• Thu, 18 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ: بھوک کے بحران کے درمیان اقوام متحدہ کے امدادی گودام پر ہجوم امڈ پڑا، دو جاں بحق

Updated: May 29, 2025, 10:10 PM IST | Inquilab News Network | Gaza

بدھ کو پیش آیا یہ واقعہ، غزہ کے"پریشان کن اور بگڑتے حالات" کی عکاسی کرتا ہے جہاں گزشتہ ۸۰ سے زائد دنوں سے جاری اسرائیل کے سخت محاصرے کی باعث بھکمری اور خوراک اور ضروری اشیاء کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

وسطی غزہ میں واقع اقوام متحدہ (یو این) کے ایک گودام پر بھوک سے نڈھال فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد نے دھاوا بول دیا۔ اس بھگڈر کے نتیجے میں کم از کم دو افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ اس واقعہ کے وائرل ہونے والے کئی ویڈیوز اور تصاویر میں سیکڑوں افراد کو گودام کے اندر ممکنہ غذائی اشیاء کو اٹھاتے ہوئے دیکھا گیا۔ ایک تصویر میں ایک شخص خون آلود چہرے کے ساتھ آٹے کا تھیلا تھامے نظر آتا ہے۔ ایک اور ویڈیو میں گودام کے باہر سیکڑوں افراد کو آٹے کے تھیلوں کے ساتھ دیکھا گیا، جبکہ پس منظر میں گولیوں کی آوازیں سنائی دیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ۸۰ سے زائد دنوں سے اسرائیل کے غزہ پٹی کے سخت محاصرے کی وجہ سے محصور علاقے میں بھکمری اور خوراک اور ضروری اشیاء کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

یو این کی تنظیم ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا کہ فلسطینیوں کے ہجوم نے وسطی غزہ کے دیر البلاح میں واقع الغفاری گودام میں گھس کر سامان پر قبضہ کرلیا۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق، اس المناک واقعے میں ۲ افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ ڈبلیو ایف پی نے کہا کہ وہ اس واقعے کی مکمل تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس نے زور دیا کہ یہ سانحہ امدادی ناکہ بندی سے براہ راست منسلک "پریشان کن اور بگڑتے حالات" کی عکاسی کرتا ہے۔ اسرائیل کے ذریعے غزہ کی ۱۱ ہفتوں سے زائد عرصہ سے امدادی ناکہ بندی نے ۲۰ لاکھ سے زائد فلسطینی آبادی کو قحط کی طرف دھکیل دیا ہے جبکہ گزشتہ ہفتے محصور علاقے میں امدادی ترسیل کا پہلا سلسلہ شروع ہوا لیکن یو این کے مطابق، یہ سمندر میں ایک قطرے کے مانند ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں قتل ِعام کے۶۰۰؍ دن مکمل، امداد کی تقسیم پر بھی اسرائیل کا کنٹرول

یو این ایجنسی نے کہا، "غزہ میں ۸۰ دنوں تک خوراک اور تمام دیگر ضروری امداد کی مکمل ناکہ بندی کے بعد انسانی ضروریات بے قابو ہو گئی ہیں۔" اس نے مزید کہا، "غزہ کو فوری طور پر غذائی امداد میں اضافے کی ضرورت ہے۔ یہ واحد طریقہ ہے جس سے لوگوں کو یقین دلایا جا سکتا ہے کہ وہ بھوک سے نہیں مریں گے۔"  

غزہ میں انروا کے دفتر برائے عوامی اطلاعات نے اسے ایک "بدقسمت واقعہ" قرار دیا اور کہا، "افسوس کی بات ہے کہ ایک بار پھر لوگوں کو اسرائیل کی جاری امدادی ناکہ بندی کی وجہ سے مایوس کن اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔"

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ کے ۶۰۰؍ دن: حماس نے عالمی سطح پر احتجاجی مظاہروں کے انعقاد کی اپیل کی، تل ابیب میں احتجاج

منگل کو بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا

بدھ کو پیش آیا سانحہ، اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے صرف ایک دن قبل، منگل کو غزہ میں امریکہ کے حمایت یافتہ ایک متنازع گروپ، غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے زیر انتظام تل السلطان کے امدادی تقسیم کے مقام پر افراتفری پھیل گئی تھی، جب ہزاروں مایوس فلسطینی غذائی سامان پر ٹوٹ پڑے۔ اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے ہوائی فائرنگ کی۔ اس واقعہ کے ویڈیوز میں بڑی تعداد میں ہجوم کو امدادی سہولیات پر دھاوا بولتے اور ہجوم کو کنٹرول کرنے کیلئے بنائی گئی رکاوٹوں کو عبور کرتے دیکھا گیا۔ فلسطینی وزارت صحت کے حکام نے کہا کہ منگل کے واقعے میں ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا جبکہ ۴۸ دیگر افراد زخمی ہوئے۔ اسرائیلی دفاعی افواج نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے کمپاؤنڈ کے باہری علاقے میں انتباہی فائرنگ کی اور صورتحال کو کنٹرول میں کیا۔ فوج نے امدادی مرکز کی طرف ہوائی فائرنگ کی تردید کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK