اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے باعث غزہ پٹی کے ۹۰ فیصد سے زائد اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جس سے تقریباً ۶ لاکھ ۶۰ ہزار بچوں کا تعلیمی نقصان ہورہا ہے۔
EPAPER
Updated: September 10, 2025, 10:04 PM IST | New York
اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے باعث غزہ پٹی کے ۹۰ فیصد سے زائد اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جس سے تقریباً ۶ لاکھ ۶۰ ہزار بچوں کا تعلیمی نقصان ہورہا ہے۔
پیر کو اقوام متحدہ نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران تنازعات والے علاقوں میں اسکولوں پر حملوں اور بچوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں ۴۴ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق، تقریباً تین دہائیوں قبل جب سے اسکولوں پر حملے اور بچوں کے خلاف تشدد کے واقعات کو ریکارڈ کرنا شروع کیا گیا ہے، تب سے یہ خلاف ورزیوں کی بلند ترین سطح ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے بتایا کہ دنیا بھر میں بچوں کے خلاف تشدد اور سنگین خلاف ورزیوں کے ۴۱ ہزار سے زائد واقعات ریکارڈ کئے گئے ہیں۔ ۹ ستمبر کو منائے جانے والے، تعلیم کو حملوں سے بچانے کے عالمی دن کے موقع پر انہوں نے کہا کہ ”ایسی ہر خلاف ورزی کے سنگین نتائج ہوتے ہیں، جو صرف اساتذہ اور نوجوان طلبہ کو نہیں، بلکہ پورے سماج اور ممالک کے مستقبل کو بھی متاثر کرتے ہیں۔“
واضح رہے کہ تعلیم کو حملوں سے بچانے کا عالمی دن، ۲۰۱۹ء سے ہر سال ۹ ستمبر کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد جنگ زدہ علاقوں میں بچوں کو درپیش خطرات کو اجاگر کرنا ہے۔ تعلیم اور تعلیمی اداروں پر حملوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ۶ سنگین خلاف ورزیوں میں شامل کیا گیا ہے۔
غزہ اور یوکرین سب سے زیادہ متاثر
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں محصور فلسطینی علاقے غزہ کو سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک کے طور پر نمایاں کیا گیا ہے جہاں کے سب سے زیادہ اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کی جنگی کارروائیوں، حملوں، گولہ باری اور انہدام نے غزہ پٹی کی ۹۰ فیصد سے زائد اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو نقصان پہنچایا یا تباہ کر دیا ہے، جس سے تقریباً ۶ لاکھ ۶۰ ہزار بچوں کا تعلیمی نقصان ہورہا ہے۔ بہت سے کلاس رومز کو بے گھر خاندانوں کیلئے پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے لیکن پھر بھی وہ اسرائیلی حملوں سے محفوظ نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ پرقبضے کیلئے اسرائیل کے بہیمانہ حملوں میں شدت
یوکرین، جہاں اب جنگ کے سائے میں چوتھا تعلیمی سال شروع ہو چکا ہے، میں ۵۳ لاکھ سے زائد بچے اب بھی تعلیم کے حصول میں رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ روس کے حملوں کی وجہ سے جنگ زدہ علاقوں کی تمام اسکولوں میں سے تقریباً ایک تہائی کو نقصان پہنچا ہے اور ۳۶۵ تعلیمی ادارے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس کے وجہ سے تقریباً ۴ لاکھ ۲۰ ہزار بچے مکمل طور پر آن لائن پڑھنے پر مجبور ہیں جبکہ محاذ کے قریبی علاقوں میں بہت سے بچے صدمے اور تعلیمی ترقی میں تاخیر کا سامنا کررہے ہیں۔
سنگین عالمی بحران
اقوام متحدہ کے مطابق، تعلیم پر شدید حملوں کا سامنا کرنے والے دیگر ممالک میں افریقہ کے جمہوریہ کانگو، صومالیہ، نائجیریا اور کیریبیئن ملک ہیٹی شامل ہیں۔ غطریس نے تنازعات میں شامل تمام فریقوں سے بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے اور اسکولوں کی محفوظ جگہوں کے طور پر شناخت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ”ممالک کو تعلیمی نظاموں میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے جو ہر بچے تک پہنچ سکیں اور ’محفوظ اسکولوں کے اعلامیے‘ پر مکمل عمل درآمد کریں۔“
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیل کی بمباری جاری، برج الرؤیا کو بھی تباہ کردیا
واضح رہے کہ ۲۰۱۵ء میں شروع کئے گئے محفوظ اسکولوں کے اعلامیے کی ۱۲۱ ممالک نے توثیق کی ہے۔ تاہم، دنیا بھر میں تنازعات میں شامل اہم ممالک جیسے اسرائیل اور روس نے اس اعلامیے پر دستخط نہیں کئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ اگر تنازعات والے علاقوں میں بچے تعلیم سے محروم رہیں گے تو ”ایک کھوئی ہوئی نسل“ پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا جو استحصال کا شکار ہو سکتے ہیں اور بحران کے چکر کو توڑنے میں ناکام ہو سکتے ہیں۔