• Tue, 30 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم خالدہ ضیاء طویل علالت کے بعد ۸۰؍ برس کی عمر میں انتقال کر گئیں

Updated: December 30, 2025, 2:21 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی سربراہ خالدہ ضیاء طویل علالت کے بعد 80 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ وہ کئی برسوں سے جگر کے مرض سمیت متعدد بیماریوں میں مبتلا تھیں۔ ان کے انتقال سے بنگلہ دیش کی سیاست کا ایک اہم باب بند ہو گیا ہے۔ پارٹی قیادت نے عوام سے ان کے لیے دعا کی اپیل کی-

Former Prime Minister of Bangladesh Khaleda Zia. Picture: INN
بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم خالدہ ضیاء۔ تصویر: آئی این این

 بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم اور ملک کی معروف سیاسی رہنما خالدہ ضیاء طویل علالت کے بعد ۸۰؍ برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے منگل کے روز ان کے انتقال کی تصدیق کی۔ پارٹی کے مطابق خالدہ ضیاء صبح چھ بجے فجر کی نماز کے فوراً بعد اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔ بی این پی نے اپنے بیان میں عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مرحومہ کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لیے دعا کریں۔

یہ بھی پڑھئے: لندن: نسلی تعصب کے شکار ملازم کو کے ایف سی ۸۱؍ لاکھ روپے معاوضہ دے گا

خالدہ ضیاء گزشتہ کئی برسوں سے جگر کے شدید مرض (سروسس)، ذیابیطس، گٹھیا اور دل و سینے کی بیماریوں میں مبتلا تھیں۔ ان کی صحت طویل عرصے سے تشویشناک بتائی جا رہی تھی اور وہ مسلسل طبی نگرانی میں تھیں۔گزشتہ برسوں میں سیاسی بحرانوں اور قید و بند کی صعوبتوں کے باوجود خالدہ ضیاء نے نومبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ فروری ۲۰۲۶ء میں ہونے والے عام انتخابات میں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ یہ انتخابات بنگلہ دیش میں ایک بڑی عوامی تحریک کے بعد ہونے جا رہے تھے، جس کے نتیجے میں ان کی دیرینہ سیاسی حریف شیخ حسینہ اقتدار سے ہٹ گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھئے: پریکشا پریشدکی بدنظمیوں سے ہزاروں اُمیدواروں میں بے چینی

ان کی زندگی کے آخری دنوں میں بی این پی کے عبوری رہنما محمد یونس نے خالدہ ضیاء کو قوم کے لیے ’’حوصلے اور جدوجہد کی علامت‘‘ قرار دیا تھا اور ان کی صحت یابی کے لیے دعا کی اپیل کی تھی۔ واضح رہے کہ خالدہ ضیاء کو ۲۰۱۸ء میں شیخ حسینہ کے دورِ حکومت میں قید کیا گیا تھا، جبکہ اس دوران بیرونِ ملک علاج کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔ بعد ازاں گزشتہ سال سیاسی تبدیلی کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK