غزہ کی نسل کشی میں حصہ لینے والے اسرائیلی فوجی نے فوجی اڈے پر خودکشی کر لی، اسرائیلی فوج نے بھی اس کی تصدیق کی ، غزہ کی نسل کشی کے آغاز سے اسرائیلی فوج میں خودکشی کے واقعات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: July 15, 2025, 6:00 PM IST | Telaviv
غزہ کی نسل کشی میں حصہ لینے والے اسرائیلی فوجی نے فوجی اڈے پر خودکشی کر لی، اسرائیلی فوج نے بھی اس کی تصدیق کی ، غزہ کی نسل کشی کے آغاز سے اسرائیلی فوج میں خودکشی کے واقعات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
فوج کے ترجمان کے مطابق، اسرائیلی مقبوضہ شامی گولان کی پہاڑیوں پر واقع ایک فوجی اڈے پر ایک فوجی نے خودکشی کر لی۔ یہ گزشتہ دس دنوں میں فعال ڈیوٹی پر تعینات تیسرے فوجی کی خودکشی ہے۔پیر کو جاری ہونے والے ایک فوجی بیان میں فوجی کی لاش دریافت ہونے کی تصدیق کی گئی، لیکن مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے چینل۱۲؍ کے مطابق، یہ فوجی ’’نحل بریگیڈ‘‘ کا رکن تھا اور محاصرے میں گھرے غزہ میں نہتے فلسطینیوں کے خلاف جنگی کارروائیوں میں حصہ لے چکا تھا۔ فوجی پولیس نے موت کے حالات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے، ایک ریزرو فوجی نے خودکشی کر لی اور ایک اور فوجی کو اسی طرح کے حالات میں مردہ پایا گیا، جس کے بعد اراکین پارلیمنٹ اور دماغی صحت کے ماہرین میں تشویش بڑھ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں پانی کیلئے انتظار میں کھڑے بچوں پر اسرائیلی بمباری، ۱۷؍ بچے شہید
اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا’’گزشتہ ہفتے تین فوجیوں نے خودکشی کر لی۔ یہ ایک گھٹن کی شکار حقیقت ہے۔ سال کے آغاز سے اب تک کم از کم۱۵؍ فوجی خودکشی کر چکے ہیں۔ یہ جنگ زندگیاں تباہ کر رہی ہے۔‘‘ اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اکتوبر۲۰۱۳ء میں غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے فوجی اہلکاروں میں خودکشی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔۶؍ جولائی کو شمالی اسرائیل کے شہر صفد کے قریب ایک جنگل میں ایک ریزرو فوجی نے جنگی صدمے کے باعث خودکشی کر لی۔ اسرائیل ہایوم اخبار کے مطابق،۲۰۲۴ء میں۲۱؍ فوجیوں نے خودکشی کی۔ ہارٹز اخبار نے اس سے قبل رپورٹ کیا تھا کہ غزہ پر جارحیت کے آغاز سے اب تک۴۲؍ فوجیوں نے خودکشی کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یہودی اداکار کا اسرائیلیوں سے سوال، غزہ میں جو ہورہا ہے کیا وہ قابلِ قبول ہے؟
دریں اثناء اسرائیل اکتوبر۲۰۲۳ء سے غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ جس میں ۵۸۰۰۰؍ سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اصل اموات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ تاہم واشنگٹن اپنے دیرینہ اتحادی اسرائیل کو سالانہ اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرتا ہے۔ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گالینٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کردہ نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔