Inquilab Logo Happiest Places to Work

فن لینڈ: اپوزیشن کا عدم اعتماد کی دھمکی کے ساتھ فلسطین کو تسلیم کرنے کیلئے حکومت پر دباؤ

Updated: August 16, 2025, 10:05 PM IST | Helsinki

ایس ڈی پی لیڈر نے فنش حکومت پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کیلئے ”فوری اور ٹھوس اقدامات“ کرے اور غزہ میں امدادی ٹرکوں کے داخلے کی حمایت کرے۔

People sit in a sit-in against the Palestinian genocide at a Finland metro station. Photo: X
فن لینڈ میٹرو اسٹیشن پر فلسطین نسل کشی کے خلاف دھرنے پر بیٹھے عوام۔ تصویر: ایکس

فن لینڈ کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس ڈی پی) نے خبردار کیا کہ اگر وزیر اعظم پیٹیری اورپو کی حکومت فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اپنے موقف کو واضح نہیں کرتی ہے تو وہ اس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرے گی۔ جمعرات کو ایک پارٹی میٹنگ میں، ایس ڈی پی لیڈر اینٹی لِنڈٹ مین نے کہا کہ اگر حکومت ستمبر کے اوائل تک فلسطین کو تسلیم کرنے کے بارے میں واضح موقف پیش کرنے میں ناکام رہتی ہے تو ان کی پارٹی، حکمراں اتحاد کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے ساتھ آگے بڑھے گی۔ 

لِنڈٹ مین نے کہا کہ ”گزشتہ موسم بہار تک، یہ واضح ہو گیا تھا کہ فن لینڈ تاریخ کے غلط رخ پر کھڑے ہونے کے خطرے کا سامنا کررہا ہے۔“ انہوں نے حکمران اتحاد کے اندر موجود عناصر پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ”فنش حکومت میں کم از کم ایک پارٹی“ ایسی ہے جو فلسطینی حقوق کی نفی کو ”مذہبی عقیدہ“ سمجھتی ہے، اس کی وجہ سے ملک کی خارجہ پالیسی مفلوج ہو گئی ہے۔ ایس ڈی پی لیڈر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کیلئے ”فوری اور ٹھوس اقدامات“ کرے جس میں فلسطین کو تسلیم کرنے کے اپنے موقف کو واضح کرنا اور فلسطینی ریاست کیلئے بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں شدید گرمی کی لہر، لوگ بھوک اور غذائی قلت سے نڈھال،امدادی کارروائیوں میں رکاوٹیں

یورپی یونین سے کارروائی کا مطالبہ

لِنڈٹ مین نے یورپی ممالک کے علاقائی اتحاد، یورپی یونین سے بھی مزید سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے تجارتی معاہدے کو معطل کرے۔ انہوں نے کہا کہ ”اسرائیل کے ذریعے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اتنی واضح ہیں کہ یورپی یونین کے پاس معاہدے کی دفعہ ۲، جس کے تحت انسانی حقوق کا احترام ضروری ہے، کی بنیاد پر صہیونی ریاست کے خلاف کارروائی کرنے کی ہر وجہ موجود ہے۔“ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ فن لینڈ غزہ میں امدادی ٹرکوں کے داخلے کی حمایت کرے اور فوری جنگ بندی کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ کے صحافیوں کو حماس سے وابستہ ثابت کرنے کیلئےاسرائیل کا خفیہ سیل

فن لینڈ میں غزہ مسئلہ پر بڑھتی تقسیم

فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹب نے اس سے پہلے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی منظوری دینے کی تیاری کا اشارہ دیا تھا لیکن حکمران اتحاد میں شامل پارٹیاں، خاص طور پر کرسچین ڈیموکریٹس اور دائیں بازو کی فِنز پارٹی، اس اقدام کی مخالفت کرتی ہیں۔ اس تقسیم نے فن لینڈ کے موقف کو غیر یقینی بنا دیا ہے جبکہ کئی مغربی ممالک جن میں فرانس، برطانیہ، مالٹا، کنیڈا اور پرتگال شامل ہیں، ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں باضابطہ طور پر فلسطین کو تسلیم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: نئی بستیوں کے تعمیر کےاسرائیلی اعلان کی مذمت

غزہ نسل کشی

جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہیں جس کے نتیجے میں اب تک ۶۱ ہزار ۸۰۰ سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی وفا نیوز ایجنسی کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں بنیادی اشیاء کی قلت اور مہنگائی: ایک ماں نے شہید بیٹی کی آخری یادگار خوراک کیلئے فروخت کردی

گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اسرائیل غزہ جنگ کیلئے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمہ کا بھی سامنا کررہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK