین میں کم از کم عمری کی حد سولہ سال مقرر کرنے اور انتہائی نقصان دہ عادت ڈالنے والے طریقوں پر پابندی عائد کرنےکی زوردار تجویز پیش کی۔
یورپی پارلیمنٹ نے بدھ کو نابالغوں کے آن لائن تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سولہ سال سے کم عمر بچوں کی سوشل میڈیا تک رسائی کو محدود کرنے کی تجویز پیش کی۔ایک پلمری سیشن کے دوران، پارلیمنٹ کے اراکین نے ۴۸۳؍ ووٹوں کے مقابلے میں۹۲؍ ووٹ اور۸۶؍ غیر موقف رہتے ہوئے ایک غیر قانون سازی رپورٹ منظور کی، جس میں آن لائن نابالغوں کے تحفظ کے لیے یورپی یونین کی جانب سے وسیع پیمانے پر اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ میں امن کیلئے مستقل جنگ بندی ناگزیر‘‘
ایک خبر کے مطابق، انہوں نےپورے یورپی یونین میں کم از کم عمر کی حد سولہ سال مقرر کرنے اور انتہائی نقصان دہ عادت ڈالنے والے طریقہ کار پر پابندی عائد کرنے پر زور دیا۔بیان میں وضاحت کی گئی، کہ والدین کو ان کے بچوں کی ڈیجیٹل موجودگی کو منظم کرنے اور عمر کے مطابق آن لائن مشغولیت کو یقینی بنانے میں مدد کے لیے، پارلیمنٹ نے سوشل میڈیا، ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارمز اور مصنوعی ذہانت تک رسائی کے لیے سولہ سال کی عمر کے طور پر تجویز کیا ہے، جبکہ تیرہ سے سولہ سال کی عمر کے نو عمروں کو والدین کی رضامندی کے ساتھ رسائی کی اجازت دی جائے گی۔
دریں اثناءیورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے یورپی یونین کے قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرنے والے پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کرنے، ہدف شدہ اشتہارات اور انفلوئنسر مارکیٹنگ جیسی رغبت انگیز ٹیکنالوجیز کے خلاف کارروائی کرنے، نابالغوں کو تجارتی استحصال سے بچانے، اور ڈیپ فیک اور کمپینین شپ چیٹ بوٹس سمیت جنریٹو اے آئی ٹولز کے پیدا کردہ اخلاقی اور قانونی چیلنجز سے فوری نمٹنے کا بھی مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطین ایکشن کے خلاف دہشت گرد تنظیم کا الزام ’’غیر متناسب‘‘: ایمنسٹی انٹرنیشنل
واضح رہے کہ اس سے قبل دنیا کے مختلف ممالک بھی اس قسم کے قوانین نافذ کرنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے، تاکہ کم بچوں کو سوشل میڈیا کے مضراثرات سے بچایا جاسکے۔ابھی حال ہی میں انڈونیشیا نے بھی اسی طرز کی قانون سازی کرکے کم بچوں کی سوشل میڈیا تک رسائی کو محدود کیا ہے۔