Updated: May 11, 2025, 1:06 AM IST
| Gaza
رام اللہ کے شمال میں واقع فلسطینی شہر سنجل کے گرد ایک نئی اسرائیلی خاردار باڑ تیزی سے کھڑی کی جا رہی ہے۔ یہ رکاوٹ، جو ۱۵۰۰؍ میٹر لمبی اور۶؍ میٹر اونچی ہے، فلسطینیوں کے مطابق ان کے گھر کو ایک دیواروں والی جیل میں بدل رہی ہے جہاں صرف ایک اسرائیلی سپاہی مقفل دروازے پر تعینات ہے۔
رام اللہ کے شمال میں واقع فلسطینی شہر سنجل کے گرد ایک نئی اسرائیلی خاردار باڑ تیزی سے کھڑی کی جا رہی ہے۔ یہ رکاوٹ، جو ۱۵۰۰؍ میٹر لمبی اور۶؍ میٹر اونچی ہے، فلسطینیوں کے مطابق ان کے گھر کو ایک دیواروں والی جیل میں بدل رہی ہے جہاں صرف ایک اسرائیلی سپاہی مقفل دروازے پر تعینات ہے۔ یہ ساخت روٹ۶۰؍ کے ساتھ بنائی گئی ہے، جو رام اللہ اور نابلس کو جوڑنے والی شاہراہ ہے جہاں غیرقانونی اسرائیلی آبادکار فلسطینی زمین پر بنی بستیوں کے درمیان سفر کرتے ہیں۔ آبادکاری کے خلاف مقامی کارکن ایاد غفری کا کہنا ہے، ’’یہ اسرائیلی فوج اور غیرقانونی آبادکاروں کے درمیان ایک مربوط کارروائی ہے۔ قابض شہر کو گھیر کر، کھیتوں کو کاٹ کر اور غیرقانونی آبادکاروں کو باشندوں کو خوفزدہ کرنے کی اجازت کے سبب مقامی باشندوں کو گھٹ گھٹ کر جینے پر مجبور کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں جنگ کے خاتمےکیلئےجلد ہی امریکی تجویز متوقع
غفری کے مطابق، باڑ نے پہلے ہی شہر کے ضمنی راستوں کو بند کر دیا ہے، تقریباً ساڑھے سات ایکڑ فلسطینی زرعی زمین تباہ کر دی ہے اور سنجل کی۷۰؍ فیصد زمین کو اس کے باشندوں سے الگ کر دیا ہے۔ کچھ گھر اب باڑ کے باہر ویران پڑے ہیں، وہ شہر سےجدا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’سنجل کبھی ایک تجارتی مرکز ہوا کرتا تھا، اب یہ ایک گھوسٹ ٹاؤن بن چکا ہے۔‘‘ سالہ کسان اور چرواہے ولید فقہا کے لیے، یہ دیوار ان کی روزمرہ زندگی کو تہس نہس کر چکی ہے۔ جو راستہ کبھی چند منٹ کا تھا، اب وہ اپنے کھیتوں تک جانے کے لیے آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت لگاتا ہے—اگر اسے جانے کی اجازت دی جائے۔ دروازے پر کھڑا صرف ایک سپاہی کبھی کبھی دروازہ کھولنے سے انکار کردیتا ہے۔ ہم اپنی ہی زمین میں قیدی بن چکے ہیں۔فقہا کا کہنا ہے کہ یہ باڑ فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے کی قابض آبادکاروں کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے۔ وہ اپنی گائیں ہماری فصلیں تباہ کرنے دیتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہم ہار مانیں، کھیتوں کو چھوڑ دیں تاکہ وہ اپنی بستیاں پھیلا سکیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ زمین ہی سب کچھ ہے۔ہم بکریاں پال کر اور کھیتی باڑی کر کے زندہ ہیں۔ ہم اسے چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: تل ابیب جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی پر راضی نہ ہونے کی بھاری قیمت چکائے گا: امریکی اہلکار
سنجل میں غیر قانونی آبادکاروں کے تشدد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اپریل میں، غیرقانونی آبادکاروں نے دیہات کے گھروں کو آگ لگا دی، گاڑیاں جلا دیں، باشندوں پر حملے کیے اور ایک شخص کو مار ڈالا۔ فلسطینی اتھارٹی کے مطابق، غیرقانونی بستیوں کے گرد یہ ’’بفر زون ‘‘سلامتی کے بہانے زمین ہتھیانے کا نیا ذریعہ بن رہے ہیں۔صرف اپریل میں، اسرائیلی افواج اور غیرقانونی آبادکاروں نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور ان کی املاک کے خلاف ۱۶۹۳؍خلاف ورزیاں کیں، جن میں غیرقانونی آبادکاروں کے ۳۴۱؍حملے شامل تھے۔ یہ حملے مسلح چھاپوں، زمینوں کی ضبطی، درختوں کی کٹائی، گھروں کی تباہی اور سڑکوں کو بند کرنے تک پھیلے ہوئے ہیں، جس سے فلسطینی جغرافیہ ٹکڑوں میں بٹ گیا ہے۔