غزہ میں جاری کشیدگی کے دوران حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ نتن یاہو کی جانب سے رفح کراسنگ بند رکھنے کا فیصلہ انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہا ہے۔
EPAPER
Updated: October 19, 2025, 3:01 PM IST | Gaza
غزہ میں جاری کشیدگی کے دوران حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ نتن یاہو کی جانب سے رفح کراسنگ بند رکھنے کا فیصلہ انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہا ہے۔
اسرائیل نے ایک بار پھر اپنی ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے غزہ اور مصر کے درمیان واقع رفح کراسنگ کو کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔ ’رائٹرز‘ کے مطابق، یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب مصر میں فلسطینی سفارتخانے نے اعلان کیا تھا کہ رفح کراسنگ اتوار کو دوبارہ کھول دی جائے گی تاکہ مصر میں مقیم فلسطینی غزہ واپس جا سکیں۔ تاہم، اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رفح کراسنگ فی الحال بند رہے گی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ گزرگاہ کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ اس وقت کیا جائے گا جب حماس اپنے وعدوں پر عمل کرے گی، جن میں یرغمالوں کی لاشوں کی واپسی اور طے شدہ فریم ورک پر عمل درآمد شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں امدادی سامان سے بھرے ٹرکوں کا پہنچنا مشکل ہو چکا ہے : اقوام متحدہ
نیتن یاہو کا رفح کراسنگ بند رکھنے کا فیصلہ جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی: حماس
حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ’’رفح کراسنگ کو اگلے حکم تک دوبارہ نہ کھولنے کا نتن یاہو کا فیصلہ جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور اُن وعدوں سے انحراف ہے جو اُس نے ثالثوں اور ضامن فریقوں کے سامنے کئے تھے۔ ‘‘بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’رفح کراسنگ کی مسلسل بندش زخمیوں اور بیماروں کے انخلا میں رکاوٹ، شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی، ملبے تلے لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے درکار خصوصی آلات کی آمد کو روکنا، اور فرانزک ٹیموں کو لاشوں کی شناخت سے باز رکھنا بازیابی کے عمل اور (اسرائیلی یرغمالوں ) کی باقیات کی حوالگی میں تاخیر کا باعث بنے گی۔ ‘‘
حماس کے مطابق ’’اسرائیلی خلاف ورزیوں اور حملوں کا سلسلہ جن کی تعداد۴۷؍ سے زائد دستاویزی واقعات پر مشتمل ہے، جن میں ۳۸؍ شہادتیں اور۱۴۳؍ زخمی شامل ہیں ایک بار پھر اسرائیل کے جارحانہ عزائم اور غزہ میں دو ملین سے زائد فلسطینیوں کے خلاف مسلسل محاصرے کی پالیسی کو ظاہر کرتا ہے۔ ‘‘تنظیم نے نتن یاہو پر ’’جھوٹے بہانے تراشنے، معاہدے کے نفاذ میں رکاوٹ ڈالنے اور اپنی ذمہ داریوں سے فرار اختیار کرنے‘‘ کا الزام عائد کیا۔ حماس نے ثالثوں اور ضامن فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اقدام کریں تاکہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ فوراً رفح کراسنگ دوبارہ کھولے، معاہدے کی تمام شرائط پر عمل کرے اور غزہ میں اپنے جاری جرائم کو ختم کرے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: ورلڈ بینک اور اقوامِ متحدہ کا ۷۰؍ارب ڈالر کی نئی تخمینہ لاگت پر کام جاری
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق، دو سالہ تباہی اور جنگ کے بعد غزہ میں روزانہ اوسطاً۵۶۰؍ ٹن خوراک داخل ہو رہی ہے، جو اب بھی ضرورت سے کہیں کم ہے۔ یاد رہے کہ رفح کراسنگ مئی ۲۰۲۴ءمیں اسرائیلی افواج کے قبضے کے بعد بند کر دی گئی تھی، تاہم، ۲۰۲۵ء کے آغاز میں عارضی جنگ بندی کے دوران مختصر مدت کیلئے کھولی گئی تھی۔ دو سال کی بمباری اور ناکہ بندی کے باعث غزہ میں خوراک، ادویات اور رہائش کی شدید قلت برقرار ہے۔