• Thu, 09 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ نسل کشی کے ۲؍ سال: بنجامن نیتن یاہو کے ۹؍ جھوٹ اور حقیقت

Updated: October 08, 2025, 10:04 PM IST | Gaza

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے ۲؍ سال مکمل ہوچکے ہیں۔ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے لے کر آج تک اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ پر حملے جاری رکھنے اور ’’عالمی ہمدردی‘‘ حاصل کرنے کیلئے کئی جھوٹ بولے ہیں۔ عالمی میڈیا، اسرائیلی میڈیا اور سوشل میڈیا الگورتھم کے ذریعے اسرائیل اپنے جھوٹ کو ’’سچ‘‘ ثابت کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر اشتہاری مہم چلا رہا ہے مگر اس دوران عالمی اداروں، میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان جھوٹوں کا پردہ فاش کیا ہے۔ جانئے نیتن یاہو کے ۹؍ بڑے جھوٹ کے بارے میں:

Israeli Prime Minister Netanyahu. Photo: INN
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو۔ تصویر: آئی این این

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے ۲؍ سال مکمل ہوچکے ہیں۔ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے لے کر آج تک اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ پر حملے جاری رکھنے اور ’’عالمی ہمدردی‘‘ حاصل کرنے کیلئے کئی جھوٹ بولے ہیں۔ عالمی میڈیا، اسرائیلی میڈیا اور سوشل میڈیا الگورتھم کے ذریعے اسرائیل اپنے جھوٹ کو ’’سچ‘‘ ثابت کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر اشتہاری مہم چلا رہا ہے مگر اس دوران عالمی اداروں، میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان جھوٹوں کا پردہ فاش کیا ہے۔ جانئے نیتن یاہو کے ۹؍ بڑے جھوٹ کے بارے میں:

یہ بھی پڑھئے: حماس کا غزہ امن منصوبے پر مثبت ردعمل ظاہر کرتا ہے، مستقل جنگ بندی جلد ہوگی: ٹرمپ

جھوٹ نمبر ایک:
حماس نے ۴۰؍ اسرائیلی بچوں کے سر قلمکئے۔
حقیقت:
کسی بھی بچے کے سر قلم ہونے کا کوئی ثبوت یا تصویر کبھی پیش نہیں کی گئی۔ یہ جھوٹ اسرائیلی فوجی اور میڈیا کے ذریعے پھیلایا گیا، بعد میں خود اسرائیلی حکام نے تسلیم کیا کہ یہ پروپیگنڈہتھا۔

جھوٹ نمبر ۲: 
حماس نے ۷؍ اکتوبر کو اجتماعی عصمت دری اور جنسی زیادتی کی۔ 
حقیقت:
اسرائیلی رضاکار تنظیم زی اے کے اے کے اپنے رکن نے بعد میں تسلیم کیا کہ اس کے دعوے کے کوئی شواہد نہیں تھے۔ اس کے برعکس اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ زیادتی کے شواہد موجود ہیں۔

جھوٹ نمبر ۳: 
حماس فلسطینی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
حقیقت:
اس الزام کے کوئی شواہد نہیں۔ بین الاقوامی مبصرین اور ڈاکٹروں نے بتایا کہ اسپتالوں یا شہری علاقوں میں حماس کی فوجی موجودگی نہیں تھی۔ اس کے برعکس، اسرائیلی فوج خود فلسطینیوں کو انسانی ڈھال بناتی رہی ہے۔

جھوٹ نمبر ۴: 
حماس انسانی امداد چوری کرتا ہے۔
حقیقت:
امریکی ادارہ یو ایس ایڈ اور خود اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا کہ حماس کے انسانی امداد چوری کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔ نیتن یاہو نے بعد میں تسلیم کیا کہ امداد دراصل مجرمانہ گروہوں کے ذریعے لوٹی جا رہی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: گلوبل صمود فلوٹیلا کے کارکنوں نے اسرائیلی مظالم کی المناک داستانیں سنائیں

جھوٹ نمبر ۵: 
فلسطینی صحافی حماس کیلئے کام کرتے ہیں۔
حقیقت:
الجزیرہ اور دیگر میڈیا اداروں نے ان الزامات کی تردید کی۔ اسرائیل نے بعد میں انہی صحافیوں کو قتل کر دیا۔ رائٹرز نے بھی ثابت کیا کہ اسرائیل کے نشانہ بنائے گئے کیمرے ان کے اپنے تھے، حماس کے نہیں۔

جھوٹ نمبر ۶: 
حماس جنگ بندی معاہدوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
حقیقت:
حماس نے قطر، مصر، ترکی اور امریکہ کی ثالثی میں پیش کئے گئے کئی جنگ بندی معاہدے قبول کئے مگر نیتن یاہو نے بار بار انہیں مسترد کیا تاکہ اپنی سیاسی بقا کیلئے جنگ جاری رکھ سکیں۔

جھوٹ نمبر ۷: 
فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے اعداد و شمار بڑھا چڑھا کر پیش کئے جا رہے ہیں۔
حقیقت:
فلسطینی وزارتِ صحت، اقوام متحدہ اور آزاد مبصرین کے مطابق اب تک ۶۷؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ حقیقی تعداد ۲؍ لاکھ کے قریب ہو سکتی ہے۔

جھوٹ نمبر ۸: 
اسرائیلی فوج صرف حماس کے ٹھکانوں پر درست حملے کرتی ہے۔
حقیقت:
درجنوں رپورٹس ثابت کرتی ہیں کہ اسرائیل نے اسکولوں، اسپتالوں، گھروں اور پناہ گزین کیمپوں پر اندھا دھند بمباری کی ہے، جس میں زیادہ تر عام شہری، خواتین اور بچے مارے گئے۔

جھوٹ نمبر ۹: 
اسرائیلی فوج دنیا کی سب سے با اخلاق فوج ہے۔
حقیقت:
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیلی فوج پر جنگی جرائم، لوٹ مار، قیدیوں پر تشدد اور اجتماعی قتل کے الزامات لگائے ہیں۔ فوجیوں کو ویڈیوز میں فلسطینی گھروں کو لوٹتے اور شہریوں کو قتل کرتے دیکھا جا چکا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK