Updated: December 17, 2025, 5:30 PM IST
| Jerusalem
غزہ کے شہری دفاع نے مغربی غزہ شہر میں سالم خاندان کے ۳۰؍ افراد کی لاشیں ملبے سے نکال لی ہیں جو دسمبر ۲۰۲۳ء میں ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ حکام کے مطابق خاندان کے تقریباً ۶۰؍ افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے۔ محدود وسائل کے باوجود ملبے تلے دبے افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے جبکہ غزہ میں مجموعی انسانی صورتحال بدستور سنگین ہے۔
کارکنان ایک شخص کی لاش لے جاتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این
غزہ کے شہری دفاع کے ادارے نے بتایا ہے کہ اس کی ٹیموں نے مغربی غزہ شہر میں ایک ہی خاندان کے ۳۰؍ فلسطینیوں کی لاشیں ان کے تباہ شدہ گھر کے ملبے سے نکالی ہیں۔ یہ المناک واقعہ غزہ میں جاری انسانی بحران کی سنگینی کو ایک بار پھر اجاگر کرتا ہے۔ شہری دفاع کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، ہلاک ہونے والے تمام افراد سالم خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ یہ خاندان ۱۹؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو غزہ شہر کے الرمل محلے میں اپنے گھر پر ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہوا تھا۔ حکام کے مطابق، حملے کے وقت خاندان کے درجنوں افراد گھر میں موجود تھے۔ سول ڈیفنس نے بتایا کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق اس حملے میں تقریباً ۶۰؍ افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے، تاہم اب تک صرف ۳۰؍ لاشیں نکالی جا سکی ہیں۔ باقی افراد کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان: عمران خان کیلئے مظاہروں میں شدت، بیٹوں کو خوف کہ شاید وہ انہیں کبھی نہ دیکھ سکیں
یہ تباہ شدہ مکان ان مقامات میں پہلا ہے جہاں شہری دفاع نے ایک منظم تلاش اور ریسکیو مہم کا آغاز کیا ہے۔ اس مہم کا مقصد ان ہزاروں فلسطینیوں کا سراغ لگانا ہے جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ غزہ بھر میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں منہدم ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ شہری دفاع کے حکام نے بتایا کہ ملبے سے لاشیں نکالنے کا کام نہایت مشکل حالات میں جاری ہے کیونکہ ان کے پاس بھاری مشینری اور جدید آلات کی شدید کمی ہے۔ فی الحال، ایک کھدائی کرنے والی مشین سمیت محدود وسائل کے ذریعے تلاش کا عمل جاری رکھا جا رہا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ دستیاب وسائل کے مطابق کارروائیاں مرحلہ وار جاری رہیں گی۔
یہ بھی پڑھئے: بونڈی شوٹنگ: ملزم پر دہشت گردی سمیت ۵۹؍ الزامات
فلسطینی حکام کے مطابق، اسرائیلی فوج نے غزہ کے نصف سے زیادہ علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے، جبکہ اعلان کردہ جنگ بندی کے باوجود انکلیو کے دیگر حصوں میں بھی حملے جاری ہیں۔ اس صورتحال نے ریسکیو کارروائیوں، طبی امداد اور متاثرہ خاندانوں تک رسائی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں اور مقامی اداروں کا کہنا ہے کہ ملبے تلے دبے افراد کی تلاش کیلئے فوری طور پر بین الاقوامی امداد، بھاری مشینری اور ماہر ٹیموں کی ضرورت ہے، تاکہ مزید لاشوں کی برآمدگی اور ممکنہ طور پر زندہ بچ جانے والوں کو نکالا جا سکے۔