Inquilab Logo Happiest Places to Work

بوسٹن کنسلٹنگ گروپ نے غزہ کی متنازع امدادی تقسیم کی ناکامی پر معذرت کی

Updated: June 10, 2025, 11:01 AM IST | Gaza

بوسٹن کنسلٹنگ گروپ ( بی سی جی) نے غزہ کی متنازع امدادی تقسیم کی عملی ناکامی پر معذرت کا اظہار کرتے ہوئے دو شراکت داروں کو برطرف کر دیا۔

A scene from aid distribution in Gaza. Photo: X
غزہ میں امداد کی تقسیم کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کرسٹوف شوائزر نے کہا کہ فرم نے اس اسرائیلی امریکی کوشش میں شامل دو شراکت داروں (پارٹنرز) کو برطرف کر دیا ہے اور یہ یقینی بنانے کیلئے  ایک باضابطہ تحقیقات کا آغاز کیا ہے کہ یہ دوبارہ نہ ہو۔ اپنے ای میل میں انہوں نے لکھا کہ ان کی فرم خود اپنے طے شدہ معیارات پر پوری نہیں اتر پائی، ساتھ ہی اسرائیل کے حمایت یافتہ بدنام گروپ غزہ ہیومنیٹیریم فاؤنڈیشن ( فی ایچ ایف) کے ساتھ تعاون کرنے کی غلطی کو تسلیم کیا۔اخبار کے مطابق فرم نے اس عمل میں شامل اپنے دو شراکت داروں کو برطرف کر دیا ہے۔ساتھ ہی باضابطہ تحقیق کا آغازکر دیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کے ایسا دوبارہ نہ ہو۔ اس کے علاوہ دنیا بھر میں پھیلے اپنے خیر خواہوں سے معذرت کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ کے اسپتال "قبرستان" بننے کے دہانے پر، ایندھن کے بحران سے مریضوں کی زندگیاں خطرے میں

یہ خط اس فیصلے کے تازہ ترین نتائج میں سے ایک ہے جہاں اسرائیل اور امریکہ نے اقوام متحدہ کو نظر انداز کرتے ہوئے جی ایچ ایف کے ذریعے ضروری امداد کی فراہمی کا راستہ بنایا۔ یہ ایکمتنازع ادارہ ہے جس نے امداد کی ترسیل کو صرف چند تقسیم مراکز تک محدود کر دیا ہے، جن کی نگرانی امریکی نجی سلامتی ٹھیکیدار اسرائیلی فوج کے تعاون سے کر رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے، اپنے کام پر شدید تنقید کے درمیان فرم نے اعلان کیا کہ اس نے گی ایف ایچ میں اپنی شراکت ختم کر دی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے سب سے پہلے فرم کے انخلاء کی رپورٹنگ کی، جس میں کہا گیا کہ اس نے اپریل کے آخر میں تل ابیب سے اپنے عملے کو واپس بلا لیا تھا۔  
واضح رہے کہ رفح میں، تقسیم مراکز سے خوراک حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں کے ایک ہجوم پر گولیاں چلائی گئیں۔ اس واقعے میں تقریباً۵۰؍ افراد ہلاک اور۳۰۰؍ سے زائد زخمی ہوئے۔ اقوام متحدہ کی فلسطینی ریلیف ایجنسی کے سربراہ فلپ لازارینی نے اسے’’ موت کا گڑھا‘‘ قرار دیا۔ اسرائیلی حکومت نے تنقید کو مسترد کرتے ہوئے اس منصوبے کو کامیاب قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: امدادی بحری جہاز’’میڈلین‘‘ کو اسرائیل نے روکا، سامان ضبط، عملہ گرفتار

 واشنگٹن پوسٹ کے مطابق زیادہ تر انسانی امدادی گروہوں نے اسرائیلی نگرانی اور امداد کے فوجی کاری کے خدشات کی بنا پر منصوبے سے دستبرداری اختیار کر لی۔ دوسروں نے اس نئے نظام کو عملی جائزوں کی بنیاد پر مسترد کر دیا ہے کہ جی ایچ ایف اس پیمانے پر کام نہیں کر سکتا جو غزہ کے بھوک کے بحران سے نمٹنے کے لیے درکار ہے، جہاں اسرائیل کے تقریباً تین ماہ تک خوراک، پانی اور انسانی امداد کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کے بعدبیس لاکھ سے زیادہ افراد بھوک سے متاثر ہونے کے خطرے میں ہیں۔  بوسٹن گروپ کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ جی ایچ ایف سے واقف تین افراد کے مطابق، ان کے مشیروں نے جی ایچ ایف کے کاروباری آپریشنز کا لائحہ عمل تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور باقاعدگی سے اسرائیلی اہلکاروں سے ملاقاتیں کیں۔بی سی جی کے ترجمان نے تصدیق کی کہ جمعرات کو فاؤنڈیشن سے متعلق غیر مجاز کام کی نگرانی کرنے پر دو سینئر پارٹنرز کو برطرف کر دیا گیا تھا۔ ان کی شناخت بی سی جی کے دفاع اور سیکیورٹی پریکٹس میں منیجنگ ڈائریکٹر اور سینئر پارٹنر میت شلوئٹر، اور بی سی جی کی پبلک سیکٹر ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی پریکٹس میں کام کرنے والے رائن آرڈوے کے طور پر کی گئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK