• Thu, 11 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پیرس: مساجد کے باہر خنزیر کے سر، فرانس نے کہا یہ حرکت’’غیر ملکیوں‘‘ کی ہے

Updated: September 11, 2025, 5:11 PM IST | Paris

ہفتے کے اوائل میں پیرس اور مضافات کی مساجد کے باہر خنزیر کے سر پائے گئے۔ پیرس، فرانس کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا کہ یہ حرکت ’’غیر ملکیوں‘‘ کی ہے جو اَب ملک سے ’’فرار‘‘ ہوچکے ہیں۔ تفتیش جاری۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی سازش قرار دیا۔

Photo: X
تصویر: ایکس

پیرس کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ جن مشتبہ افراد نے ہفتے کے اوائل میں اِلیدے، فرانس کے علاقے میں کئی مساجد کے باہر خنزیر کے سر کاٹ کر رکھے تھے، وہ غیر ملکی شہری ہیں جو اپنی اس حرکت کے بعد فوری طور پر ملک سے فرار ہو گئے ۔ یاد رہے کہ مساجد کی بے حرمتی ۹؍ ستمبر کو پیرس، مالاکوف، مونٹریوئل، مونٹروج اور جینٹیلی میں راتوں رات ہوئی۔ براڈکاسٹر بی ایف ایم ٹی وی کے مطابق استغاثہ نے ان واقعات کو ’’قوم میں بدامنی کو ہوا دینے کی واضح خواہش‘‘ کے طور پر بیان کیا۔ تفتیش کاروں نے بتایا کہ سور کے سر نورمینڈی کے ایک کسان سے دو افراد نے خریدے تھے جو سربیائی لائسنس پلیٹوں والی کار چلا رہے تھے۔ کسان نے اس غیر معمولی فروخت کا نوٹس لیا اور حکام کو اس کے متعلق آگاہ کیا۔ بعد ازیں، سی سی ٹی وی فوٹیج میں وہی گاڑی پیرس میں نظر آئی۔ 

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: چارلی کرک کی موت، ٹرمپ نے کہا یہ امریکی تاریخ کا سیاہ باب ہے

ویڈیو میں دو افراد کو پکڑا گیا ہے جو گاڑی سے بھاگنے سے پہلے مسجد کے باہر سور کے سر رکھ رہے ہیں۔ حکام کا خیال ہے کہ مشتبہ افراد نے کروشیا کی ٹیلی فون لائن کا استعمال کیا ہو گا جسے منگل کے اوائل میں فرانس بلجیم کی سرحد عبور کرتے ہوئے ٹریک کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ ایسا بے حرمتی کے چند گھنٹے بعد ہوا۔ پیرس کے پراسیکیوٹر کے دفتر کے شہری آزادیوں کے تحفظ کے سیکشن نے مذہب سے منسلک ’’جان بوجھ کر تشدد‘‘ اور ’’غیر ملکی طاقت کے مفادات کی خدمت‘‘ کے الزامات کے تحت تحقیقات کررہی ہیں۔ خیال رہے کہ اس جرم میں چھ سال تک قید کی سزا ہے۔حکام اصل، نسل یا مذہب کی بنیاد پر ’’عوامی نفرت یا تشدد کیلئے اکسانے‘‘ کے الزامات کی بھی پیروی کر رہے ہیں، جس کی زیادہ سے زیادہ سزا ایک سال ہے۔

یہ بھی پڑھئے: گزشتہ ایک سال میں اسکولوں پر حملوں میں ۴۴ فیصد اضافہ، غزہ اور یوکرین سب سے زیادہ متاثر: اقوامِ متحدہ

تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ واقعات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب فرانس میں مسلم مخالف حملوں اور مذہبی اشتعال انگیزی کے حوالے سے حساسیت میں اضافہ ہوا ہے۔پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا کہ مشتبہ افراد کی فرانس سے تیزی سے روانگی نے پیشگی سوچ اور غیر ملکی ہم آہنگی کا مشورہ دیا۔ کسی گروپ نے عوامی طور پر اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، اور حکام نے مشتبہ افراد اور شدت پسند نیٹ ورکس کے درمیان ممکنہ روابط کا انکشاف نہیں کیا ہے۔ فرانس میں مسلم گروپوں نے اس بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے انہیں نفرت کی کارروائیاں قرار دیا جس کا مقصد تقسیم کو ہوا دینا ہے۔ حقوق کے حامیوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ عبادت گاہوں کے تحفظ کو مضبوط کریں، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ حالیہ برسوں میں اسلامو فوبک واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت نے ابھی تک عوامی سطح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، لیکن وزارت داخلہ کے حکام نے کہا کہ پیرس اور آس پاس کی مساجد کے قریب پولیس کے اضافی گشت لگائے جائیں گے۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK