• Fri, 12 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

چار پاؤں والا چینی ربورٹ ’’وہائٹ رائنو‘‘ کا ۱۰۰؍ میٹر دوڑ میں گنیز ورلڈ ریکارڈ

Updated: August 17, 2025, 3:02 PM IST | Beijing

چینی صوبہ ژجیانگ کی ژجیانگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے تیار کردہ چار پاؤں والا روبوٹ’’وہائٹ رائنو‘‘ (White Rhino) دنیا کا سب سے تیز رفتار چار ٹانگوں والا مشین قرار پایا ہے۔ اس نے ۱۰۰ ؍میٹر کا فاصلہ ۳۳ء۱۶؍ ؍سیکنڈ میں طے کر کے گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔

White Rhino Reborn. Photo: INN.
وہائٹ رائنو ربورٹ۔ تصویر: آئی این این۔

چینی صوبہ ژجیانگ کی ژجیانگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے تیار کردہ چار پاؤں والا روبوٹ’’وہائٹ رائنو‘‘ (White Rhino) دنیا کا سب سے تیز رفتار چار ٹانگوں والا مشین قرار پایا ہے۔ اس نے ۱۰۰؍میٹر کا فاصلہ ۲۲ء۱۴سیکنڈ میں طے کر کے گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔ یہ مقابلہ ۲۷ ؍مئی کو صوبائی دارالحکومت ہانگژو میں منعقد ہوا جس میں اس نے جنوبی کوریا کے روبوٹ’’ہاؤنڈ‘‘ کا پرانا ریکارڈ توڑ دیا، جو ۱۹ء۸۷ ؍سیکنڈ میں بنایا گیا تھا۔ پس منظر کے طور پر، انسانی ۱۰۰ ؍میٹر کا عالمی ریکارڈ اب بھی ۹ء۵۸ ؍سیکنڈ ہے، جو ۲۰۰۹ء میں جرمن شہر برلن میں جمائیکا کے ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے بنایا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: جنوبی کوریا کی فوجی طاقت ۶؍ سال میں ۲۰؍ فیصد کم ہو گئی

وہائٹ رائنو کو ژجیانگ یونیورسٹی کے سینٹر فار ایکس مکینکس نے اسکول آف ایروناٹکس اینڈ ایسٹروناٹکس اور ہانگژو گلوبل سائنٹیفک اینڈ ٹیکنالوجیکل انوویشن سینٹر کے تعاون سے بنایا گیا۔ ٹیم نے’’روبوٹ فارورڈ ڈیزائن‘‘ کا طریقہ اپنایا، یعنی کسی موجودہ فریم کو ترمیم کرنے کے بجائے مشین کو بالکل ابتدا سے تیار کیا۔ ونڈرفل انجینئرنگ کے مطابق، ڈائنامکس کی جامع سمیولیشنز استعمال کی گئیں تاکہ ہر جوڑ، ایکچیویٹر اور موٹر کی تفصیلات کو بیک وقت بہتر بنایا جا سکے۔ اس روبوٹ کے ہائی پاور ڈینسٹی جوائنٹ ایکچیویٹرز (جنہیں ماہرین نے ’’ریسنگ گریڈ مسکولر سسٹم‘‘ کہا) نے اسے زبردست ٹارک اور تیز ردِعمل کی صلاحیت دی۔ اس کی حرکت کا کنٹرول ری انفورسمنٹ لرننگ کے ذریعے کیا گیا جو رفتار کے دھماکہ خیز جھٹکوں، ٹانگوں کی تیز حرکت اور توازن برقرار رکھنے کی حقیقی وقت میں ہم آہنگی کو ممکن بناتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کے سربراہ کا پلاسٹک آلودگی کا عالمی معاہدہ طے نہ پانے پراظہار افسوس

پروجیکٹ کے سربراہ پروفیسر وانگ ہونگتاؤ نے کہا:’’یہ ایک نہایت مشکل ہدف تھا۔ لیکن زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس سے ہمیں یہ پرکھنے میں مدد ملی کہ آیا ہم تحقیق کی درست سمت میں جا رہے ہیں یا نہیں۔ ‘‘رفتار کے علاوہ، وہائٹ رائنو ۱۰۰؍ کلوگرام تک وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے (آئی او ٹی ورلڈ ٹوڈے کے مطابق)۔ ژجیانگ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ رفتار اور بوجھ اٹھانے کی یہ امتزاجی خصوصیت اسے دیگر تحقیقی روبوٹس سے منفرد بناتی ہے۔ یونیورسٹی نے مزید کہا کہ مستقبل میں یہ روبوٹ قدرتی آفات میں امدادی کارروائیوں یا مشکل اور کٹھن علاقوں میں سامان کی ترسیل کیلئے استعمال ہو سکتا ہے، یوں اس کا سفر’’تیزی سے دوڑنے‘‘ سے ’’کارآمد دوڑنے‘‘ تک پہنچ جائے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK