Inquilab Logo Happiest Places to Work

فرانس نے پیرس ایئر شو میں اسرائیلی کمپنیوں کے اسٹینڈز کو بند کرنے کا حکم دیا، اسرائیل برہم

Updated: June 17, 2025, 9:57 PM IST | Tel Aviv/Paris

فرانس اور اسرائیل کے درمیان حالیہ مہینوں میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے غزہ میں جاری اسرائیل کی وحشیانہ جنگی کارروائیوں پر سخت تنقید کی ہے۔ جمعہ کو ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد میکرون نے بیان دیا تھا کہ ایران مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کرنے کا ذمہ دار ہے، لیکن انہوں نے اسرائیل سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی بھی اپیل کی۔

Photo: X
تصویر: ایکس

فرانس نے پیرس ایئر شو میں حصہ لینے والی ۴ بڑی اسرائیلی کمپنیوں کے اسٹینڈز کو بند کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ان کمپنیوں نے جارحانہ ہتھیاروں کی نمائش کی تھی جس کے بعد فرانس حکومت نے ان کے اسٹینڈز کو بند کرنے کا حکم جاری کیا۔ اسرائیل نے فرانس کے اس اقدام کی مذمت کی ہے جو روایتی اتحادیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو اجاگر کرتا ہے۔

رائٹرز کے مطابق، ایک ذریعے نے بتایا کہ یہ ہدایت فرانسیسی حکام کی جانب سے دی گئی تھی کیونکہ اسرائیلی کمپنیوں نے فرانسیسی سکیورٹی ایجنسی کے جارحانہ یا کائنیٹک ہتھیار ہٹانے کے حکم کی تعمیل نہیں کی۔ منتظمین نے بتایا کہ وہ ایونٹ میں کچھ اسرائیلی کمپنیوں کی موجودگی پر تنازعہ حل کرنے کیلئے گفتگو کر رہے ہیں۔ اسرائیل کے دیگر اسٹینڈز، جن میں تین چھوٹے اسرائیلی اسٹینڈز، جن پر ہارڈویئر کی نمائش نہیں تھی، اور اسرائیلی وزارت دفاع کا اسٹینڈ شروع رہے۔

یہ بھی پڑھئے: ۲۷؍ مئی سے اب تک امداد حاصل کرنے کے دوران اسرائیلی فوج کی بمباری میں ۳۰۰؍ سے زائد فلسطینی جاں بحق

واضح رہے کہ طویل عرصہ سے ایک دوسرے کے قریبی اتحادی فرانس اور اسرائیل کے درمیان تعلقات حالیہ مہینوں میں کشیدہ ہوگئے ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے غزہ میں جاری اسرائیل کی وحشیانہ جنگی کارروائیوں پر سخت تنقید کی ہے۔ جمعہ کو ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد میکرون نے بیان دیا تھا کہ ایران مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کرنے کا ذمہ دار ہے، لیکن انہوں نے اسرائیل سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی بھی اپیل کی۔

اسرائیل کی برہمی

اسرائیل کی وزارت دفاع نے ہتھیاروں کے ۴ اسٹینڈز ہٹانے کے فرانسیسی حکم کو سختی سے مسترد کر دیا۔ اس کے جواب میں نمائش کے منتظمین نے رات کے وقت سیاہ دیواریں کھڑی کر دیں جو اسرائیلی صنعتی پویلینز کو دوسروں سے الگ کرتی تھیں۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ اس شرمناک اور غیر معمولی فیصلے کے پیچھے سیاسی اور تجارتی مقاصد کار فرما ہیں۔ فرانسیسی حکام، سیاسی غور و فکر کے پیچھے چھپ کر اسرائیلی کمپنیوں کے بنائے جارحانہ ہتھیاروں کو بین الاقوامی نمائش سے خارج کر رہے ہیں کیونکہ یہ ہتھیار فرانسیسی صنعتوں سے مقابلہ کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: دی ہیگ: اسرائیلی جارحیت نے حد پار کردی، شہریوں کا ’’سرخ لکیر‘‘ احتجاج

دوسری طرف، امریکی ریپبلکن گورنر سارہ ہکابی سینڈرز نے پیر کو فرانسیسی حکومت کے اس فیصلے کو ’’انتہائی مضحکہ خیز‘‘ قرار دیا کہ اسرائیلی اسٹینڈز کو جارحانہ ہتھیار ہٹانے سے انکار پر بند کر دیا گیا۔ سیاہ کردہ اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کے اسٹینڈز کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ہکابی سینڈرز نے کہا کہ یہ انتہائی عجیب لگتا ہے کہ اسرائیلی کمپنیوں کو اپنی نمائش جاری رکھنے کی اجازت نہیں، جبکہ انہیں کئی ہفتوں، مہینوں قبل نمائش کیلئے منظوری دے دی گئی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK