Updated: October 06, 2025, 5:57 PM IST
| Amsterdam
دنیا کے مختلف حصوں میں لاکھوں افراد نے اسرائیل کی غزہ میں جاری کارروائیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کیا۔ ایمسٹرڈیم میں ڈھائی لاکھ سے زائد افراد نے ’’ریڈ لائن مارچ‘‘ میں شرکت کی، جبکہ پاکستان، ترکی اور اسپین سمیت کئی ممالک میں بھی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری جنگ بندی اور فلسطینیوں کے تحفظ کیلئے عملی اقدامات کرے۔
ہالینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم میں اتوار کو تقریباً ڈھائی لاکھ مظاہرین نے ’’ریڈ لائن مارچ‘‘ میں شرکت کی، جو ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے احتجاجی مظاہروں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ سرخ لباس میں ملبوس شرکاء نے میوزیم پلین سے مارچ شروع کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ نسل کشی کے خلاف واضح اور سخت موقف اختیار کرے۔ احتجاج کے منتظمین نے کہا کہ یہ تیسرا ’’ریڈ لائن‘‘ مظاہرہ ہے، کیونکہ پچھلے دو مظاہروں کے باوجود عالمی سطح پر جنگ کو روکنے کیلئے مؤثر اقدامات نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’انتخابات کے مہینے میں دارالحکومت میں ایک سرخ لکیر کھینچ کر ہم سیاستدانوں اور عوام سے فیصلہ کن مؤقف اختیار کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘
۱۳۰؍ سے زائد انسانی حقوق کی تنظیموں جن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل، آکسفیم نویب، پیکس اور دی رائٹس فورم شامل ہیں، نے مارچ کی حمایت کی۔ کئی یہودی گروہوں نے بھی مظاہرے میں شرکت کی اور واضح کیا کہ وہ اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں سے متفق نہیں۔مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا:’’نسل کشی کی حمایت بند کرو‘‘ اور ’’غزہ میں فوری جنگ بندی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:سپریم کورٹ میں چونکا دینے والا واقعہ: وکیل کی چیف جسٹس پر جوتا پھینکنے کی کوشش
ڈچ وزیراعظم کا ردعمل
نیدرلینڈز کے وزیراعظم ڈک شوف نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ وہ مظاہرین کے ’’غصے، خدشات اور بے بسی‘‘ کو سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’غزہ میں جاری مصائب ناقابل برداشت اور ناقابل قبول ہیں۔ ہم اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اپنا راستہ بدلے اور جنگ بندی کیلئے اقدامات کرے۔‘‘ شوف نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے کو ’’امید افزا‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ہالینڈ، قطر اور مصر کی ثالثی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ’’غزہ میں جنگ ختم ہونی چاہئے اور مشرقِ وسطیٰ میں ایک پائیدار، منصفانہ امن قائم ہونا چاہئے۔‘‘
پاکستان میں عوامی ریلیاں
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی دوسری برسی کے موقع پر کراچی میں دسیوں ہزار افراد نے شارعِ فیصل پر احتجاجی مارچ کیا۔مظاہرین، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، فلسطینی پرچم لہرا رہے تھے اور روایتی کیفیہ اسکارف پہنے ہوئے تھے۔یہ ریلی جماعتِ اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام منعقد ہوئی، جس نے پچھلے چند مہینوں میں ملک بھر میں اسرائیل مخالف مظاہروں کی قیادت کی ہے۔مظاہرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ’’غزہ میں جاری نسل کشی پر اپنی خاموشی توڑے اور فلسطینی عوام کے تحفظ کیلئے فوری قدم اٹھائے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:فرانسیسی وزیراعظم سیبسٹین لیکورنو نے حکومت بنانے کے ایک دن بعد استعفیٰ دے دیا
ترکی اور اسپین میں بھی احتجاج
استنبول اور انقرہ میں ہزاروں شہریوں نے اسرائیل کے خلاف مظاہرے کئے اور فلسطینی پرچم لہرائے۔ اسی طرح اسپین میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف ملک گیر مظاہرے ہوئے، جن میں ۲۱؍ انسانی حقوق کے کارکنوں کی واپسی کے بعد عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تل ابیب میں یرغمالوں کی واپسی کیلئے ریلی
ادھر اسرائیل کے تل ابیب میں ’’یرغمالوں کے اسکوائر‘‘ پر ہزاروں افراد جمع ہوئے، جہاں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کو کامیاب بنائے اور غزہ میں قید ۴۸؍ اسرائیلی یرغمالوں کی بحفاظت رہائی یقینی بنائے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ ’’یرغمالوں کی واپسی کے اعلان کے قریب ہیںاور اپنی مذاکراتی ٹیم کو مصر بھیجنے کا حکم دیا ہے تاکہ رہائی کے حتمی انتظامات طے کئے جا سکیں۔‘‘
ریلی میں شریک افراد نے ’’ابھی، ورنہ کبھی نہیں‘‘ کے نعرے لگائے اور حکومت سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ شرکاء نے کہا کہ ’’غزہ کیلئے ٹرمپ کے امن منصوبے پر عمل درآمد نہ ہونے دینا انسانی المیہ کو مزید گہرا کرے گا۔‘‘ اس دوران غزہ اور فلسطین کے حق میں بھی نعرے لگائے گئے۔