اسرائیلی سیکوریٹی کابینہ نے غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور کر لیا، اس فیصلے کی دنیا بھر کے ممالک نے شدید مذمت کی ہے۔
EPAPER
Updated: August 08, 2025, 8:00 PM IST | Telaviv
اسرائیلی سیکوریٹی کابینہ نے غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور کر لیا، اس فیصلے کی دنیا بھر کے ممالک نے شدید مذمت کی ہے۔
وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے جمعہ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اعلان کیا کہ اسرائیلی سیکوریٹی کابینہ نے وزیراعظم کے غزہ شہر پر قبضہ حاصل کرنے کے منصوبے کو منظوری دے دی ہے۔ بیان میں کہا گیاکہ ’’اسرائیلی دفاعی فوج جنگ کے زون سے باہر شہری آبادی کو انسانی امداد فراہم کرتے ہوئے غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کی تیاری کرے گی۔‘‘ اس کے علاوہ، سیکوریٹی کابینہ نے جنگ کے اختتام کے لیے پانچ اہم اصولوں کو بھی منظور کیا، جن میں فلسطینی گروہ حماس کا خاتمہ، تمام زندہ اور فوت شدہ یرغمالیوں کی واپسی کو یقینی بنانا , غزہ پٹی کو غیر مسلح کرنا، اس خطے پر اسرائیلی سلامتی قبضہ کو برقرار رکھنا، ایک ایسی سول حکومت کا قیام جو نہ حماس کی قیادت میں ہو اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی کی ۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ پر قبضہ انتہائی سنگین غلطی ہوگی : اپوزیشن لیڈر یائر لپیڈ
وائے نیٹ کے مطابق، بیان میں شہری آبادی سے متعلق ممکنہ قانونی نتائج سے بچنے کے لیے ’’قبضہ‘‘ کی بجائے ’’قابو پانے‘‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی۔ کان نیوز کے مطابق، یہ اجلاس تقریباً دس گھنٹے تک جاری رہا۔ کابینہ کے فیصلے کے بعد ایک اسرائیلی سینئر اہلکار نے یروشلم پوسٹ کو بتایا کہ’’ فوج ابتدائی طور پر شہر میں حماس کی سرنگوں کو نشانہ بنائے گی، جس کے بعد کارروائی وسطی پناہ گزین کیمپوں تک پھیل جائیں گے۔ پوری مہم کی مدت کم از کم چھ ماہ متوقع ہے۔ ‘‘
دریں اثناء اسرائیل کے اس فیصلے کی چوطرفہ مذمت ہو رہی ہے، جبکہ اس کے اپنے اتحادی اسرائیل سے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔جبکہ اس فیصلے کے بعد یرغمالوں کے رشتہ داروں نے بڑے پیمانے پر مظاہرے کے اہتمام کیا، اور حکومت پر یرغمالوں کی بحفاظت واپسی کیلئے دباؤ بنانے کی کوشش کی۔ انہوں نے حزب اختلاف لیڈروں کے ساتھ ایک میٹنگ بھی کی۔ روزنامہ یدوتھ احرونوت کے مطابق حزب اختلاف لیڈر نے اسے حکمت عملی کے لحاظ سے ایک پھندا قرار دیا۔یائیر لیپیڈ نے اس اقدام کو سیاست زدہ تباہی قرار دیا، ساتھ ہی الزام لگایا کہ نیتن یاہو اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے کی خاطر اسرائیلی عوام، اور یرغمالوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔
فلسطینی صدر نے جمعہ کو کہا کہ وہ فوری طور پر غزہ کی پٹی پر قبضے کے اسرائیل کے فیصلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کےروبرو پیش کریں گے اور خبردار کیا ہے کہ یہ منصوبہ ایک مکمل جنگی جرم ہے۔
برطانیہ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائیوں کو بڑھانے کے اپنے فیصلے پر `فوری طور پر نظر ثانی کرے۔ کئیر اسٹارمر نے کہا کہ ’’یہ کارروائی اس تنازعہ کو ختم کرنے یا یرغمالیوں کی محفوظ رہائی میں کس بھی طرح مددگار نہیں ہوگی، یہ محض مزید خوںریزی لائےگی۔‘‘
اقوام متحدہ میں روس کے نائب ایلچی نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبوں کی مذمت کی ہے۔ دمتری پولیانسکی کا کہنا ہے کہ `ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بالکل غلط سمت میں اٹھایا گیا برا قدم ہے۔ساتھ ہی اسے فلسطین معاملے پر اقوام متحدہ کے فیصلوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر جارحیت جاری رکھی ہے، جس میں ۶۱؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ غزہ کی ناکہ بندی نے خطے میں قحط کی صورتحال پیدا کردی ہے۔اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے۔ اس کے علاوہ نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری وارنٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔