Updated: October 06, 2025, 9:53 PM IST
| Gaza
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے ۲؍ سال مکمل۔ ۲۰؍ ہزار بچے اور ۱۲؍ ہزار ۵۰۰؍ سے زیادہ خواتین شہید۔اسرائیل نے غزہ کے تقریباً ۹۰؍ فیصد علاقے کو تباہ کیا اور ۸۰؍ فیصد سے زیادہ حصے پر قابض۔ ۲؍ لاکھ ٹن سے زائد دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ اس المناک تباہی کے دوران ہزاروں طبی اہلکار، صحافی اور سول ڈیفنس کے اراکین بھی شہید۔ اسپتال، مساجد، گرجا گھر اور رہائشی علاقے ملبے کا ڈھیر۔ اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں کارپوریٹ بائیکاٹ کی مہم شدت اختیار کر چکی ہے۔
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء کو ۲؍ سال مکمل ہونے پر فلسطینی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی حملوں میں تقریباً ۲۰؍ ہزار فلسطینی بچوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ اس دوران اسرائیل نے ۱۲؍ ہزار ۵۰۰؍ سے زائد خواتین کا بھی قتل کیا ہے۔ مجموعی طور پر ۶۶؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق ۱۹؍ ہزار ۴۵۰؍ سے زائد بچوں کی لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں جبکہ اسرائیلی بمباری سے غزہ کا ۹۰؍ فیصد علاقہ تباہ اور ۸۰؍ فیصد سے زیادہ علاقے پر اسرائیلی افواج کا قبضہ ہو چکا ہے۔ اس دوران اسرائیل نے کم و بیش ۲؍ لاکھ ٹن دھماکہ خیز مواد غزہ پر استعمال کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایمسٹرڈیم سے اسرائیل تک، غزہ نسل کشی روکنے، جنگ بندی کے مطالبات تیز
حکام کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک ایک ہزار ۶۷۰؍ طبی اہلکار، ۱۴۰؍ سول ڈیفنس کے ارکان اور ۲۵۵؍ صحافی شہید ہو چکے ہیں۔ غزہ میں غذائی قلت اور صحت کی تباہی کے نتیجے میں تقریباً ۱۲؍ ہزار حاملہ خواتین میں اسقاط حمل کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ میڈیا آفس نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ منظم طریقے سے غزہ کے طبی نظام کو تباہ کر رہا ہے۔ اب تک ۳۸؍ اسپتال، ۹۶؍ طبی مراکز اور ۱۹۷؍ ایمبولینس تباہ یا غیر فعال ہو چکی ہیں۔ اسی دوران ۸۳۵؍ مساجد مکمل طور پر تباہ اور ۱۸۰؍ جزوی طور پر متاثر ہوئیں جبکہ تین گرجا گھروں پر حملے کئے گئے۔ مزید یہ کہ ۴۰؍ قبرستان کو تہس نہس کردیا گیا اور ۲؍ ہزار ۴۵۰؍ سے زائد لاشیں چوری کی گئی ہیں۔
غزہ میں ۲۶۸؍ ہزار مکانات مکمل تباہ، ۱۴۸؍ ہزار کو شدید اور ۱۵۳؍ ہزار کو جزوی نقصان پہنچا ہے جس کے سبب ۲۸۸؍ ہزار خاندان بے گھر ہو گئے۔ موجودہ ۱۲۵؍ ہزار خیموں میں سے بیشتر ناقابلِ استعمال ہو چکے ہیں۔
عالمی سطح پر اسرائیل مخالف بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ رہی ہے
اسرائیلی جارحیت کے ردِعمل میں دنیا بھر میں اس کے بائیکاٹ کی مہم جاری ہے، جو مشرقِ وسطیٰ سے یورپ، ایشیا اور امریکہ تک پہنچ چکی ہے۔ یہ مہم ان کمپنیوں کے خلاف ہے جن پر اسرائیل کی حمایت کا الزام ہے۔ میکڈونالڈز، اسٹاربکس، کے ایف سی، برگر کنگ، پیپسی، کوکا کولا، نائکی اور زارا سمیت کئی بڑی کمپنیوں کی فروخت اور شہرت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ میکڈونالڈز کی عالمی فروخت ۲۰۲۵ء کی پہلی سہ ماہی میں ایک فیصد کم ہوئی جبکہ اسٹاربکس نے مسلسل تین سہ ماہیوں میں فروخت میں گراوٹ نوٹ کی ہے۔ اسی طرح، نیسلے، یونی لیور، پیوما اور نائکی کو بھی عالمی سطح پر ۱۰؍ سے ۴۰؍فیصد تک آمدنی میں کمی کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ میں چونکا دینے والا واقعہ: وکیل کی چیف جسٹس پر جوتا پھینکنے کی کوشش
سرمایہ کاری کی دنیا بھی اسرائیل سے لاتعلق
ناروے کے ۲؍ کھرب ڈالر مالیت کے خودمختار فنڈ اور نیدرلینڈس کے سب سے بڑے پنشن فنڈ اے بی پی نے بھی اخلاقی بنیادوں پر اسرائیلی کمپنیوں اور امریکی کیٹر پلر میں اپنی سرمایہ کاری ختم کر دی ہے۔ یہ فنڈز اس بنیاد پر الگ ہوئے کہ متعلقہ کمپنیاں جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔