Inquilab Logo Happiest Places to Work

فادرز ڈے: روفولو سمیت ہالی ووڈ کے متعدد ستاروں نے محمود خلیل کا خط پڑھ کر سنایا، رہائی کا مطالبہ کیا

Updated: June 14, 2025, 10:04 PM IST | Washington

امریکن سول لبرٹیز یونین نے جمعہ کو ایک ویڈیو جاری کیا جس میں ہالی ووڈ کے ممتاز ستاروں خلیل کے اپنے بیٹے دین کے نام لکھے گئے خط کے اقتباسات پڑھے، جس میں خلیل نے اپنے بیٹے کی پیدائش، اپنی اہلیہ کے پہلے مدرز ڈے، اور اب اپنے پہلے فادرز ڈے کے جشن سے محروم رہنے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

Mahmoud Khalil. Photo: INN
محمود خلیل۔ تصویر: آئی این این

ہالی ووڈ کی مشہور شخصیات کے ایک گروپ نے ایک بار پھر فلسطینی کارکن محمود خلیل کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔ گزشتہ ہفتے، خلیل نے زیرحراست ہونے کی وجہ سے اپنے بیٹے کی پیدائش کے موقع پر موجود نہ رہنے کے جذباتی اثرات پر گفتگو کی۔ حال ہی میں منظر عام پر آنے والے عدالتی دستاویزات میں انہوں نے بتایا کہ مارچ کے اوائل میں آئی سی ای افسران کی جانب سے حراست میں لئے جانے کے بعد ان کی اہلیہ اور بچے سے جدائی ان کیلئے "سب سے فوری اور گہرا نقصان" رہی۔

مارک روفولو اور دیگر ہالی ووڈ شخصیات کی محمود خلیل کی رہائی کی اپیل

خلیل کی رہائی پر زور دیتے ہوئے، امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) نے جمعہ کو "مشہور شخصیات، والد بننے والے محمود خلیل کا ان کے نومولود بیٹے کیلئے خط پڑھتے ہیں" کے عنوان سے ایک ویڈیو جاری کیا جس میں ہالی ووڈ کے ممتاز ستاروں مو عامر، مارک روفولو، اریان موید، ڈیلاس گولڈ ٹوتھ، ڈبلیو کاماؤ بیل، ماہرشالہ علی، ٹام مورلو اور ایلکس ونٹر نے فلسطینی حقوق کیلئے سرگرم کارکن کی حمایت میں آواز اٹھائی۔ انہوں نے ویڈیو میں خلیل کے اپنے بیٹے دین کے نام لکھے گئے خط کے اقتباسات پڑھے، جس میں خلیل نے اپنے بیٹے کی پیدائش، اپنی اہلیہ کے پہلے مدرز ڈے اور اب اپنے پہلے فادرز ڈے کے جشن سے محروم رہنے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ یہ خط مئی میں اس وقت سامنے آیا تھا جب اپریل میں خلیل کے بچے کی پیدائش ہوئی اور وہ لوزیانا کی جیل میں قید تھے۔ 

ویڈیو کا آغاز محمود کی آواز سے ہوتا ہے، جب وہ حراستی مرکز سے اپنے بیٹے سے فون پر بات کرتے ہیں۔ "یابا دین، یہ میرے پہلے الفاظ ہیں جو میں تم سے کہہ رہا ہوں۔ میرے نومولود بیٹے کے نام: میں کسی لاپرواہی کی وجہ سے نہیں، بلکہ اپنے عزم کی وجہ سے تمہارے پاس موجود نہیں ہوں۔" اس کے بعد ان کے خط کو فلسطین حامی مشہور شخصیات نے حصوں میں پڑھا۔

یہ بھی پڑھئے: ’غزہ گلوبل مارچ‘ کے کارکنوں کومصرمیں حراست میں لے لیا گیا

محمود خلیل کا اپنے بیٹے کے نام خط

ویڈیو کے ایک موقع پر، فلسطینی-امریکی کامیڈین مو عامر نے خلیل کی جانب سے پڑھا، "دین، ایک فلسطینی پناہ گزین کے طور پر، میں نے وراثت میں ایک ایسی جلاوطنی پائی ہے جو ہر سرحد، ہر ہوائی اڈے، ہر فارم پر میرے ساتھ رہی ہے۔ سرحدیں میرے لئے وہ معنی رکھتی ہیں جو شاید تمہارے لئے نہ ہوں۔ ہر سرحد عبور کرنے کیلئے مجھے اپنی فرمانبرداری، اپنی شناخت اور اپنے وجود کے حق کو ثابت کرنا پڑا ہے۔"

انہوں نے پڑھنا جاری رکھا، "تمہیں شاید کبھی اس بوجھ کا احساس نہ ہو۔ تمہیں شاید کبھی اپنی انسانیت کو کاغذات، بے شمار ویزا درخواستوں اور انٹرویو کی تاریخوں کے ذریعے ثابت نہ کرنا پڑے۔ مجھے امید ہے کہ تم اسے دوسروں سے الگ ہونے کیلئے نہیں، بلکہ ان لوگوں کو بلند کرنے کیلئے استعمال کروگے جو ایسے ہی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں جنہوں نے کبھی مجھے محدود کیا تھا۔ لیکن میں یہ نہیں کہوں گا کہ یہ شہریت تمہیں مکمل طور پر تحفظ دیتی ہے۔ خاص طور پر جب تمہارے نام سے میرا نام جڑا ہے۔ وہ لوگ جو اقتدار میں ہیں، اب بھی ہمارے لوگوں کو خطرہ سمجھتے ہیں۔" مو عامر نے کیمرے کی طرف دیکھتے ہوئے خلیل کے الفاظ سنائے، "تم سے محبت کرنا آزادی کی جدوجہد سے الگ نہیں ہے۔ یہ خود آزادی ہے۔ میں تمہارے لئے اور ہر اس فلسطینی بچے کیلئے لڑتا ہوں جس کی زندگی تحفظ، شفقت اور آزادی کی مستحق ہے۔"

یہ بھی پڑھئے: اٹلی نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا

فلسطین حامی ہالی ووڈ ستاروں کے تاثرات

نیٹ فلکس کی کامیڈی اسپیشل "مو عامر: دی ویگابونڈ" کیلئے مشہور کامیڈین نے اپنے ایکس پروفائل پر ویڈیو شیئر کیا اور لکھا، "اس فادرز ڈے پر، میرے ساتھ مل کر محمود خلیل کی فوری رہائی کا مطالبہ کریں۔" انہوں نے اپنی فلسطینی جڑوں کو اس مقصد میں شرکت کا باعث قرار دیا۔ انہوں نے اے سی ایل یو کے ذریعے جاری کردہ بیان میں کہا، "میں ایک فلسطینی پناہ گزین ہوں، پھر امریکہ آیا، ۲۰۰۹ء میں یہاں کا شہری بنا اور ۲۰۲۳ء میں میرا بیٹا پیدا ہوا۔ محمود کا خط، میرے دل میں خنجر کی طرح چبھتا ہے، اسی لئے میں یہ کر رہا ہوں۔"

ایرانی-امریکی اداکار اور اسکرین رائٹر ایرین موید نے کہا، "میں تصور نہیں کر سکتا کہ مزدوروں کے حقوق، ایرانیوں کے حقوق یا سابق فوجیوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے کی وجہ سے مجھے اپنے بچے سے دور کیا جائے۔ یہ سب میں نے ماضی میں کیا اور اب میں وہی کہہ رہا ہوں۔ کوئی انسان اپنے عقائد کی وجہ سے اپنے بچے سے جدا ہونے کا مستحق نہیں۔ یہ اس ملک کا مقصد نہیں۔"

ریزرویشن ڈاگز کے مقامی امریکی کارکن اور اداکار ڈیلاس گولڈ ٹوتھ نے کہا، "میں جانتا ہوں کہ اس چوری شدہ زمین پر کوئی آزاد نہیں جب تک کہ ہم سب آزاد نہ ہوں۔ یہ ایک یکجہتی اور محبت کا عمل ہے ان سب کے لئے جو ہم سب کے لئے، اس سیارے پر موجود تمام زندگی کے لئے بہتر اور صحت مند مستقبل کا خواب دیکھتے ہیں۔"

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج نے غزہ کے ۹۰؍ فیصد اسکول تباہ کردیئے، ۶۵۸۰۰۰؍ بچے تعلیم سے محروم

محمود خلیل حراست میں رہیں گے

حال ہی میں امریکہ کے ایک وفاقی جج نے فیصلہ سنایا تھا کہ محمود خلیل کو صرف اُن کے خیالات کی بنیاد پر ملک بدر نہیں کیا جا سکتا اور کہا تھا کہ ان کی شہرت اور اظہارِ رائے پر پابندی ان کیلئے "ناقابلِ تلافی نقصان" ہے۔ تاہم، ۱۳ جون کو اُسی جج نے ایک الگ امیگریشن خلاف ورزی کی بنیاد پر ان کی رہائی کی درخواست مسترد کر دی۔

ٹرمپ انتظامیہ نے خلیل پر نئے الزامات عائد کئے ہیں جن کے مطابق، محمود نے اپنی گرین کارڈ درخواست میں کچھ سابقہ وابستگیوں کو ظاہر نہیں کیا۔ ان میں اقوامِ متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کی ایجنسی (انروا)، کولمبیا یونیورسٹی کی اپارتھائیڈ ڈائوسٹمنٹ تحریک اور بیروت میں برطانوی سفارتخانے کے شام آفس میں کام شامل ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ محمود خلیل کے وکیلوں نے یہ ثابت کرنے کیلئے کافی ثبوت نہیں دیئے کہ ان الزامات پر حراست غیرقانونی ہے۔ نتیجتاً، محمود ابھی تک حراست میں ہیں۔

واضح رہے کہ کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ اور فلسطینی نژاد کارکن محمود خلیل کو مارچ میں اُس وقت امریکی امیگریشن حکام نے گرفتار کیا تھا۔ محمود کے پاس گرین کارڈ اور اسٹوڈنٹ ویزا موجود ہے اور ان پر کوئی مجرمانہ الزام بھی عائد نہیں کیا گیا، اس کے باوجود وہ ممکنہ طور پر ملک بدری کے خطرے سے دوچار ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK