• Sun, 16 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فرانس: ٹیلی گرام کے بانی پاول دوروف پر سفری پابندی ختم، تفتیش جاری

Updated: November 15, 2025, 10:22 PM IST | Paris

فرانس نے ٹیلی گرام کے بانی اور سی ای او پاول دوروف پر عائد سفری پابندی ختم کر دی ہے۔ دوروف کو ۲۰۲۴ء میں پیرس میں حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر الزام ہے کہ ان کے میسجنگ ایپ پر غیر قانونی مواد، مجرمانہ سرگرمیوں اور بچوں کے استحصال سے متعلق مواد کی گردش ممکن ہوئی۔

Pavel Durov. Picture: INN
پاول دوروف۔ تصویر: آئی این این

فرانسیسی عدالتی حکام کے مطابق، ٹیلی گرام کے بانی پاول دوروف پر عائد سفری پابندی جمعرات کے روز باضابطہ طور پر ختم کر دی گئی۔ یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب وہ اپنے مقبول میسجنگ ایپ پر غیر قانونی سرگرمیوں اور غیر قانونی مواد کی موجودگی کے معاملے میں ابھی بھی تفتیش کا سامنا کر رہے ہیں۔ ۴۱؍ سالہ روسی نژاد ٹیک انٹرپرینیور، جو فرانسیسی شہریت بھی رکھتے ہیں، کو ۲۰۲۴ء میں پیرس میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ ٹیلی گرام پر مبینہ طور پر جرائم پیشہ گروہوں کی سرگرمیوں، منشیات کی غیر قانونی تجارت، بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر اور دیگر ممنوعہ مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئےمناسب اقدامات نہیں کئے گئے۔ دوروف پر فرانس چھوڑنے پر پابندی عائد تھی، ساتھ ہی انہیں جنوبی شہر نیس میں پولیس کو وقتاً فوقتاً رپورٹ کرنا پڑتا تھا۔ تاہم، جولائی ۲۰۲۴ء میں ان کے عدالتی کنٹرول میں نرمی کی گئی تھی، اور اب ایک سال بعد تمام سفری پابندیاں مکمل طور پر ہٹا دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:امریکہ اور کئی عرب ممالک کا اقوام متحدہ کی غزہ کی قرارداد کو جلد اپنانے پر زور

عدالتی ذرائع کے مطابق، دوروف نے اپنی نگرانی کی مدت کے دوران قوانین کی مکمل پابندی کی، جس کے بعد ان کے خلاف سفری پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ دسمبر ۲۰۲۴ء میں ہونے والی ابتدائی تحقیقات کے دوران، پاول دوروف نے تسلیم کیا تھا کہ ٹیلی گرام پر مجرمانہ سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے حکام کو یقین دلایا کہ پلیٹ فارم پر مواد کی نگرانی سخت کی جائے گی اور غیر قانونی مواد کو روکنے کیلئے مزید اقدامات کئے جائیں گے۔ اس کے باوجود، دوروف نے فرانسیسی حکام پر الزام عائد کیا کہ مواد سے متعلق شکایات جمع کراتے وقت قانونی طریقہ کار کی مکمل پیروی نہیں کی گئی۔ انہوں نے اپنی گرفتاری کو ’’فرانس کی آزاد اور کھلی سوسائٹی کی شبیہ کو نقصان پہنچانے والا عمل‘‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھئے: ایپل جلد اپنا سی ای او تبدیل کرسکتا ہے، جان ٹرنس متوقع جانشین

اس معاملے پر پابندی ہٹ جانے کے باوجود، عدالتی تفتیش ابھی بھی جاری ہے۔ اے ایف پی کے رابطہ کرنے پر دوروف کے وکلاء نے کسی بھی قسم کے تبصرے سے گریز کیا۔ خیال رہے کہ اس کیس نے عالمی سطح پر ڈجیٹل پلیٹ فارمز کی ذمہ داری، مواد کی نگرانی اور ٹیک کمپنیوں کی قانونی حدود پر ایک بار پھر سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK