Inquilab Logo

سابق آئی پی ایس افسر عبد الرحمٰن حکومت کیخلاف عدالت سے رجوع

Updated: April 02, 2024, 11:12 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

استعفیٰ قبول نہ کئے جانے اور الیکشن میں حصہ لینے کی اطلاع دیتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی اور فوری سماعت کی درخواست کی، بدھ کو سماعت کا امکان۔

Former IPS officer Abdul Rehman. Photo: INN
سابق آئی پی ایس افسر عبدالرحمٰن۔ تصویر : آئی این این

مہاراشٹر پولیس کے آئی پی ایس افسر عبدالرحمٰن نے رضا کارانہ طور پر فورس سے سبکدوش ہونے کا فیصلہ کیا تھا اور استعفیٰ دے دیا تھا، اس کے باوجود اب تک ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا ہے۔ اس پر انہوں نے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس معاملہ پر فوری سماعت کی اپیل کی ہے۔ بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے بھی اس پر فوری طور پر سماعت کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بدھ کو آئی پی ایس افسر کی درخواست پر سماعت کا امکان ہے۔
 آئی پی ایس افسر عبدالرحمٰن نے بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس عارف ڈاکٹر کے روبرو عرضداشت داخل کرتے ہوئے بتایا کہ ۲۰؍ مئی ۲۰۲۴ء کو  مہاراشٹر میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں وہ حصہ لے رہے ہیں اور وہ پرکاش امبیڈکر کی ونچت بہو جن اگھاڑی پارٹی سے دھولیہ حلقہ انتخاب سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ۲۰۱۹ء میں انہوں نے رضا کارانہ طور پر ملازمت سے استعفیٰ دیا تھا لیکن حکومت نے اسے ابھی تک قبول نہیں کیا ہے۔ آئی پی ایس افسر عبدالرحمٰن نے الیکشن لڑنے کا جواز پیش کرتے ہوئے عدالت سے درخواست پر فوری سماعت کی اپیل کی ہے۔ 
بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس عارف ڈاکٹر نے کورٹ رجسٹری کو بدھ کو دو رکنی بنچ کے روبرو اس عرضداشت پر سماعت کرنے کا فرمان جاری کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: عہدے پر فائز محسن شیخ نے ایم پی ایس سی کے ذریعے مزید اعلیٰ عہدہ حاصل کیا

یاد رہے کہ ۲۰۱۹ء میں جب مرکزی حکومت نے شہریت ترمیم بل لایا تھا، اس وقت آئی پی ایس افسر نے مہاراشٹر پولیس سے رضا کارانہ طورپر استعفیٰ دے دیا تھا لیکن ریاستی حکومت نے اسے قبول نہیں کیا تھا۔ بعد ازیں استعفیٰ قبول نہ کئے جانے پر انہوں نے جب عدالت سے رجوع کیا تھا تو حکومت نے اس ضمن میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہونے اور اس معاملہ میں کارروائی نہ کرنے کا جواز پیش کیا تھا۔ یہ بھی یاد رہے کہ استعفیٰ دینے کے بعد اور قبول نہ کئے جانے کے باوجود عبدالرحمن ڈیوٹی پر نہیں جارہے ہیں۔
یہ بھی واضح رہے کہ سی اے اے کو نافذ کرنے کے حکومت کے فیصلہ کے بعد جہاں انہوں نے ملازمت سے سبکدوش ہونے کا فیصلہ کیا تھا اور استعفیٰ دیا تھا وہیں استعفیٰ دینے کے بعد سی اے اےاور حکومت کے خلاف نکالی جانے والی ریلیوں اور پروگراموں میں انہوں نے بڑھا چڑھ کر حصہ لینا شروع کیا تھا۔ اس پر حکومت نے ان کے خلاف ۲۰۲۰ء میں وجہ بتاؤ نوٹس بھی جاری کیا تھا۔عبدالرحمٰن نے ۲۰۱۹ء میں جس وقت اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، اس وقت وہ بطور انسپکٹر جنرل مہاراشٹر اسٹیٹ انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ کے عہدے پر فائز تھے۔
فروری ۲۰۲۰ء میں انہیں سی اے اے کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مظاہرین سے خطاب کرنے سے بھی روک دیا گیا تھا جبکہ اب انہوں نے ایک مصنف اور مقرر کے طور پر اپنی شناخت بنائی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK