فرانس نے سینیگال سے فوجی دستے واپس بلالئے، جس کے بعد مغربی افریقہ میں فرانس کی فوجی موجودگی کا خاتمہ ہو گیا۔
EPAPER
Updated: July 19, 2025, 7:02 PM IST | Dakar
فرانس نے سینیگال سے فوجی دستے واپس بلالئے، جس کے بعد مغربی افریقہ میں فرانس کی فوجی موجودگی کا خاتمہ ہو گیا۔
فرانس کے جنوبی افریقہ میں اثرورسوخ کم ہونے کے درمیان، فرانسیسی فوج نے جمعرات کے روز سینیگال سے اپنی واپسی مکمل کر لی، جو مغربی افریقہ کا آخری ملک تھا جہاں فرانس کی مستقل فوجی موجودگی تھی۔ افریقہ میں سابقہ نوآبادیاتی ممالک کے کچھ لیڈروں نے فرانس کی مخالفت کی ہے، جسے انہوں نے براعظم کے ساتھ تحقیر آمیز اور سخت رویہ قرار دیا ہے۔فرانسیسی فوج نے دارالحکومت ڈاکار میں ایک تقریب کے دوران کیمپ گیلے، جو سینیگال میں اس کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے، کے ساتھ قریب ہی موجود ایک فضائی سہولت بھی سینیگالی حکومت کے حوالے کر دی۔افریقہ میں فرانسیسی افواج کے سربراہ جنرل پاسکل ایانی نے کہا کہ یہ حوالگی فوجی تعلقات کے ایک نئے مرحلے کی نشاندہی کرتی ہے۔انہوں نے کہا، ’’یہ فرانس کے اس فیصلے کا حصہ ہے کہ مغربی اور وسطی افریقہ میں مستقل فوجی اڈوں کا خاتمہ کیا جائے، اور یہ سینیگالی حکام کی اس خواہش کا جواب ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر اب مستقل غیر ملکی افواج کی میزبانی نہیں کریں گے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: شام : سویدا میں بدوؤں اور دروز قبائل کے جنگجوؤں میں پھرشدید جھڑپیں
سینیگال کے فوجی سربراہ جنرل امبائے سیسے نے کہا کہ یہ واپسی ملک کی نئی دفاعی حکمت عملی کی حمایت کرتی ہے۔سیسے نے کہا، ’’اس کا بنیادی مقصد سینیگالی مسلح افواج کی خودمختاری کو یقینی بنانے کے ساتھ ذیلی خطے، افریقہ اور عالمی سطح پر امن میں شراکت کرنا ہے۔‘‘اس تقریب نے مغربی افریقی ملک سے مارچ میں شروع ہونے والے تقریباً۳۵۰؍ فرانسیسی فوجیوں کی تین ماہ کی واپسی کے عمل کے مکمل ہونے کی نشاندہی کی۔واضح رہے کہ فرانسیسی فوج سینیگال میں۱۹۶۰ء میں فرانس سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے موجود تھی، جو دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون کے معاہدوں کے تحت تھی۔یہ واپسی سینیگال کے صدر باسیرو دیومائے فائے کی گزشتہ سال کی اس اپیل کے بعد عمل میں آئی جس میں، اس بنیاد پر کہ سینیگال کی خودمختاری غیر ملکی اڈوں کی میزبانی کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتی انہوں نے تمام غیر ملکی فوجیوں کو ملک چھوڑنے کہا تھا۔انہوں نے گزشتہ سال کہا تھا، ’’سینیگال ایک آزاد ملک ہے، یہ ایک خودمختار ملک ہے اور خودمختاری کسی خودمختار ملک میں فوجی اڈوں کی موجودگی کو برداشت نہیں کرتی۔‘‘ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس کے بجائے پیرس کے ساتھ ایک ’’نئی شراکت داری‘‘ کا ارادہ رکھتا ہے۔سینیگال کی نئی حکومت نے فرانسیسی فوجیوں کی موجودگی کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے، جو خطے میں اس وسیع تر ردعمل کا حصہ ہے جو بہت سے لوگ ایک جابر نوآبادیاتی سلطنت کی میراث سمجھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: سلووینیا نے غزہ کی ناگفتہ بہ صورتحال کے ذمہ داراسرائیلی وزراء پر پابندی عائد کی
فرانس نے مشرقی افریقی ملک جبوتی کو چھوڑ کر، افریقہ میں اپنے تمام اڈوں پر موجودگی میں نمایاں کمی کا منصوبہ بھی پیش کیا ہے۔اس نے کہا کہ وہ ان ممالک کی جانب سے ظاہر کی گئی ضروریات کی بنیاد پر بجائے اس کے دفاعی تربیت یا ہدف بنائے گئے فوجی تعاون کی فراہمی جاری رکھے گا۔فرانس کو حال ہی میں مغربی افریقہ میں چاڈ اور آئیوری کوسٹ سمیت کئی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جہاں اس نے اس سال کے شروع میں اپنے آخری فوجی اڈے حوالے کیے تھے۔یہ حالیہ برسوں میں نائجر، مالی اور برکینا فاسو میں فرانسیسی افواج کے اخراج کے بعد ہوا، جہاں فوجی حکومتوں نے فوجی تعاون کے لیے روس کا رخ کیا ہے۔ تقریباً۳۵۰؍ فرانسیسی فوجی اب بھی گیبون میں موجود ہیں، جہاں فوج نے اپنے اڈے کو وسطی افریقی ملک کے ساتھ مشترکہ کیمپ میں تبدیل کر دیا ہے۔آئیوری کوسٹ میں اب بھی تقریباً ۸۰؍ فرانسیسی فوجی موجود ہیں جو ملک کی فوج کو مشورے دیتے ہیں اور ان کی تربیت کرتے ہیں، اور جبوتی افریقہ کا آخری ملک ہے جہاں فرانس کی مستقل فوجی موجودگی ہے، جہاں تقریباً ۱۵۰۰؍ فوجی تعینات ہیں۔