گلوبل صمود فلوٹیلا غزہ سے ۴۶۳؍ بحری میل کے فاصلے پر، خطرناک زون میں داخلے کے قریب، توقع ہے کہ ۴؍ سے ۷؍ دنوں میں یہ بیڑہ غزہ تک پہنچ جائے گا۔
EPAPER
Updated: September 28, 2025, 8:02 PM IST | Gaza
گلوبل صمود فلوٹیلا غزہ سے ۴۶۳؍ بحری میل کے فاصلے پر، خطرناک زون میں داخلے کے قریب، توقع ہے کہ ۴؍ سے ۷؍ دنوں میں یہ بیڑہ غزہ تک پہنچ جائے گا۔
غزہ کی جانب جانے والا امدادی فلاحی بیڑا گلوبل صمود فلوٹیلا اس وقت اسرائیلی محاصرے میں جکڑی غزہ پٹی سے ۴۶۳؍ناٹیکل میل (تقریباً ۸۵۷؍ کلو میٹر) دور ہے۔گلوبل صمود فلاحی بیڑے پر موجود رضاکاروںنے کہا کہ’’ اس کے جہاز کچھ تکنیکی خرابی کو دور کرنے کے لیے مختصر وقفہ کے بعد اپنا سفر دوبارہ شروع کر چکے ہیں، اور فلاحی بیڑا کے چار سے سات دنوں میں پہنچنے کی توقع ہے۔‘‘ تنظیم نے امریکی سوشل میڈیا ایکس پر جاری ایک بیان میں مزید کہاکہ ’’دو دنوں میں،فلوٹیلا صمود فلاحی بیڑا اس خطرناک زون میں داخل ہو جائے گا، جہاں عالمی چوکسی اور یکجہتی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل ہر۸؍ یا۹؍ منٹ بعد غزہ پر بمباری کر رہا ہے: اقوام متحدہ
غزہ پر محاصرہ توڑنے کی بین الاقوامی کمیٹی نے سنیچر کی صبح بتایا کہ سسلی کے شہر کٹانیا کے بندرگاہ سان جووانی لی کیوٹی سے دس سویلین جہازوں پر مشتمل ایک اور فلاحی بیڑا روانہ ہوا ہے، جس میں۲۰؍ سے زائد ممالک کے تقریباً۷۰؍ کارکن سوار ہیں، جو فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے تعاون سے کام کر رہا ہے۔ شرکا میں یورپ اور امریکا سے منتخب ہونے والے۹؍ رکن پارلیمان بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ تقریباً ۵۰؍جہازوں پر مشتمل گلوبل صمود فلاحی بیڑا اس مہینے کے شروع میں اسرائیلی محاصرے کو توڑنے اور غزہ پٹی میں انسان دوست امداد، خاص طور پر طبی سامان پہنچانے کے لیے روانہ ہوا تھا۔رضا کاروں کے مطابق، یہ غزہ کی جانب اب تک کا سب سے بڑا بحری مشن ہے جس میں درجنوں ممالک کے شرکا شامل ہیں ۔ اس مشن کا مقصد اسرائیل کے ناجائز محاصرے کو توڑنا ہے، جسے انسانی حقوق کی تنظیمیں اجتماعی سزا قرار دیتی ہیں ۔
دوسری جانب فرانس اور بیلجیئم کی۱۳۰؍ عوامی شخصیات نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے اپنی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گلوبل صمود فلوٹیلا فلاحی بیڑے کو سفارتی تحفظ فراہم کریں ۔ بیان میں کہا گیا کہ اسپین اور آئرلینڈ سمیت۱۶؍ ممالک پہلے ہی اپنے شہریوں کو یہ تحفظ دے چکے ہیں۔اس کے علاوہ اسپین اور اٹلی نے بحریہ کے جہاز علاقے میں بھیجے ہیں تاکہ وہ ممکنہ مدد یا بچاؤ کی کارروائی کے لیے تیار رہیں ۔جبکہ اسرائیل نے فلاحی بیڑے کو روکنے کی دھمکی دی ہے اور اسے اپنی بحری ناکہ بندی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اسرائیلی حکام نے تجویز پیش کی ہے کہ امداد اسرائیلی بندرگاہ اشکیلون پر اتار دی جائے، جہاں سے اسے غزہ میں داخل کیا جا سکے گا ۔یہ یاد رہے کہ ماضی میں غزہ کی جانب جانے والے فلاحی بیڑوں پر اسرائیلی فوج کےذریعے حملوں کے واقعات ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: نیوزی لینڈ: فلسطین کو تسلیم نہ کرنے پر تنقید، ہیلن کلارک نے اسے ’’شرمناک‘‘ کہا
تاہم موجودہ صورتحال کے مطابق غزہ پٹی میں جنگ اور محاصرے کی وجہ سے ایک گہرا انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے خطے میں قحط کی صورتحال کی تصدیق کر دی ہے، صحت کی سہولیات تباہ ہو چکی ہیں اور ہزاروں شہری ہلاک ہو چکے ہیں ۔ اس بحران کے پیش نظر، گلوبل صمود فلوٹیلا فلاحی بیڑا کا بنیادی مقصد نہ صرف امداد پہنچانا ہے، بلکہ اسرائیل کے۱۸؍ سال سے جاری بحری محاصرے پر بین الاقوامی توجہ مرکوز کرنا ہے، جسے رضاکار غیر قانونی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہیں ۔